چترال پاکستان(گل حماد فاروقی): یونایٹیڈ نیشن ڈیویلپمنٹ پروگرام ، یو این ڈی پی، کے فنڈ سے چلنے والے گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت ضلع لویر، اپر چترال کے علاوہ دیر بالا اور سوات کے محتلف مقامات میں حفاظتی دیواریں ، کمیونٹی سنٹرز، آبپاشی کی نہریں تعمیر کرنے سے یہ علاقے سیلاب کی تباہ کاریوں سے کافی حد تک بچ سکیں گے۔ چترال اور ان پڑوسی اضلاع میں پہاڑوں کے چوٹیوں پر صدیوں پرانی گلیشیرز، برفانی تودے پڑے ہیں جو گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت کی وجہ سے گرمیوں میں اکثر یہ گلیشر پھٹ جاتے ہیں جو گلوف ایونٹ کا باعث بنتا ہے۔ ان برفانی تودوں کا گرمی کی شدت کی وجہ سے پھٹنے کے باعث بغیر کسی بارش یا پیشگی اطلاع کے اکثر تباہ کن سیلاب اتا ہے جو بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان کا باعث بنتا ہے۔
یو این ڈی پی کے فنڈ سے چلنے والے گلیشیل لیک اوٹ برسٹ فلڈ ، گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت جن علاقوں میں گلوف ایونٹ رونما ہوتے ہیں وہاں مقامی لوگوں کی حفاظت کیلیے ان برساتی نالوں میں حفاظتی دیواریں تعمیر کیے گیے جہاں سیلاب اتا ہے اور نقصان کا باعث بنتا ہے۔ گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت ضلع لویر چترال کے علاقے مڈگلشٹ، ارکاری، اپر چترال میں ریشن، سوات میں مٹلتان، محلہ قلعہ، کمر خورہ، اوشو اور اپر دیر میں کمراٹ کے علاقے تل وغیرہ میں بھی حفاظتی دیواریں، کمونٹی مراکز اور آبپاشی کی ندیاں بھی تعمیر کیے گیے جس سے ہزاروں ایکڑ زمین سیراب ہوں گی۔ چونکہ گلوف ایونٹ میں بغیر کسی بارش یا موسمی حرابی کے گلیشیر پھٹنے سے اچانک سیلاب اتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اپنی مال اور جان کو محفوظ کرنے کا بہت کم موقع ملتا ہے اور یہ غیر متوقع سیلاب بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بنتا ہے۔گلیشرکے نیچے رہنے والے ان وادیوں میں لوگوں کو سیلاب کی پیشگی اطلاع دینے کیلیے گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت ارلی وارننگ سسٹم یعنی قبل از وقت اطلاع دینے کیلیے محکمہ موسمیات کی اشتراک سے ان علاقوں میں ای ڈبلیو ایس کے مشنری بھی لگای گیی جو سیٹلایٹ سے کنکٹ ہوگا اور سیلاب کی صورت میں مقامی لوگوں کو ایک سگنل کے ذریعے پیشگی اطلاع دی جایے گی جس سے آس پاس کے لوگ خبردار ہوکر محفوظ مقامات کو منتقل ہوں گے۔
یو این ڈی پی کے رشید خان نے بتایا کہ گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت ان متاثرہ علاقوں میں کمیونٹی ہال ، مراکز بھی تعمیر کرایے گیے ہیں جنہیں مقامی لوگ خوشی غمی میں استعمال کر سکیں گے اور سیلاب کی صورت میں بچے اور خواتین وہاں پناہ بھی لے سکیں گے۔ ہمارے نمایندے سے باتیں کرتے ہویے مقامی لوگوں نے گلوف ٹو پراجیکٹ کے عملہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے سیلاب سے متاثرہ ان علاقوں میں یہ حفاظتی دیواریں تعمیر کرایے جس کی وجہ سے یہ علاقے سیلاب کی صورت میں کافی حد تک تباہی سے بچ سکیں گے۔ تاہم مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے کیی علاقے اب بھی موجود ہیں جنہیں سیلاب کا حطرہ ہیں وہاں بھی اگر حفاظتی دیواریں تعمیر کیے جایے تو وہاں کے لوگ اور ان کے مال مویشی کے علاوہ باغات، زیر کاشت زمین اور جنگل بھی سیلاب کی تباہی سے بچ سکیں گے۔ ان لوگوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ گلوف ٹو پراجیکٹ جو دو ہزار سترہ سے دو ہزار چوبیس تک جاری رہے گا ان کو مزید ایکسٹنشن دیا جایے تاکہ اس منصوبے کے تحت مزید متاثرہ علاقوں میں بحال کاری، حفاظتی اقدامات اور ترقیاتی کام بھی ہوسکے۔اور جن علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے آبپاشی کی نہریں اور ندی نالے بہہ چکے ہیں ان کو تعمیر کرنے سے زمیندار لوگوں کو کافی ریلیف ملے گا اور اس سے ہزاروں ایکڑ زمین سیراب ہوگی۔ یو این ڈی پی کے فنڈ سے گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت چھتیس ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والے ان حفاظتی دیواروں اور بحال کاری کی دیگر منصوبوں کی تکمیل سے امید کی جاتی ہے کہ انے والے وقتوں میں یہ لوگ کافی حد تک نقصان سے بچ سکیں گے اور نقل مکانی کرنے پر مجبور نہیں ہوں گے۔ واضح رہے پچھلے سالوں میں آنے والے سیلابوں کی وجہ سے ایسے لوگ بھی بے گھر ہوگیے جن کا اس تباہ شدہ مکان کے علاوہ سر چپھانے کا کوی اور ٹھکانہ بھی نہیں ہے۔ گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت وادی کمراٹ کے علاقے میں ایک ایسا تاریحی مسجد کو بھِی متوقع سیلاب سے بچایا گیا جو چار سو سال پرانا ہے اور اس کے پاس سے گزرنے والے دریا سے اسے شدید حطرہ لاحق تھا۔ اس دریا میں حفاظتی دیواریں تعمیر کرنے سے اب یہ صدیوں پرانا قومی اثاثہ بھِی سلاب کی تباہ کاری سے محفوظ رہے گا۔