
آئی ایم ایف کی رپورٹ: بھارت کی معیشت کا فریب بے نقاب، مودی حکومت کی معاشی ترقی کے دعوے کھوکھلے ثابت
2011-12 کا بھارتی معاشی ڈیٹا ’’شدید طور پر پرانا اور ناقص‘‘ ہے، جو کہ مودی حکومت کے دعووں کی حقیقت کو چیلنج کرتا ہے
واشنگٹن: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی حالیہ رپورٹ میں بھارتی معیشت کی کمزوریوں کا پردہ فاش کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے معاشی ترقی کے بلند و بانگ دعوے جھوٹے اور بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں۔ آئی ایم ایف نے بھارت کو مسلسل دوسرے سال کم ترین درجہ ’سی گریڈ‘ دیا ہے، جو اس کی معاشی پالیسیوں میں موجود سنگین خامیوں اور نقائص کو ظاہر کرتا ہے۔
آئی ایم ایف رپورٹ میں بھارتی معیشت کی کمزوریوں کی نشاندہی
آئی ایم ایف کی جاری کردہ سالانہ رپورٹ نے بھارتی معیشت کے مختلف پہلوؤں کا گہرائی سے جائزہ لیا اور اس میں پائے جانے والے بڑے مسائل کو بے نقاب کیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2011-12 کا بھارتی معاشی ڈیٹا ’’شدید طور پر پرانا اور ناقص‘‘ ہے، جو کہ مودی حکومت کے دعووں کی حقیقت کو چیلنج کرتا ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے معاشی ڈیٹا کے ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے ناقص طریقہ کار اپنایا ہے جس کے باعث سہ ماہی بنیادوں پر معاشی اعداد و شمار میں بہتری لانے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے گئے۔
اقتصادی ڈیٹا میں نقائص اور ان کے اثرات
آئی ایم ایف کے مطابق بھارتی حکومت کا آمدنی کی بنیاد پر جی ڈی پی کا طریقہ کار طویل عرصے سے عالمی ماہرین کی تنقید کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ اس طریقے کو ناقص اور غیر درست قرار دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے بھارت کے قومی کھاتوں میں غلط اعداد و شمار اور تخمینے شامل کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارتی معیشت کی نگرانی کے عمل میں ان نقائص کی وجہ سے بہت سی معاشی اصلاحات اور اقدامات میں کمی محسوس ہوئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارت کا معاشی ڈیٹا عالمی سطح پر تسلیم شدہ معیارات کے مطابق نہیں ہے، جس سے نہ صرف عالمی سرمایہ کاروں بلکہ ملکی پالیسی سازوں کی بھی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان خامیوں کے باعث، آئی ایم ایف نے بھارت کے معاشی ڈیٹا کو دوبارہ ’سی گریڈ‘ دینے کی تجویز دی ہے، جس سے بھارتی معیشت کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
مودی حکومت کی معاشی ترقی کے دعوے جھوٹے ثابت ہوئے
آئی ایم ایف کی رپورٹ نے بھارتی حکومت کے معاشی ترقی کے دعووں کی حقیقت کو بے نقاب کیا ہے، جو اب تک ایک چمکدار تصویر پیش کر رہی تھی۔ مودی حکومت نے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا کہ بھارت کی معیشت مسلسل ترقی کر رہی ہے اور عالمی سطح پر اس کی اقتصادی قوت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف کی رپورٹ نے ثابت کر دیا کہ یہ دعوے محض مصنوعی اعداد و شمار پر مبنی ہیں اور حقیقی معاشی ترقی کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے اثرات
آئی ایم ایف کی اس رپورٹ نے بھارتی معیشت کی ساکھ اور حکومت کی پالیسیوں پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی خامیوں کے نتیجے میں عالمی مالیاتی اداروں اور سرمایہ کاروں کا بھارت پر اعتماد کم ہو سکتا ہے، جو کہ ترقی پذیر معیشت کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو گا۔
بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور عالمی اقتصادی اداروں کے لیے یہ رپورٹ ایک سنگین اشارہ ہے کہ بھارت کے معاشی اعداد و شمار میں گہرے نقائص ہیں، اور یہ کہ مودی حکومت کی جانب سے پیش کردہ معاشی ترقی کے دعوے حقائق سے مکمل طور پر ہم آہنگ نہیں ہیں۔
مودی حکومت کے لیے چیلنج
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے بعد مودی حکومت کے لیے یہ چیلنج پیدا ہوگیا ہے کہ وہ اپنی معاشی پالیسیوں میں اصلاحات لائے اور عالمی سطح پر بھارت کے اقتصادی ڈیٹا کی ساکھ کو بہتر بنائے۔ رپورٹ میں جن خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، انہیں دور کرنا مودی حکومت کی فوری ترجیح ہونی چاہیے، تاکہ وہ عالمی سطح پر بھارت کی معاشی ساکھ کو بچا سکے۔
آگے کا راستہ
آئی ایم ایف کی رپورٹ مودی حکومت کے لیے ایک وارننگ ہے کہ بھارتی معیشت کی پائیدار ترقی کے لیے اعداد و شمار کی شفافیت، درستگی اور عالمی معیار کے مطابق بہتری لانا ضروری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو اپنے معاشی ڈیٹا کے نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی سرمایہ کاروں اور اقتصادی اداروں کے ساتھ اس کا اعتماد اور تعلق بہتر ہو سکے۔
آئی ایم ایف کے انکشافات نے یہ ثابت کر دیا کہ مودی حکومت کی جانب سے پیش کی جانے والی معاشی ترقی کی تصویر حقیقت سے دور ہے۔ بھارت کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ اپنے معاشی اصولوں، پالیسیوں اور اعداد و شمار کو درست کرے تاکہ عالمی سطح پر اس کی ساکھ بحال ہو سکے۔
خلاصہ
آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ نے بھارتی معیشت میں موجود بنیادی نقائص کو بے نقاب کیا ہے، جس سے مودی حکومت کے معاشی ترقی کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں۔ عالمی ادارے کی رپورٹ نے بھارت کے معاشی ڈیٹا میں پائے جانے والی خامیوں اور نقصانات کو واضح کیا ہے، اور یہ ظاہر کیا ہے کہ بھارتی معیشت کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ معیارات پر لانے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اب مودی حکومت کے لیے یہ ضروری ہو گیا ہے کہ وہ اپنی معاشی پالیسیوں اور ڈیٹا کو بہتر بنائے تاکہ بھارت کی معیشت کی ساکھ بحال کی جا سکے۔



