(ویب ڈیسک) پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ہفتے کی صبح ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے خود کش حملے کی ذمے داری کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے نے) قبول کر لی ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں 25 افراد ہلاک اور کم از کم 50 زخمی ہوئے ہیں۔ہفتے کی صبح تقریباً ساڑھے آٹھ بجے اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر دو پر دھماکہ اُس وقت ہوا جب مسافروں کی بڑی تعداد ٹرین کی آمد کی منتظر تھی۔محکمۂ صحت بلوچستان کے مطابق دھماکے میں مجموعی طور پر 25 افراد ہلاک اور 62 زخمی ہوئے ہیں جب کہ سات کی حالت تشویش ناک ہے۔
صوبائی محکمۂ صحت کے مطابق 24 زخمیوں میں فوجی اسپتال سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا جب کہ 13 ٹراما سینٹر میں زیرِ علاج ہیں اور 25 مریضوں کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔صوبائی وزیرِ صحت بخت محمد کاکڑ کے مطابق بم دھماکے کے بعد تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر تمام ڈاکٹروں اور طبی عملے کو طلب کر لیا گیا ہے۔ان کے بقول وہ خود بھی سول اسپتال اور ٹراما سینٹر میں زخمیوں کو بہتر طبی امداد کی نگرانی کے لیے موجود ہیں۔وزیرِ صحت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر اسپتال آنے سے گریز کریں تاکہ ڈاکٹرز اور طبی عملہ اپنا کام توجہ سے جاری رکھ سکے۔
کوئٹہ ریلوے اسٹیشن دھماکے کے بعد کالعدم بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے ایک خودکش بمبار نے یہ کارروائی کی ہے۔ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ خودکش حملے میں پاکستانی فوج کے ایک دستے کو نشانہ بنایا گیا ہے جو انفینٹری اسکول سے کورس مکمل کرنے کے بعد بذریعہ جعفر ایکسپریس واپسی کی تیاری کر رہا تھا۔تاہم پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے فوجی دستے کے نشانہ بننے سے متعلق فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات نےبات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ خودکش حملہ ہے اور جائے وقوعہ سے ایک مشتبہ بمبار کے جسم کے اعضا بھی ملے ہیں۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کی مذمت کی ہے۔سرکاری بیان کے مطابق وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں قیامِ امن کے لیے آخری حد تک جائیں گے اور وفاقی حکومت اس ضمن میں صوبائی حکومت کی ہر ممکن معاونت کرے گا۔