
CASS لاہور میں ایران کے جوہری حقوق و ذمہ داریوں پر گول میز: ماہرین نے NPT اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا
“ایران نے NPT کی خلاف ورزی نہیں کی، بلکہ اس نے ان دراڑوں کو نمایاں کیا جو اس فریم ورک میں ابتدا ہی سے موجود تھیں۔”
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
سنٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS)، لاہور نے عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام اور ایران کے قانونی حقوق و ذمہ داریوں کے حوالے سے ایک اہم گول میز مباحثے کا انعقاد کیا، جس میں معروف ماہرین، اسکالرز اور پالیسی تجزیہ کاروں نے بھرپور شرکت کی۔ یہ مباحثہ ’’جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام کے تحت ایران کے حقوق اور ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان سے منعقد ہوا، جو خطے اور عالمی سطح پر تیزی سے بدلتے ہوئے اسٹریٹجک ماحول کے تناظر میں خصوصی اہمیت کا حامل تھا۔
تقریب کا آغاز CASS لاہور کی ریسرچ اسسٹنٹ محترمہ ماہرہ منیر کے افتتاحی خطاب سے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ CASS ایک آزاد تھنک ٹینک کے طور پر علمی مباحثے کو فروغ دینے اور بین الاقوامی سیکورٹی امور پر تحقیق کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ آج کے حساس جیوپولیٹیکل دور میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق قانونی بحث نہایت اہمیت اختیار کر چکی ہے۔
ایران نے NPT کی خلاف ورزی نہیں کی، ماہر سمیر علی خان کی وضاحت
اس موقع پر مرکزی خطاب جناب سمیر علی خان نے کیا، جو جوہری اور تزویراتی امور کے ماہر کے طور پر عالمی سطح پر پہچانے جاتے ہیں۔ انہوں نے جوہری عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی فریم ورک—خصوصاً نیوکلیئر نان پرولیفریشن ٹریٹی (NPT)—کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
سمیر علی خان نے واضح کیا کہ NPT کا بنیادی مقصد جوہری ہتھیاروں کو پانچ تسلیم شدہ ریاستوں تک محدود رکھنا اور ان کے پھیلاؤ کو روکنا تھا، تاہم اس معاہدے میں کئی ساختی کمزوریاں شروع سے موجود رہی ہیں۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ:
“ایران نے NPT کی خلاف ورزی نہیں کی، بلکہ اس نے ان دراڑوں کو نمایاں کیا جو اس فریم ورک میں ابتدا ہی سے موجود تھیں۔”
انہوں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی اور امریکی حملوں کے اسٹریٹجک نتائج پر بھی روشنی ڈالی اور خبردار کیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر عدم استحکام کو بڑھا سکتے ہیں۔ ان کے مطابق:
“جب تک بین الاقوامی اصولوں کا مستقل، غیر جانبدارانہ نفاذ نہیں ہوگا اور NPT میں سنجیدہ اصلاحات نہیں کی جائیں گی، تب تک عالمی عدم پھیلاؤ نظام کمزور ہی رہے گا۔”
JCPOA کی معیاد ختم ہونا—عالمی سلامتی کے لیے ایک نیا چیلنج
اختتامی کلمات میں CASS لاہور کے صدر، ایئر مارشل عاصم سلیمان (ریٹائرڈ) نے موجودہ عالمی تقسیم اور جیوپولیٹیکل تناؤ کے تناظر میں عدم پھیلاؤ کے نظام کو درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے خاص طور پر جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (JCPOA) کی اکتوبر 2025 میں معیاد ختم ہونے کو ایک فیصلہ کن موڑ قرار دیا۔
ایئر مارشل (ر) عاصم سلیمان نے کہا:
“عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کا نظام ایک عالمی عوامی بھلائی ہے۔ NPT کی بقا اسی صورت ممکن ہے جب اس کا غیر جانبداری سے دفاع کیا جائے اور اسے طاقتور ریاستوں کے سیاسی مفادات کے بجائے عالمی سلامتی کے وسیع تر مقصد کے لیے استعمال کیا جائے۔”
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ NPT کو قابلِ عمل اور مؤثر بنانے کے لیے سیاسی عزم ناگزیر ہے۔
شرکاء نے مباحثے کو بصیرت افروز قرار دیا
گول میز کا اختتام ایک بھرپور انٹرایکٹو سیشن سے ہوا، جس میں شرکاء نے سوالات اٹھائے، تجزیے پیش کیے، اور مختلف نقطۂ نظر پر کھل کر گفتگو کی۔ اس سیشن نے اس بات کو مزید واضح کیا کہ عالمی استحکام اور بین الاقوامی اعتماد کی بحالی میں جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام کا کردار کتنا اہم ہے۔
شرکاء نے CASS لاہور کے اس بروقت اور فکر انگیز اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے علمی مکالمے پاکستان سمیت خطے کے پالیسی حلقوں کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔



