بین الاقوامیاہم خبریں

بھارت: مسلمانوں کو’ہندو‘کہلانے کے لیے آر ایس ایس کی شرط

جو لوگ بھارت کی عزت کرتے ہیں، اپنے آبا و اجداد کا احترام کرتے ہیں اور بھارت کی تہذیبی وراثت کی قدر کرتے ہیں، انہیں 'ہندو‘ کہا جا سکتا ہے

جاوید اختر ، نئی دہلی

آر ایس ایس کے سربراہ کے مطابق مسلمان اور مسیحی بھی’ہندو ‘کہلا سکتے ہیں، اگر بھارت کی پرستش، بھارتی ثقافت کی پیروی اور ہندو آبا واجداد پر فخر کریں۔ ماہرین نے تاہم اسے ’گمراہ کرنے‘ کی ہندوتوا تنظیم کی دیرینہ کوشش قرار دیا۔

آر ایس ایس کے صد سالہ جشن کے سلسلے میں شمال مشرقی ریاست آسام میں منگل کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے موہن بھاگوت کا کہنا تھا، جو لوگ بھارت کی عزت کرتے ہیں، اپنے آبا و اجداد کا احترام کرتے ہیں اور بھارت کی تہذیبی وراثت کی قدر کرتے ہیں، انہیں ‘ہندو‘ کہا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان اور مسیحی جو بھارت سے محبت اور احترام رکھتے ہیں، چاہے وہ اپنا مذہب یا رسم و رواج نہ بھی بدلیں، وہ بھی اس وسیع تر تعریف کے تحت ہندو کہلائے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ”جو لوگ مادرِ وطن سے عقیدت، اپنے آبا و اجداد پر فخر اور اپنی تہذیبی وراثت کو آگے بڑھاتے ہیں، وہ سب ہندو ہیں۔ اگر مسلمان اور مسیحی، اپنے عبادات، رسوم و رواج اور روایتیں چھوڑے بغیر، اس ملک کی پرستش کریں، بھارتی ثقافت کی پیروی کریں اور بھارتی آبا و اجداد پر فخر کریں، تو وہ بھی ہندو ہیں۔‘‘

آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ تنظیم کے ہیڈکوارٹر میں
آر ایس ایس بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی مربی تنظیم ہےتصویر: ANI Photo

’یہ لوگوں کو گمراہ کرنے کی پرانی کوشش ہے‘

دانش وروں کا تاہم کہنا ہے کہ اس طرح کی باتیں نئی نہیں ہیں اور آر ایس ایس عوام کو گمراہ کرنے کے لیے ایسی باتیں پچھلے کئی دہائیوں  سے کرتی رہی ہے۔

آر ایس ایس اور ہندوتوا پر کئی تحقیقی کتابوں کے مصنف عبدالحمید نعمانی نے اس حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”یہ لوگ گمراہ کرنے کے لیے اس طرح کے بیانات دیتے ہیں۔ بھارت کے مسلمانوں نے اپنے آباؤ اجداد سے اپنے تعلق سے کب انکار کیا ہے؟ دراصل جو مسئلہ ہے ہی نہیں اسے یہ لوگ مسئلہ بنا کر پیش کرتے ہیں۔‘‘

نعمانی کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس جس چیز کو بھارتی ثقافت بتاتی ہے، وہ بینادی طور پر برہمن وادی ثقافت ہے اور ہندو راشٹر کا مطلب ہی برہمن وادی غلبے والی ریاست بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس آج تک ہندو راشٹر کی کوئی واضح تعبیر و تشریح پیش نہیں کر سکی۔ ”وہ خود مانتے ہیں کہ ہندو کوئی دھرم نہیں ہے، سپریم کورٹ کا بھی کہنا ہے کہ ہندو کوئی دھرم نہیں بلکہ ایک طرز زندگی ہے۔‘‘

آر ایس ایس کے کارکنان ایک مارچ میں حصہ لیتے ہوئے
ناقدین کا کہنا ہے کہ ہندوتوا دراصل ایک منفی اور جارحانہ سیاسی نظریہ ہے اور بھارت کی تہذہب و ثقافت سے اس کا دور کا بھی واسطہ

تضادات سے بھرا ہوا

آر ایس ایس سربراہ نے کہا تھا کہ بھارت کو ‘ہندو راشٹر‘ کا سرکاری لیبل لگانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کی تہذیب پہلے ہی اس کی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہندوتوا کو مذہبی معنوں میں نہیں لینا چاہیے۔ ہندوتوا اور ہندو ثقافت کھانے پینے یا عبادت کا نام نہیں۔‘‘

آر ایس ایس کے ناقد اور محقق عبدالحمید نعمانی کا کہنا تھا کہ ہندوتوا کے علمبرداروں کے بیانات تضادات کا پلندہ ہیں۔”موہن بھاگوت خود کبھی کہتے ہیں کہ بھارت میں رہنے والے تمام لوگ ہندو ہیں، لیکن کبھی کہتے ہیں کہ سنگھ (آر ایس ایس) میں صرف ہندو ہی آسکتے ہیں، مسلمان اور مسیحیوں کے لیے اس میں جگہ نہیں۔‘‘

نعمانی نے کہا کہ آر ایس ایس کے چیف جو پیغام دینا چاہتے ہیں وہ ان کے معتقدین تک تو پہنچ جاتا ہے لیکن ملک کی عام آبادی سمجھ نہیں پاتی کہ وہ کہنا کیا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”ہندوتوا دراصل ایک منفی اور جارحانہ سیاسی نظریہ ہے اور بھارت کی تہذہب و ثقافت سے اس کا دور کا بھی واسطہ نہیں۔‘‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button