
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 18ویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے اختیارات اور آئینی ضمانتوں کی حفاظت کے لیے عزم کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ جو بھی شخص ان اختیارات کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا، وہ "آگ سے کھیل رہا ہے”۔ بلاول بھٹو نے یہ بات پارٹی کے 58ویں یوم تاسیس کے موقع پر ویڈیو خطاب میں کہی، جو ملک بھر کے 100 سے زائد اضلاع میں بیک وقت نشر کیا گیا۔
18ویں ترمیم کی حفاظت کا عزم
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں پیپلز پارٹی کے موقف کو دوہراتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی بھی آئین کی ان دفعات کے خلاف نہیں جائیں گے جن میں صوبوں کو مالی حقوق اور نمائندگی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ صوبوں کے حقوق کی حفاظت کی ہے اور 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا کہ صوبوں کو وفاق سے اپنے حصے کا مالیاتی حصہ ملے اور ان کے آئینی حقوق کو تسلیم کیا جائے۔
مسلم لیگ (ن) کے اقدامات پر تنقید
بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت صوبوں کے مالی حقوق میں ترامیم کی تجویز پر تنقید کی اور کہا کہ پیپلز پارٹی نے اسے مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی تجویز کردہ ترامیم 27ویں آئینی ترمیم کے حتمی مسودے میں شامل نہ ہو سکیں۔ بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے صوبوں کو ان کے حقوق دے کر اور جمہوریت کی بحالی کے ذریعے ملک کی بنیادی خرابیوں کو حل کرنے کی کوشش کی۔
بھارتی وزیر دفاع کے جارحانہ بیانات پر تشویش
چیئرمین پیپلز پارٹی نے بھارتی وزیر دفاع کے سندھ کے حوالے سے جارحانہ بیانات کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس وقت بھارت کی طرف سے پاکستان کی سرحد پر کشیدگی بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بلاول بھٹو نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو اپنے اندرونی مسائل حل کرنا ہوں گے تاکہ دشمن قوتیں ہمارے مسائل کا فائدہ نہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اگر متحد ہوں تو وہ نہ صرف بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی بلکہ ہر دشمن اور "ہر طرح کی سازشوں” کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
27ویں آئینی ترمیم اور وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی)
بلاول بھٹو زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی وفاقی آئینی عدالت (ایف سی سی) کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ کچھ لوگ اس عدالت کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایف سی سی اپنے کردار کو بھرپور طریقے سے ادا کرے گی اور ان لوگوں کو غلط ثابت کرے گی جو اس کے کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آئینی ترمیم کو برقرار رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ پارلیمنٹ اور عوامی نمائندوں کا اختیار ہے، اور اگر کوئی یہ مطالبہ کرتا ہے کہ عدالت فیصلہ کرے کہ ترمیم برقرار رہے گی یا نہیں، تو یہ کسی ادارے کا اختیار نہیں۔ بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کبھی بھی ایسے فیصلوں کی حمایت نہیں کرے گی جو وفاق کو کمزور کریں یا صوبوں کے حقوق چھین لیں۔
عدلیہ کی آزادی اور ایف سی سی کے کردار پر اظہار خیال
بلاول نے عدلیہ کی آزادی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایف سی سی کا کردار بہت اہم ہے اور اسے آئین، قانون اور انصاف کو ترجیح دینی چاہیے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ایف سی سی وہ عدالت نہیں ہونی چاہیے جو "ڈیم بنانے نکل پڑے، غریبوں کے گھر توڑے، ٹماٹر اور سموسے کی قیمتیں مقرر کرے یا وزرائے اعظم کو خط نہ لکھنے پر نااہل کرے”۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایف سی سی ایک ایسی عدالت بنے جو عوام کے حقوق کی حفاظت کرے اور عدالتوں پر عوام کا اعتماد بحال کرے۔
آئینی عدالت کا قیام اور صوبوں کی مساوی نمائندگی
بلاول بھٹو نے 27ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت کے قیام کو پیپلز پارٹی کا ایک وعدہ قرار دیا اور کہا کہ اس عدالت میں صوبوں کی مساوی نمائندگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نئے نظام کے تحت عام شہریوں کو فوجداری مقدمات میں فوری ریلیف ملے گا کیونکہ سپریم کورٹ ان پر توجہ مرکوز کر سکے گی۔
آئینی ترمیم پر پیپلز پارٹی کا موقف
چیئرمین پیپلز پارٹی نے اپنی جماعت کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ آئین اور صوبوں کے حقوق کی حفاظت کرے گی اور وہ کبھی بھی ایسے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گی جو وفاق کو کمزور کریں یا صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے اس بات کو بھی واضح کیا کہ اگر آئینی ترمیم پر کسی نوعیت کا اختلاف پیدا ہو، تو اس کا فیصلہ صرف پارلیمنٹ کرے گی، کیونکہ یہ پارلیمنٹ کی طاقت اور اختیار ہے کہ وہ آئین میں ترمیم کرے۔
نتیجہ
بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ پیپلز پارٹی صوبوں کے حقوق کے لیے لڑتی رہے گی اور کسی بھی ایسی کوشش کا مقابلہ کرے گی جو وفاقی ڈھانچے کو کمزور کرے یا آئین کی خلاف ورزی کرے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جدو جہد صرف صوبوں کے حقوق کی حفاظت تک محدود نہیں بلکہ وہ ملک میں جمہوریت، انصاف اور آئین کی بالادستی کے لیے بھی کام کر رہی ہے۔



