مشرق وسطیٰاہم خبریں

ایران کا کہنا ہے کہ اس نے جوہری مسئلے اور اسرائیل پر ترکی کے ساتھ بات چیت کی

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ "ہم نے آج بہت قریبی اور نتیجہ خیز مشاورت کی ہے اور اس عمل کو جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔"

وائس آف جرمنی اردو نیوز، بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ

تہران: یران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے ترک ہم منصب ہاکان فیدان کے ساتھ اتوار کو جوہری پروگرام اور مشرق وسطیٰ کے مسائل پر مفصل بات چیت کی۔ عراقچی نے تہران میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس ملاقات میں ایران کے جوہری مسئلے، امریکی پابندیوں، اور ستمبر میں اقوام متحدہ کی طرف سے تہران پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ جیسے اہم موضوعات پر بات چیت کی گئی۔

جوہری مسئلہ اور امریکی پابندیاں

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ "ہم نے آج بہت قریبی اور نتیجہ خیز مشاورت کی ہے اور اس عمل کو جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔” عراقچی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو جاری رکھنے کا حق محفوظ رکھتا ہے، اور عالمی برادری کی طرف سے لگائی گئی پابندیاں غیر قانونی اور ایران کے حق خود ارادیت کے خلاف ہیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران امریکی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے اقتصادی اور جوہری مفادات کا تحفظ کرتا رہے گا۔ عراقچی کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کا مقصد ایران کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی امریکی کوششوں کا مقابلہ کرنا تھا۔

اسرائیل کی توسیع پسندی پر تنقید

ایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ نے اس ملاقات میں اسرائیل کے مشرق وسطیٰ میں اقدامات پر بھی بات کی۔ عراقچی نے اسرائیل پر غزہ میں جنگ بندی کی بار بار خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اسرائیل کے حملے فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت ہیں۔ انہوں نے لبنان اور شام پر اسرائیل کے حملوں کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

دوسری طرف، ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے بھی اسرائیل کی توسیع پسندی کو خطے کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی حکمت عملی مشرق وسطیٰ میں مزید کشیدگی اور عدم استحکام کا سبب بن رہی ہے۔ فیدان نے اس بات پر زور دیا کہ ترکی اور ایران دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے اسرائیل کی جارحانہ پالیسیوں کا خاتمہ ضروری ہے۔

ایران اور ترکی کے درمیان اقتصادی تعاون

دونوں وزرائے خارجہ نے اپنے ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر بھی بات کی۔ ایران اور ترکی نے گیس برآمدات کے معاہدے میں توسیع کرنے اور بجلی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا عزم ظاہر کیا۔ عراقچی نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتیں ایران کی گیس کی برآمدات کو مزید بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہیں، اور ترکی کو توانائی کے شعبے میں ایران کے ساتھ مزید تعاون کی امید ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ دونوں ممالک ایران اور ترکی کی سرحد پر تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے نئی پالیسیوں پر بات چیت کر رہے ہیں تاکہ دونوں ممالک کے عوام کے لیے فائدہ مند اقتصادی مواقع پیدا کیے جا سکیں۔ ترکی کے وزیر خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ ایران مشرقی ترکی کے شہر وان میں اپنا قونصل خانہ کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان روابط مزید مضبوط ہوں گے۔

سعودی نائب وزیر خارجہ سے ملاقات

اس سے قبل، عراقچی نے سعودی نائب وزیر خارجہ سعود بن محمد الساطی سے بھی ملاقات کی تھی، جس میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات ہمیشہ ہی کشیدہ رہے ہیں، تاہم دونوں ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں بات چیت کی کوششیں جاری رہی ہیں۔

عراقچی نے اس ملاقات کے دوران فلسطین، لبنان اور شام کے تنازعات پر گفتگو کی اور کہا کہ دونوں ممالک کو ان مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی ہوں گی۔ ایران نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں ایران کے کردار کو تسلیم کرے اور سعودی عرب کو خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کا ادراک کرنا چاہیے۔

نتیجہ

ایران اور ترکی کی ملاقات میں دونوں ممالک نے نہ صرف جوہری معاملات اور اسرائیل کی توسیع پسندی پر بات کی، بلکہ اقتصادی تعلقات اور تجارتی تعاون بڑھانے کے لیے بھی اہم فیصلے کیے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران اور ترکی کے درمیان اقتصادی روابط کو مزید فروغ دینے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے گی۔ اس کے علاوہ، ایران نے سعودی نائب وزیر خارجہ سے بھی دو طرفہ تعلقات اور مشرق وسطیٰ کے مسائل پر بات چیت کی، جس سے خطے میں ایران کے کردار کے حوالے سے نئے امکانات کی گنجائش پیدا ہوئی ہے۔

یہ مذاکرات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو عالمی دباؤ کے باوجود جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہے، جبکہ ترکی اور ایران کے درمیان بڑھتا ہوا اقتصادی تعاون مشرق وسطیٰ میں دونوں ممالک کے اثر و رسوخ کو مزید مستحکم کرنے کا امکان پیدا کرتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button