مہنگائی کی شرح کا تعین کرنے کا فارمولا تبدیل کرنے کا فیصلہ
ایک طرف جہاں ملک بھر میں مہنگائی کی شرح میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور عوام مہنگائی کے ہاتھوں پریشان دکھائی دے رہے ہیں وہیں دوسری جانب حکومت نے مہنگائی کی شرح کا تعین کرنے والے فارمولا کو تبدیل کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔
اسلام آباد: ایک طرف جہاں ملک بھر میں مہنگائی کی شرح میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور عوام مہنگائی کے ہاتھوں پریشان دکھائی دے رہے ہیں وہیں دوسری جانب حکومت نے مہنگائی کی شرح کا تعین کرنے والے فارمولا کو تبدیل کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ اس حوالے سے میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ مہنگائی کی شرح کا تعین کرنے کا فارمولا تبدیل کرنے کے لیے ادارہ شماریات نے ابتدائی ورکنگ کا آغاز بھی کر دیا ہے۔
مہنگائی کی شرح کے تعین کے نئے فارمولے میں کنزیومر پرائس انڈیکس(سی پی آئی)اور حساس قیمتوں کے اشاریے(ایس پی آئی) کے لیے مہنگائی کی شرح جانچنے کے لیے وضع کردہ باسکٹ میں شامل آئٹمز کے تناسب و ویٹج میں ردوبدل کی جائے گی اور مہنگائی کی باسکٹ میں شامل اشیا کے مہنگائی میں تناسب اور اور آبادی میں تناسب کے ساتھ ساتھ اشیا کے ویٹج پر بھی نظر ثانی کی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ نئے فارمولے میں دیہی اور شہری علاقوں کی آبادی اور جی ڈی پی میں حصے اور مہنگائی کی باسکٹ میں حصے پر بھی نظر ثانی کی جائے گی ۔ اس کے علاوہ جن علاقوں کی آبادی کے لحاظ سے تناسب اور مہنگائی کے تعین میں تناسب کی شرح میں غیر معمولی و غیر حقیقت پسندانہ فرق پایا جائے گا اس فرق کو بھی دور کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ادارہ شماریات کے سینئیر افسر کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح کے تعین کے فارمولے پر ہر دس سال بعد نظر ثانی کرکے نیا فارمولا متعارف کروانا ہوتا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ فی الوقت ملک میں مہنگائی کی شرح کا تعین کرنے کے لیے بنیادی سال 16-2015ء ہے اس سے قبل یہ بنیادی سال 08-2007ء تھا انہوں نے مزید کہا کہ ہر دس سال بعد فارمولے پر نظر ثانی کرنا کوئی قانونی تقاضا نہیں ہے۔