
پاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارت اور فضائی حدود بند کرنے کا اعلان، بھارتی ایئرلائنز پر کیا منفی اثرات مرتب ہوں گے.
اب کسی بھی بھارتی ایئرلائن کے طیاروں کو پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ پاکستان نے بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑنے کو کہا ہے۔
پاکستان نے بھارت کی جانب سے پابندیوں کے جواب میں بھارت کے لیے اپنے فضائی حدود بند کر دیے ہیں۔
نئی دہلی: پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی معطلی سمیت پاکستان کے خلاف کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ وہیں پاکستان بھی بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحٰق ڈار کے مطابق بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود بھی بند کردی گئی ہے۔ اب کسی بھی بھارتی ایئرلائن کے طیاروں کو پاکستانی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ پاکستان نے بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑنے کو کہا ہے۔
22 اپریل کو جموں کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام پر دہشت گردو کی فائرنگ میں 26 سیاح ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیتے ہوئے حکومت ہند نے 23 اپریل کو پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل اور واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دہلی ایئرپورٹ اور بھارتی ایئرلائنز پر اثرات
25 اپریل 2025 تک، دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو پاکستان کی جانب سے بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کرنے کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دہلی ایئرپورٹ اور ایئر انڈیا پر اس بندش کا سب سے زیادہ اثر پڑ رہا ہے، کیونکہ پروازوں کی منسوخی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ پاکستان کی فضائی حدود کی بندش دہلی ایئرپورٹ پر ہفتہ وار تقریباً 300 پروازوں کو متاثر کر سکتی ہے، جب کہ یہ ایئرپورٹ ہر ہفتے تقریباً 1,000 سے کچھ زیادہ پروازیں سنبھالتا ہے۔ شمالی بھارت سے مشرق وسطیٰ، شمالی امریکہ، اور یورپ جانے والی بھارتی ایئرلائنز عام طور پر پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔
صرف دہلی ایئرپورٹ پر اثرات کی تفصیل:
ایئر انڈیا اور دہلی ایئرپورٹ پر اثرات:
سب سے زیادہ اثر دہلی ایئرپورٹ پر ہوگا، جو پہلے ہی رن وے کی مرمت اور اس کے باعث پروازوں میں تاخیر سے پریشان ہے، اور ساتھ ہی ایئر انڈیا بھی شدید متاثر ہوگی۔ دہلی سے یورپ اور شمالی امریکہ (امریکہ اور کینیڈا) کے لیے ایئر انڈیا کی 134 ہفتہ وار پروازیں ہیں، جو فضائی حدود کی بندش سے براہ راست متاثر ہوں گی۔
پروازوں کا رخ تبدیل ہونا اور منسوخ ہونا:
ایئر انڈیا اور انڈیگو سمیت بھارتی ایئرلائنز کو یورپ، برطانیہ، شمالی امریکہ اور مشرق وسطیٰ کی جانب جانے والی مغربی سمت کی پروازوں کے لیے جنوبی بھارت اور عرب سمندر سے لمبے راستوں پر پروازیں بھیجنی پڑ رہی ہیں۔ ان متبادل راستوں کے نتیجے میں پروازوں کے دورانیے میں 70 سے 90 منٹ تک کا اضافہ ہو رہا ہے۔ کچھ پروازیں، جیسے دہلی تا الماتی، متبادل راستے ناقابلِ عمل ہونے کی وجہ سے منسوخ کی گئی ہیں۔ 418 پروازیں تاخیر کا شکار ہو چکی ہیں، جو 24 اپریل کو دہلی سے کل پروازوں کا 62% بنتی ہیں۔
آپریشنل چیلنجز:
طویل پروازوں کے سبب ایندھن کا زیادہ استعمال اور عملیاتی اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ ایئرلائنز کو مسافروں کی تعداد کم کرنے یا اضافی ری فیولنگ اسٹاپس کا بندوبست کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، خاص طور پر وہ طیارے جو درمیانے فاصلے کے لیے استعمال ہوتے ہیں (جیسے narrow-body aircraft)۔
مالی اثرات:
طویل راستوں کی وجہ سے بھارتی ایئرلائنز کو یومیہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو سکتا ہے، کیونکہ ایندھن کی لاگت اور آپریشنل پیچیدگیاں بڑھ گئی ہیں۔
زیادہ آپریشنل لاگت:
ایندھن کا زیادہ استعمال لاگت میں اضافہ کر رہا ہے۔ 2019 میں بندش کے دوران ایک پرواز پر تقریباً $20,000 اضافی لاگت آئی تھی۔ یہ اخراجات ممکن ہے کہ مسافروں پر ڈالے جائیں، یعنی ٹکٹ کی قیمتوں میں اضافہ۔
پے لوڈ کی پابندیاں:
طویل راستوں کے لیے اضافی ایندھن درکار ہوتا ہے، جس کی وجہ سے سامان یا مسافروں کی تعداد محدود کرنی پڑتی ہے۔
کارگو اور تجارت پر اثرات:
تاخیر اور لاگت میں اضافہ ان سامانوں کو متاثر کرے گا جو وقت کے حساس ہوتے ہیں، جس سے سپلائی چین میں خلل پڑ سکتا ہے۔
ہوائی راستوں میں بھیڑ:
متبادل راستوں سے پروازیں بھیجی جانے کے باعث عرب سمندر اور وسطی ایشیا جیسے علاقوں میں فضائی ٹریفک کنٹرول نظام پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
مسافروں کے لیے ہدایات:
ایئرلائنز نے مسافروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی پرواز کی صورتحال چیک کریں اور لچکدار ری بکنگ کے آپشنز پر غور کریں۔ وسطی ایشیا اور یورپ جانے والی پروازوں میں تاخیر اور منسوخیاں متوقع ہیں۔
پروازوں کا رخ موڑنا:
ایئر انڈیا کی کئی پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا ہے، جیسے AI180 (سان فرانسسکو–ممبئی) اور AI190 (ٹورنٹو–دہلی) کو کوپن ہیگن کی طرف موڑا گیا ہے۔ لندن اور پیرس سے دہلی آنے والی پروازیں ابوظہبی کی طرف موڑ دی گئی ہیں۔
مسابقتی نقصان:
بھارتی ایئرلائنز ان مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں جبکہ غیر ملکی ایئرلائنز جو ان پابندیوں کے تابع نہیں، وہ پاکستانی فضائی حدود سے براہ راست راستوں پر سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سے بھارتی ایئرلائنز کو مسابقتی نقصان ہو رہا ہے، اور ان کی پروازیں نسبتاً مہنگی اور طویل بن سکتی ہیں۔
اگر کشیدگی جاری رہی:
ایئرلائنز کو بعض روٹس مستقل بند کرنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔بھارتی ایئرلائنز کے لیے وسطی ایشیا کی پروازیں مکمل طور پر بند ہو سکتی ہیں۔