بین الاقوامی

پہلگام ڈرامہ کے بعد بھارت میں کشمیری طلبہ کے خلاف پرتشدد کارروائیاں تیز ہو گئی ہیں

مودی راج میں کشمیری مسلمانوں کو انڈیا میں تعلیم کے حصول سے لے کر نوکریوں تک ہر جگہ نشانہ بنایا جانے لگا ہے

(سید عاطف ندیم-پاکستان): ذرائع کے مطابق ہریانہ، اترپردیش، دہرادون، اور اتراکھنڈ میں کشمیری نوجوانوں کو ہدف بنا کر تشدد کیا جا رہا ہے۔ چندی گڑھ میں ایک کشمیری طالبعلم کو بھارتی طلبہ نے اس کے فلیٹ میں گھس کر بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا، جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔ پہلگام ڈرامے کے بعد کشمیری طلبہ کا بھارت میں جینا دوبھر ہو گیا، مودی راج میں کشمیری مسلمانوں کو انڈیا میں تعلیم کے حصول سے لے کر نوکریوں تک ہر جگہ نشانہ بنایا جانے لگا ہے، ان کے خلاف پر تشدد کاروائیاں جاری ہیں۔
کشمیری نوجوانوں پر ہریانہ، یوپی، دہرادون،اتراکھنڈ میں تشدد کے واقعات نوٹ کئے گئے ہیں، چندی گڑھ میں کشمیری طالب علم فلیٹ میں بھارتی طلبہ کے ہاتھوں شدید زخمی ہوئے ہیں۔
متاثرہ شخص نے کہا کہ رات تین بجے ہندو طلباء نے زبردستی فلیٹ میں گھس کر حملہ کیا، ہم پربری طرح تشدد کیا، ہم کچھ نہ کر سکے، بھارتی شہروں میں مقیم کشمیری طلبہ کو زبردستی گھروں سے نکالا جا رہا ہے، اور اس دوران مالک مکانوں کے اقدام پر طلباء میں خوف پھیلنے لگا۔
یہ اقدامات بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے ایک منظم دباؤ کا خدشہ ظاہر کرتا ہے، جس میں آج پہلگام ڈرامے کے بعد کشمیری طلبہ کا بھارت میں جینا دوبھر ہو گیا ہے۔ بھارتی یونیورسٹیوں میں کشمیری طلبہ غیر محفوظ ہیں، انہیں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے دھمکیاں دی جانے لگی ہیں۔ ہندو انتہا پسند تنظیم” ہندو رکشا دل” نے نہایت تیزی دکھاتے ہوئے کشمیری مسلمانوں کو الٹی میٹم جاری کر دیا۔
زیر تعلیم کشمیری طلبہ غیر محفوز
چندی گڑھ کے ایک ادارے میں زیر تعلیم اپنے فرزند کی خبرگیری کے بارے میں فکرمند حلیمہ بانو نامی ایک کشمیری خاتون کے یہ الفاظ اس کے اضطراب کو صاف ظاہر کر رہے ہیں۔ سرینگر سے تعلق رکھنے والی حلیمہ کا 20 سالہ فرزند زبیر چندی گڑھ کی ایک یونیورسٹی میں انجینئرنگ کا طالب علم ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ ان انہوں نے آج صبح اپنے فرزند سے فون پر بات کی، جس نے ان سے کہا کہ ہاسٹل میں کچھ کشمیری طلبہ پر حملہ ہوا ہے اور اب ہاسٹل خالی کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ حلیمہ کا کہنا ہے کہ "میں وزیر داخلہ امت شاہ، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیراعلٰی عمر عبداللہ سے اپیل کرتی ہوں کہ ملک بھر کے مختلف علاقوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے”۔
زبیر اُن درجنوں کشمیری طلبہ میں شامل ہے جنہیں پہلگام حملے کے بعد مختلف ریاستوں میں ہراسانی، دھمکیوں، حملوں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ یاد رہے کہ پہلگام حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ اس حملے کے بعد جہاں کشمیر بھر میں احتجاج کیا گیا وہیں بیروں ریاستوں میں کشمیری طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جموں کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے صدر ناصر کھوہامی کے مطابق منگل کی رات سے مختلف ریاستوں میں کشمیری طلبہ پر غصے اور تشدد کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔
چنڈی گڑھ کے ڈیرا بسی نامی علاقے کے ہاسٹل میں مقیم کشمیری طلبہ پر تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا، ایک طالب علم شدید زخمی ہوا اور پولیس تاخیر سے پہنچی۔ یہ روداد کشمیری طلبہ نے دیر رات گئے ایک ویڈیو میں بیان کی جس کو انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی شیئر کیا۔ شمالی ہندوستان کے کئی شہروں سے اسی طرح کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں۔ وائرل ویڈیوز میں کشمیری طلبہ ان پر ڈھائے جا رہے ظلم کی داستان بیان کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ہماچل پردیش کے کنگرہ میں کشمیری طلبہ کو "دہشتگرد” کہہ کر ان کے کمروں کے دروازے توڑے گئے۔ اترکھنڈ میں "ہندو رکشا دل” نے کشمیری مسلم طلبہ کو صبح 10 بجے تک ریاست چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ اترپردیش سے بھی ایسی ہی اطلاعات ہیں کہ کشمیری کرایہ داروں کو نکالنے کو کہا جا رہا ہے۔
پہلگام دہشتگرد حملے کے بعد کشمیری سیاستدانوں نے بھی مرکز سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے بیرون ریاستوں میں تعلیم حاصل کررہے نوجوانوں یا روزگار وغیرہ کے لئے کام کر رہے یہاں کے باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ سے منتخب اسمبلی ممبر سجاد لون اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سرپرست و جموں کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے وزیر داخلہ امت شاہ سے کشمیری طلبہ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button