
ناصر خان خٹک-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ:
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حال ہی میں طے پانے والا اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف ہرگز نہیں بلکہ یہ معاہدہ دونوں برادر ممالک کی سلامتی، دفاعی صلاحیتوں کے فروغ اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت اس وقت دو طرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے عزم پر کاربند ہے۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر 17 ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ دورے کے دوران اعلیٰ سطحی وفود کے درمیان ملاقاتیں اور مذاکرات ہوئے، جن میں دفاع، سلامتی، اقتصادی تعاون، سرمایہ کاری اور علاقائی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
تاریخی اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط
ترجمان نے تصدیق کی کہ وزیراعظم پاکستان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ایک تاریخی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے گئے، جس کے تحت دونوں ممالک نے باہمی دفاعی تعاون کو باضابطہ بنانے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اس معاہدے کے تحت اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی گئی تو اسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک دفاعی اتحاد کی جانب بڑھ رہے ہیں، جو نہ صرف ان کے باہمی مفادات کا تحفظ کرے گا بلکہ علاقائی امن کے لیے بھی ایک مضبوط پیغام ہوگا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 1960 کی دہائی سے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون ان تعلقات کا ایک مضبوط ستون رہا ہے، اور حالیہ معاہدہ اسی تسلسل کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ مکمل طور پر دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔
معاہدہ امن و سلامتی کی راہ ہموار کرے گا
شفقت علی خان نے کہا کہ یہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ نہ صرف دہائیوں پر محیط دوستی اور باہمی اعتماد کو رسمی شکل دیتا ہے بلکہ مستقبل میں دونوں ممالک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھی مربوط حکمت عملی فراہم کرے گا۔ معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائی چارے، باہمی اعتماد، دینی رشتہ اور عوامی وابستگی پر مبنی ہیں۔ پاکستان کے عوام کو سرزمین حرمین شریفین سے گہرا عقیدت ہے اور یہی تعلقات کی مضبوط بنیاد ہے۔
اسلامی سربراہی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت
ترجمان نے اپنی بریفنگ کے دوران قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہونے والے ہنگامی اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں 50 سے زائد اسلامی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی، جس میں اسرائیل کی فلسطینی علاقوں پر جاری جارحیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تفصیلی غور کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی اور قطر کی ثالثی کوششوں کو سراہا۔ اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں اسرائیل کو عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا گیا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ پاکستان نے اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا ہے اور وہاں فوری بحث کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں متفقہ طور پر فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کی گئی اور ان سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔
نتیجہ: پاکستان عالمی امن، برادرانہ تعلقات اور اصولی مؤقف پر قائم
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے عالمی امن، مسلم امہ کے اتحاد، اور خطے میں استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کرتا آیا ہے۔ پاکستان نہ صرف اپنے روایتی دوستوں کے ساتھ تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے میں سرگرم ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی مظلوم اقوام کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ چاہے بات سعودی عرب جیسے دیرینہ دوست ملک کے ساتھ دفاعی شراکت داری کی ہو یا فلسطینی عوام کے ساتھ اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کی—پاکستان کا مؤقف واضح، اصولی اور مستقل رہا ہے۔



