انٹرٹینمینٹ

ہارر کامیڈیز نے ہارر کیٹیگری کو زندہ کر دیا

انڈین اخبار دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ’2023 میں اکتوبر تک صرف ایک ہارر فلم ’1920‘ بنی ہے جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ بالی وڈ میں ہارر فلمیں بننے کے رجحان میں واضح کمی آئی ہے۔‘

’مجھے ہارر موویز بہت پسند ہیں، ڈراؤنی فلمیں اکیلے دیکھنا مشکل ہوتا ہے لیکن اچھا بہت لگتا ہے‘، یہ اور اس طرح کی آرا ڈراؤنی فلمیں دیکھنے والوں کی جانب سے اکثر سنی ہوں گی۔
تاہم اگر دنیا بھر میں ہارر فلموں کے مداح ایسی فلمیں پسند کرتے ہیں تو انڈیا میں ڈراؤنی فلمیں بننا کم کیوں ہو گئی ہیں؟
انڈین اخبار دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ’2023 میں اکتوبر تک صرف ایک ہارر فلم ’1920‘ بنی ہے جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ بالی وڈ میں ہارر فلمیں بننے کے رجحان میں واضح کمی آئی ہے۔‘
انڈیا میں ہارر کیٹیگری کی فلموں پر کام کرنے والے وکرم بھٹ نے انڈیا میں ہارر فلموں کی تعداد میں کمی کی وجہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس قسم کی فلموں کو بی گریڈ موویز سمجھا جاتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہارر فلموں کی کیٹیگری کو کبھی بھی مین سٹریم نہیں سمجھا گیا، اور اس طرح کی فلموں کی اہمیت کو نظرانداز کرنا ان کی نااہلی ہے۔‘
’بد قسمتی سے میں واحد شخص ہوں جو انڈیا میں ہارر فلمیں بنانے کی بات کر رہا ہوں۔‘
انڈین فلم ساز وکرم بھٹ کی ’فلم 1920’ باکس آفس پر ہٹ ہوئی تھی۔
وکرم بھٹ نے کہا کہ ’کسی بڑے سٹار کو فلم میں کاسٹ کیے بغیر ہارر فلم ہٹ نہیں ہوتی اور اداکاری کی دنیا کے بڑے نام ڈراؤنی فلموں میں کام نہیں کرنا چاہتے۔‘
’کئی بار ایسا ہوا جب میں نے مرکزی کردار کے لیے کسی ہیروئن کو کاسٹ کیا تو سب سے پہلے انہوں نے میک اپ اور اپنے تبدیل ہونے والے حلیے کے حوالے سے سوال کیا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’سوہم عام طور پر ہارر کیٹیگری کی موویز نہیں بناتے لیکن حال ہی میں سوہم شاہ کی فلم ’تمباد‘ آئی جسے فلم بینوں نے بہت پسند کیا۔‘
وکرم بھٹ نے ’تمباد‘ فلم کے حوالے سے کہا کہ ’میں ’تمباد‘ کو ڈراؤنی فلم نہیں مانتا وہ ایک لوک داستان ہے۔‘
فلم ساز سوہم نے کہا کہ ’فلم بین عام طور پر ہارر فلموں کو اچھا نہیں سمجھتے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ڈراؤنی فلمیں بنانے کے لیے وی ایف ایکس اور میک اپ کا معیار بہت اچھا چاہیے۔‘
’تاہم یہاں فلم بینوں کا ایک مطالبہ ہے، ہمیں صرف ایک معیاری فلم بنانی ہے، میں سمجھتا ہوں یہ ایک ایسی کیٹیگری ہے جس پر ابھی انڈیا میں کسی نے کام نہیں کیا اور فلم سازوں کے لیے اچھا موقعہ ہوگا۔‘
راگنی ایم ایم ایس، فوبیہ اور ڈر فلم کے ہدایت کار پون کرپلانی نے کا اس معاملے پر کہنا ہے کہ ’اس کیٹیگری کی اپنی اہمیت ہے اور کبھی کبھار یہ بہت پسند کی جاتی ہے۔‘
’ہاں یہ بات ٹھیک ہے کہ اس کیٹیگری کے مداح زیادہ نہیں ہیں، بہت سے فلم ساز اور پروڈیوسر بھی اسے سپورٹ نہپیں کرتے۔‘
ہدایت کار انیس بزمی کے مطابق ہم کسی بھی کیٹیگری کی فلمیں بنا سکتے ہیں لیکن میں ہارر کیٹیگری سے اس لیے پیچھے ہٹ گیا کیوں کہ یہ فلم بینوں کی تعداد کو محدود کر دیتی ہے۔‘

فلم ساز وکرم بھٹ کے مطابق ’ہارر فلم کی ہیروئن سب سے پہلے اپنے میک اپ اور حلیے کے حوالے سے سوال کرتی ہیں‘ (فائل فوٹو: بالی وڈ ہنگامہ)

’آپ ڈراؤنی فلم بناتے ہیں تو پہلے ہی ایک خاص عمر کے دیکھنے والوں کو کم کر دیتے ہیں۔ جو آپ کی ٹارگٹ آڈیئنس کے بڑے حصے کو کم کر دیتا ہے۔‘
’اگر آپ کی فلم دیکھنے والے زیادہ تعداد میں نہیں ہیں تو یہ بزنس کم ہو جاتا ہے۔‘
سنہ 2022 میں ہدایت کار انیس بزمی نے ہارر کامیڈی فلمیں بنانا شروع کیں۔ اسی کیٹیگری کی فلم ’بھول بھلیاں 2‘ بنی جس نے باکس آفس پر اچھا بزنس کیا۔
ہدایت کار پون کرپلانی نے ہارر کامیڈی فلموں کے حوالے سے کہا کہ ’ہارر کامیڈی فلموں نے ہارر کیٹیگری کو زندہ کر دیا۔‘
گذشتہ چند برسوں کے دوران کافی زیادہ تعداد میں ہارر کامیڈی فلمیں جیسا کہ بھیڑیا، لکشمی، فون بھوت، بھوت پولیس، اور چندرمکھی 2 دیکھنے کو ملیں۔
ہر فلم کے لیے کیٹیگری کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ ڈراؤنی فلم میں مزاح کو شامل کرنا لوگوں کو متوجہ نہیں کر سکے گا۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button