پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

بابا گرو نانک دیو جی کی برسی کے موقع پر بین المذاہب ہم آہنگی، امن اور بھائی چارے کا پیغام – بھارتی یاتریوں کی غیر حاضری پر اظہارِ افسوس

کرتارپور صاحب نہ صرف سکھ مذہب کا ایک مقدس مقام ہے بلکہ یہ دنیا بھر کے لیے بین المذاہب ہم آہنگی، امن، اور انسانیت کی علامت بن چکا ہے

 سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ:
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی (PSGPC) کے پردھان سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کرتارپور صاحب گردوارہ میں منعقد ہونے والے روحانی اور مذہبی جلوس نگر کیرتن میں شرکت کی۔ یہ جلوس بابا گرو نانک دیو جی مہاراج کی 486 ویں برسی کے سلسلے میں نکالا گیا، جس میں ملک بھر اور بیرونِ ملک سے ہزاروں سکھ یاتریوں نے بھرپور شرکت کی۔ اس مذہبی تقریب کا مقصد نہ صرف بابا جی کی تعلیمات کو زندہ رکھنا تھا بلکہ دنیا کو امن، رواداری، اور بھائی چارے کا پیغام بھی دینا تھا۔

بابا گرو نانک کی تعلیمات کا عملی مظاہرہ

نگر کیرتن کا آغاز دربار صاحب کرتارپور سے ہوا، جہاں شری گرو گرنتھ صاحب جی کو نہایت عقیدت اور احترام کے ساتھ سجایا گیا اور جلوس کی شکل میں بارڈر ٹرمینل کی جانب روانہ کیا گیا۔ اس موقع پر سکھ یاتریوں نے روایتی انداز میں کیرتن (بھجن و شبد گائیکی) کیا، سیوا (خدمت خلق) میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، اور لنگر (اجتماعی کھانا) کا وسیع انتظام کیا گیا جہاں تمام عقائد کے لوگ محبت اور احترام سے ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے رہے۔

یہ جلوس، جہاں روحانی سکون کا ذریعہ بنا، وہیں اس نے بابا گرو نانک کی تعلیمات کی جیتی جاگتی تصویر بھی پیش کی۔ کرتارپور راہداری کے ذریعے دنیا بھر سے آئے یاتریوں نے اس مقدس موقع کو یادگار بنانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔

سردار رمیش سنگھ اروڑہ کا خطاب: کرتارپور صاحب کی عالمی اہمیت اجاگر

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا:

“کرتارپور صاحب نہ صرف سکھ مذہب کا ایک مقدس مقام ہے بلکہ یہ دنیا بھر کے لیے بین المذاہب ہم آہنگی، امن، اور انسانیت کی علامت بن چکا ہے۔ یہاں آنے والا ہر فرد بابا گرو نانک کی تعلیمات سے جڑتا ہے، جنہوں نے ہمیشہ محبت، سچائی، انصاف اور بھائی چارے کا درس دیا۔”

انہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان سکھ یاتریوں کی خدمت اور سہولت کے لیے ہمیشہ سے پرعزم رہی ہے، اور وزیراعظم پاکستان کی قیادت میں کرتارپور راہداری کا قیام، مذہبی ہم آہنگی کی ایک تاریخی مثال ہے۔

بھارتی یاتریوں کی غیر حاضری پر اظہارِ افسوس

اپنے خطاب میں سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے بھارتی سکھ یاتریوں کی غیر موجودگی پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے ویزا جاری نہ کیے جانے کے باعث ہزاروں سکھ یاتری اس روحانی اور مذہبی موقع پر شرکت سے محروم رہے، جو کہ انتہائی افسوسناک امر ہے۔

انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا:

“ہم بھارتی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ مذہب کو سیاست سے الگ رکھا جائے اور سکھ یاتریوں کو بابا گرو نانک کی جنم بھومی اور برسی کی تقریبات میں شرکت کی اجازت دی جائے۔ بابا گرو نانک کسی ایک قوم یا ملک کے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہدایت کا چراغ ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ کرتارپور صاحب آنا ہر سکھ کا روحانی حق ہے، اور اس حق سے محروم کرنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔

دنیا بھر کے سکھوں کے جذبات کا احترام ضروری

سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے دنیا بھر کی حکومتوں اور اقوام سے مطالبہ کیا کہ وہ مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہداری نہ صرف مذہبی عقیدت کا مرکز ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر امن، ہم آہنگی اور برداشت کا ایک عملی نمونہ بھی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ:

“دنیا بھر کے کروڑوں سکھ کرتارپور صاحب سے جذباتی طور پر وابستہ ہیں۔ ان کے عقائد اور جذبات کا احترام عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔”

نگر کیرتن – اتحاد و یگانگت کی روشن مثال

نگر کیرتن کا یہ روح پرور جلوس جہاں بابا گرو نانک کی تعلیمات کو زندہ رکھنے کا ذریعہ بنا، وہیں مختلف مذاہب، قوموں اور ممالک کے افراد نے مل کر انسانیت، خدمت اور بھائی چارے کا عملی مظاہرہ بھی پیش کیا۔

یہ تقریب اس بات کا ثبوت تھی کہ کرتارپور صاحب نہ صرف ایک مقدس مقام ہے بلکہ امن، محبت، مذہبی آزادی اور بین المذاہب مکالمے کا مرکز بھی بنتا جا رہا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button