اہم خبریںبین الاقوامیتازہ ترین

کرسک کے حالات مستحکم، یوکرین سے مذاکرات کے لیے تیارہیں: پوتین

روسی صدر نے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کی حمایت کی تصدیق کر دی

روسی صدر ولادیمیر نے کہا ہے کہ کرسک صوبے میں موجود فوجی دستے صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے۔ یوکرینی افواج کی پسپائی سے حالات مستحکم ہونا شروع ہو گئے۔ یوکرینی افواج روس کو شکست دینے میں ناکام رہی ہیں۔ روسی صدر نے عسکری حکام سے ملاقات کے دوران عندیہ دیا کہ یوکرین کی فوج کو ایک ایسے وقت میں نقصان اٹھانا پڑا جب روسی فوج نے یوکرین میں سٹریٹجک پوکروسک کی جانب پیش رفت کی ہے۔

کیف کیساتھ مذاکرات کے لیے تیار
یوکرین کے معاملے پر روسی صدر پوتین نے اعلان کیا کہ اگر یوکرین درخواست کرے تو وہ 2022 کے موسم بہار میں ہونے والے مذاکرات کی بنیاد پر کیف کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ تاہم ماسکو کرسک کے علاقے پر حملہ جو اگست میں شروع ہوا تھا کے پس منظر میں یوکرین کے سے کسی بھی قسم کی بات چیت کو مسترد کرتا ہے۔ پوتین نے کہا کہ کیا ہم ان کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں؟ ہم نے ایسا کرنے سے کبھی انکار نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا۔

بنیادی مقصد ڈونباس کا کنٹرول
پوتین نے بات جاری رکھی اور کہا روس کا "بنیادی ہدف” یوکرین کے ڈونباس کے علاقے کو کنٹرول کرنا ہے۔ روسی فوج یوکرینی افواج کو کرسک کے علاقے سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر رہی ہے۔ پیوٹن نے کہا کہ کرسک پر حملہ کرنے سے دشمن کا مقصد ہمارے اندر تناؤ کو ہوا دینا اور ہمیں مجبور کرنا تھا کہ ہم اپنی افواج کو ایک علاقے سے دوسرے علاقے کی طرف منتقل کریں اور اہم علاقوں خاص طور پر ڈان باس میں اپنے حملے کو روکیں۔ ڈونباس ہماری ترجیح ہے۔ ستمبر 2022 میں روس نے تین دیگر یوکرینی علاقوں کے ساتھ ڈونیٹسک کے مشرقی علاقے کے روس کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا تھا۔

کملا ہیرس کی حمایت
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کو اگلے نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کی حمایت کی تصدیق کی۔ واشنگٹن نے ماسکو پر انتخابات میں مداخلت کا الزام لگایا ہے جس کی بعد ازاں تردید کر دی گئی۔

سعودی ولی عہد کا شکریہ
ولادی ووسٹوک میں ایک اقتصادی فورم کے دوران پوتین نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ووٹروں کو کملا ہیریس کی حمایت کرنے کی سفارش کی ہے لہذا ہم بھی ان کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے کہا ریپبلکن امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس پر بہت سی پابندیاں عائد کی ہیں۔ روسی صدر نے کہا کہ وہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے شکر گزار ہیں جنہوں نے سرد جنگ کے بعد امریکہ اور روس کے درمیان قیدیوں کے سب سے بڑے تبادلے کے انتظامات میں مدد کی
پوتین نے قیدیوں تبادلے کی میزبانی پر ترک صدر رجب طیب ایردوان کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ کئی دوسرے عرب ممالک نے بھی اس معاہدے کی سہولت فراہم کی ہے۔ تاہم پوتین نے دیگر عرب ملکوں کا نام نہیں لیا۔

بانی ٹیلیگرام سے صرف ایک ملاقات
ٹیلیگرام ایپلی کیشن کے بانی کے معاملے کے بارے میں روسی صدر نے کہا کہ وہ فرانس کی جانب سے گزشتہ ہفتے وہاں سرکاری تحقیقات کا نشانہ بننے کے بعد پاول دوروف کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کو سمجھے نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانسیسی اقدامات "انتخابی” ہیں۔ انہوں نے کہا میری دوروف سے برسوں پہلے صرف ایک بار ملاقات ہوئی تھی لیکن میں نے دوروف سے رابطہ نہیں رکھا۔
یاد رہے کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ انہیں پوتین اور دوروف کے درمیان ہونے والی ملاقات کا علم نہیں ہے۔ دوروف کے بارے میں فرانسیسی تحقیقات کا تعلق دھوکہ دہی، منی لانڈرنگ اور بچوں کے جنسی استحصال جیسے جرائم کے لیے ٹیلی گرام پلیٹ فارم کے استعمال سے ہے۔ دوروف کے وکیل نے اپنے موکل کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کو غیر منطقی قرار دیا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button