
سید عاطف ندیم-پاکستان,وائس آف جرمنی کے ساتھ
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سال 2025 کی دوسری سہ ماہی (اپریل تا جون) میں 456.3 ارب روپے کی ریکارڈ ریکوری کا دعویٰ کرتے ہوئے ملکی احتسابی تاریخ میں ایک نیا سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔ اس سے قبل پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) میں 91.01 ارب روپے کی بازیابی کی گئی تھی، جس کے مقابلے میں موجودہ سہ ماہی کی ریکوری 365.29 ارب روپے زائد ہے۔
نیب کی جانب سے ہفتے کے روز جاری کردہ تفصیلی اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سال 2025 کی پہلی دو سہ ماہیوں میں مجموعی طور پر 547.31 ارب روپے کی خطیر رقم ریکور کی گئی، جن میں 532.33 ارب روپے مالیت کی منقولہ و غیرمنقولہ جائیدادیں شامل ہیں، جو مختلف وفاقی و صوبائی وزارتوں، محکموں اور مالیاتی اداروں کے حوالے کی گئیں۔
نیب کی حالیہ کارکردگی: ملکی اداروں کے لیے اعتماد کا اظہار
اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2023 سے اب تک نیب کی مجموعی ریکوری 5854.73 ارب روپے تک جا پہنچی ہے، جو کہ نیب کے قیام سے 2022 کے آخر تک کی گئی مجموعی ریکوری (839.08 ارب روپے) کے مقابلے میں 700 فیصد زیادہ ہے۔ اس شاندار پیش رفت کو نیب کے افسران کی "انتھک محنت، دیانت داری اور فرض شناسی” کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔
نیب نے عوام سے مالی دھوکہ دہی کے مختلف کیسز میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ادارے کے مطابق صرف موجودہ سہ ماہی کے دوران 12,611 متاثرین کو ان کی لوٹی گئی رقوم واپس دلوائی گئیں، جب کہ مزید کیسز میں رقوم کی واپسی کا عمل جاری ہے۔
نمایاں کیسز اور بازیابیوں کی تفصیل:
نیب راولپنڈی نے اسلام آباد کے سیکٹر E-11 میں واقع 29 ارب روپے مالیت کی 51 کنال قیمتی سرکاری اراضی بازیاب کر کے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (CDA) کے حوالے کی۔
B4U کیس میں تین ارب روپے کی وصولی کی گئی، جسے 17,214 متاثرین میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق اس کیس میں مزید چار ارب روپے کی ریکوری متوقع ہے۔
بینکرز سٹی کیس میں 640 کنال 11 مرلہ اراضی نیب کو منتقل کی گئی، جس سے حاصل ہونے والی آمدنی متاثرین میں تقسیم کی جائے گی۔
نیب سکھر نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (NHA) کی 25 ارب روپے مالیت سے زائد کی زمین بازیاب کرائی، جب کہ سندھ کے محکمہ تعلیم و خواندگی کی 895.16 ملین روپے مالیت کی 127 کنال و 15 مرلہ اراضی بھی واپس لی گئی۔
جنگلات کی زمین کی مد میں نیب نے جون 2025 کے اختتام تک 384.270 ارب روپے کی ریکارڈ بازیابی کی، جس کے بعد مجموعی طور پر جنگلات کی مد میں کی گئی بازیابی 1487.77 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔
نیب لاہور نے معروف ایڈن ہاؤسنگ کیس میں 3.2 ارب روپے وصول کر کے 11,880 متاثرین میں تقسیم کیے، جب کہ پاک عرب ہاؤسنگ کیس میں 3.9 ارب روپے کی 8 جائیدادیں نیب کے حوالے کی گئیں، جنہیں 2,500 متاثرین کو رقوم کی صورت میں فراہم کیا جائے گا۔
نیب کا مستقبل کا لائحہ عمل:
بیان میں کہا گیا ہے کہ نیب بدعنوانی کے خلاف جنگ کو جاری رکھتے ہوئے ریاستی اثاثوں کی مکمل بازیابی کے لیے پرعزم ہے۔ اس وقت ملک بھر میں تمام صوبائی ریونیو محکموں کے ساتھ مل کر اُن زمینوں کی واپسی پر کام کیا جا رہا ہے، جو غیرقانونی طور پر قابض عناصر کے زیرِ تصرف ہیں۔
ابتدائی تخمینوں کے مطابق تقریباً پانچ ٹریلین روپے مالیت کی سرکاری زمین غیرقانونی قبضے میں ہے۔ نیب کا ہدف ہے کہ ان اثاثوں کو واپس لا کر متعلقہ اداروں کے حوالے کیا جائے، تاکہ ریاست کو مالی نقصان سے بچایا جا سکے اور عوامی اعتماد کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔
قومی سطح پر اثرات:
ماہرین کے مطابق نیب کی اس غیرمعمولی ریکوری سے نہ صرف عوام میں ادارے پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کے احتسابی نظام کی ساکھ بہتر ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ تاہم، بعض حلقوں کی جانب سے نیب کی کارروائیوں پر شفافیت اور سیاسی اثراندازی کے حوالے سے سوالات بھی اٹھائے جاتے رہے ہیں۔
نیب کی جانب سے جاری کیے گئے یہ اعداد و شمار یقیناً ایک بڑی کامیابی کی عکاسی کرتے ہیں، تاہم ان کے مستقل اور پائیدار اثرات اسی صورت میں ممکن ہوں گے جب ادارہ غیرجانبداری، شفافیت اور قانون کی بالادستی کو یقینی بناتے ہوئے اپنی کارروائیاں جاری رکھے۔ ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کے لیے صرف رقوم کی بازیابی کافی نہیں، بلکہ نظام میں اصلاحات، احتساب کے عمل میں شفافیت، اور ادارہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں۔



