اہم خبریںپاکستان

دہشت گردوں کی آماجگاہ افغانستان خطے کے لیے سنگین خطرہ، پاکستان کے مؤقف کا عالمی سطح پر اعتراف

روس کو افغانستان میں موجود مختلف عسکریت پسند گروہوں سے اہم سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

خطے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور افغانستان میں فعال انتہا پسند گروہوں کی سرگرمیوں نے علاقائی امن و استحکام کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ پاکستان متعدد بار عالمی برادری کے سامنے ایسے ناقابلِ تردید شواہد پیش کر چکا ہے جن کے مطابق افغان سرزمین دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔ اب عالمی سطح پر اثر و رسوخ رکھنے والے ممالک اور ادارے بھی پاکستان کے اس مؤقف کی تائید کر رہے ہیں۔

یوریشیا ریویو کی رپورٹ — روس کو سنگین سکیورٹی خدشات

بین الاقوامی جریدے "یوریشیا ریویو” نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ روس کو افغانستان میں موجود مختلف عسکریت پسند گروہوں سے اہم سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان سے متصل وسطی ایشیائی ریاستیں ان گروہوں کی سرگرمیوں سے براہِ راست متاثر ہو رہی ہیں، خصوصاً داعش خراسان (ISKP) کی قوت اور کارروائیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو ایک عالمی سطح کے خطرے میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں روسی سفیر کی تشویش

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب واسیلی نیبینزیا نے افغانستان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ داعش خراسان کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کو انسدادِ دہشت گردی کے مؤثر اقدامات کے لیے مزید سنجیدگی دکھانا ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ طالبان حکومت دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو روکنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شدت پسند خود کو متبادل قوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

روس کی سلامتی کونسل کا انتباہ

روسی سلامتی کونسل کے سیکرٹری سرگئی شائیگو نے خبردار کیا کہ افغانستان سے دہشت گرد عناصر کا ہمسایہ ممالک میں داخلہ ایک حقیقی اور بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ مختلف دہشت گرد گروہ بیرونی فنڈنگ کے ذریعے اپنی کارروائیوں کو وسعت دے رہے ہیں، جس سے پورے خطے میں عدم استحکام مزید بڑھ سکتا ہے۔
شائیگو نے کہا کہ اگر افغان سرزمین پر موجود ان گروہوں کو نہ روکا گیا تو وسطی ایشیاء سے لے کر جنوبی ایشیاء تک دہشت گردی کا پھیلاؤ شدید نتائج پیدا کر سکتا ہے۔

افغان طالبان پر سفارتی دباؤ کی ضرورت

روسی حکام کا متفقہ مؤقف ہے کہ انسدادِ دہشت گردی میں افغان طالبان پر سفارتی دباؤ بڑھایا جانا ناگزیر ہے۔ ان کے مطابق سرحدی نگرانی، انٹیلی جنس کے تبادلے اور علاقائی تعاون کے بغیر دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے نیٹ ورکس کو ختم کرنا ممکن نہیں۔ اگر بین الاقوامی برادری نے مشترکہ حکمتِ عملی نہ اپنائی تو افغانستان میں جنم لینے والی شدت پسندی پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

پاکستان کا مؤقف مضبوط — علاقائی اتفاقِ رائے ابھرنے لگا

پاکستان طویل عرصے سے اس بات پر زور دیتا آ رہا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیمیں نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ روس سمیت عالمی اداروں کی حالیہ تشویش اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے خدشات درست ثابت ہو رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر افغانستان کے اندر موجود دہشت گرد ڈھانچے کو ختم کرنے کے لیے مربوط اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں خطے کو مزید سنگین چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اگر آپ چاہیں تو میں اس خبر کی ہیڈ لائن کے مزید ورژن، مختصر ورژن، یا ٹی وی نیوز بلیٹن اسکرپٹ بھی تیار کر سکتا ہوں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button