پاکستاناہم خبریں

کوئٹہ اور ڈیرہ مراد جمالی میں دھماکوں کی لہر، متعدد مقامات پر دہشت گردی کی کارروائیاں

ان واقعات کی نوعیت اور سیکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر شہریوں کو ہدایات دی جا رہی ہیں کہ وہ غیر ضروری طور پر حساس مقامات کے قریب جانے سے گریز کریں

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

ہفتہ کے روز کوئٹہ اور ڈیرہ مراد جمالی میں ہونے والے سات دھماکوں نے دونوں شہروں کو ہلا کر رکھ دیا۔ ان دھماکوں کی کارروائیاں ایک طرف تو عوامی سطح پر خوف و ہراس کا باعث بنی ہیں، دوسری طرف پاکستان کے مختلف حصوں سے ریلوے ٹریفک معطل ہو گئی، جس کی وجہ سے ملک بھر میں سفر کرنے والے ہزاروں افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

دھماکوں کا آغاز:

تفصیلات کے مطابق، ہفتے کے روز پہلا دھماکا کوئٹہ کے قمبرانی روڈ پر پولیس چیک پوسٹ کے قریب ہوا، جہاں نامعلوم حملہ آوروں نے دستی بم پھینکا۔ خوش قسمتی سے اس دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس حکام کے مطابق اس دھماکے کے بعد کچھ ہی دیر میں اسی سڑک پر دوسرا دھماکا ہوا۔ اس بار مسلح افراد نے ایک موٹر سائیکل میں نصب بارودی مواد کو ریموٹ کنٹرول سے اُڑایا۔ یہ دھماکا اس وقت کیا گیا جب محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی گاڑی بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکاروں کو پہلے دھماکے کی جگہ لے جا رہی تھی۔

سی ٹی ڈی کی گاڑی دھماکے سے محفوظ رہی اور کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ ایس ایس پی آپریشنز کیپٹن (ر) آصف خان نے اس بات کی تصدیق کی کہ موٹر سائیکل پر نصب آئی ای ڈی کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اُڑایا گیا تھا۔

شام کو ہونے والے مزید دھماکے:

دھماکوں کا سلسلہ شام کے وقت بھی جاری رہا، جب ایک اور دھماکا کوئٹہ کے قریب لوہر کریز میں واقع ریلوے ٹریک پر ہوا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں مین لائن کا تقریباً ڈیڑھ فٹ حصہ تباہ ہوگیا۔ پولیس کے مطابق، ٹریک پر نصب آئی ای ڈی کو اس وقت دھماکے سے اُڑایا گیا جب ایک ٹرین کوئٹہ پہنچنے والی تھی۔ دھماکے کے باعث ریلوے ٹریفک معطل کر دی گئی اور مرمت کا کام شروع کر دیا گیا۔

اسی شام کے دوران، منظور شہید پولیس اسٹیشن پر بھی دستی بم پھینکا گیا، جو پھٹ نہ سکا۔ بعد ازاں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے اس بم کو ناکارہ بنا دیا۔ اسی طرح کیچی بیگ کے علاقے میں بھی نامعلوم حملہ آوروں نے پولیس کی گشتی پارٹی پر دستی بم پھینکا، تاہم خوش قسمتی سے اس دھماکے میں بھی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ڈیرہ مراد جمالی میں حملے:

ڈیرہ مراد جمالی میں بھی دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رہیں۔ ڈی سی چوک پر مسلح افراد نے پولیس کی گاڑی کو دستی بم سے نشانہ بنایا، لیکن یہ بم بھی پھٹ نہ سکا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے فوری طور پر بم کو ناکارہ بنا دیا۔ پولیس کے مطابق، حملے کے وقت گاڑی معمول کی گشت پر تھی اور خوش قسمتی سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

سریاب میں حملہ:

رات گئے ایک اور واقعے میں، کوئٹہ کے سریاب علاقے میں ایک تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر حملہ کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ موٹر سائیکل سواروں نے کیمپ پر دستی بم پھینکا، جس کے نتیجے میں مشینری کو نقصان پہنچا اور ایک سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا۔ زخمی سیکیورٹی گارڈ کو فوری طور پر سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی۔ یہ کیمپ سریاب روڈ کی تعمیر پر کام کر رہا تھا۔

مبہم صورتحال اور حملوں کی ذمہ داری:

اب تک ان حملوں کی ذمہ داری کسی بھی گروہ نے قبول نہیں کی۔ پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے ان حملوں کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، لیکن کسی واضح گروہ یا شدت پسند تنظیم کے ملوث ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

خاتمے میں:

یہ سلسلہ وار دھماکے کوئٹہ اور ڈیرہ مراد جمالی میں جاری بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی لہر کا حصہ ہیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف سیکیورٹی کے حالات خراب ہوئے ہیں، بلکہ عوامی زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ حکام نے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے اور ان دھماکوں کی تحقیقات کے لیے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔

ان واقعات کی نوعیت اور سیکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر شہریوں کو ہدایات دی جا رہی ہیں کہ وہ غیر ضروری طور پر حساس مقامات کے قریب جانے سے گریز کریں اور اپنے تحفظ کے لیے پولیس اور سیکیورٹی اداروں سے تعاون کریں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button