
سید عاطف ندیم-پاکستان، وائس آف جرمنی کے ساتھ:
وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے حالیہ تباہ کن سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر صوبہ پنجاب کے متاثرہ علاقوں کا ہنگامی دورہ کیا۔ روانگی سے قبل اور دورانِ سفر چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے ملک بھر میں جاری مجموعی سیلابی صورتحال پر وزیراعظم کو ایک تفصیلی بریفنگ دی۔
پنجاب میں طغیانی، دریاؤں میں غیر معمولی بہاؤ
این ڈی ایم اے کی بریفنگ کے مطابق، اس وقت پنجاب کے کئی اضلاع شدید سیلاب کی لپیٹ میں ہیں، اور تین بڑے دریاؤں — چناب، راوی اور ستلج — میں غیر معمولی طغیانی جاری ہے۔
دریائے چناب میں قادرآباد اور خانکی کے مقامات پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
خانکی میں بہاؤ: 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک
قادرآباد میں بہاؤ: 9 لاکھ 1 ہزار کیوسک
یہ سیلابی ریلے آگے چل کر تریمو کے مقام سے گزریں گے، جس کے بعد گجرات، حافظ آباد، پنڈی بھٹیاں، سرگودھا، منڈی بہاؤالدین، چنیوٹ اور جھنگ کے علاقے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
دریائے راوی میں جسر پر موجودہ بہاؤ 1 لاکھ 39 ہزار کیوسک ہے، جو شاہدرہ پہنچ کر 1 لاکھ 64 ہزار 160 کیوسک تک جا چکا ہے۔
اس کے باعث شاہدرہ، کوٹ منڈو، جیا موسی، فیصل پارک، قیصر ٹاؤن، ڈھیراور، کوٹ بیگم سمیت لاہور کے نشیبی علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا میں اس وقت 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک کا زبردست بہاؤ جاری ہے۔
اسی ریلے کے باعث سلمیانکی میں بھی پانی کی سطح بلند ہو چکی ہے، جہاں موجودہ بہاؤ 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔
ضلع قصور کے علاقے پھول نگر، رکھ خانکے، نتھے خلص، لمبے جاگیر، کوٹ سردار، ہنجارے کلہ، بھٹروالکا، نوشیرہ گائے شدید متاثر ہونے کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم و وزیراعلیٰ کا مشترکہ فضائی و زمینی دورہ
وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز نے لاہور سے نارووال کے لیے مشترکہ پرواز کے ذریعے روانگی اختیار کی۔ دورانِ پرواز، چیئرمین این ڈی ایم اے نے دونوں رہنماؤں کو پنجاب میں جاری سیلابی صورتحال، متاثرہ اضلاع، اور جاری ریسکیو ریلیف آپریشنز کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے فوری طور پر تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا:
"سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور انہیں خوراک، پانی، طبی سہولیات اور رہائش کی فوری فراہمی یقینی بنائی جائے۔”
نارووال آمد پر پرتپاک استقبال اور بریفنگ
نارووال پہنچنے پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور مقامی رہنما پروفیسر احسن اقبال نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کا استقبال کیا۔ اس موقع پر ضلعی انتظامیہ، لیگی کارکنان، مقامی نمائندگان اور متاثرہ عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔
وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز کی نارووال آمد پروفیسر احسن اقبال نے استقبال ۔۔ pic.twitter.com/W2XmdGB6SL
— Tahir Mughal Pmln (@Tahirmughalpml8) August 28, 2025
وفاقی وزیر نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی موجودہ صورتحال، متاثرہ خاندانوں کی تعداد، امدادی سرگرمیوں اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا:
“نارووال اور گرد و نواح میں درجنوں دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔ کئی پل، سڑکیں، اسکول، اور زرعی زمینیں متاثر ہو چکی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور مقامی رضاکار ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ نقصان کو کم سے کم رکھا جا سکے۔”
متاثرہ علاقوں کا معائنہ اور عوام سے ملاقات
وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نے نارووال کے سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی و زمینی جائزہ بھی لیا، جہاں وہ متاثرین کے درمیان پہنچے اور ان کی پریشانیوں کو براہِ راست سنا۔ متاثرہ خاندانوں، خاص طور پر خواتین، بچوں اور بزرگوں سے ملاقات کے دوران انہوں نے ہنگامی امداد، خیمے، خوراک، پینے کے پانی، اور طبی سہولیات کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا:
“یہ وقت سیاست کا نہیں، خدمت کا ہے۔ ہم سب یہاں آپ کے ساتھ ہیں۔ نقصان کا ازالہ کریں گے، اور آپ کو اس آزمائش سے نکال کر سکون کی طرف لے کر جائیں گے۔”
ریلیف کے لیے فوری اقدامات کے احکامات
دونوں قائدین نے فوری اقدامات کے تحت درج ذیل اقدامات کی منظوری دی:
متاثرہ خاندانوں کے لیے نقد امداد کی فراہمی
مکمل تباہ شدہ گھروں کی تعمیر نو کے لیے مالی معاونت
سیلابی پانی سے متاثرہ زرعی زمینوں کی بحالی کے لیے خصوصی پیکج
متاثرہ اضلاع میں ریلیف کیمپوں کی توسیع اور موبائل طبی یونٹس کی تعیناتی
ادویات، خوراک، صاف پانی، کپڑے، بچوں کا دودھ اور خیموں کی فوری ترسیل
ماہرین کی وارننگ: سیلابی ریلے کا اگلا ہدف جنوبی پنجاب
ماحولیاتی ماہرین اور این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ سیلابی ریلے پنجند کے مقام پر ایک نکتہ پر جمع ہوں گے، جہاں پانچ دریا آپس میں ملتے ہیں۔ اگر پانی کی سطح کنٹرول نہ کی گئی تو جنوبی پنجاب اور سندھ کے نشیبی علاقے — خاص طور پر بہاولپور، رحیم یار خان، مظفر گڑھ اور سکھر — میں شدید تباہی آ سکتی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا ہنگامی دورہ حکومت کی جانب سے سنجیدہ ردعمل کی عکاسی کرتا ہے۔ مگر اصل چیلنج ریلیف کے اعلانات کو عملی اقدامات میں ڈھالنے اور متاثرین کو بروقت سہولیات پہنچانے کا ہے۔
سیلاب وقتی آفات ہوتے ہیں، مگر ان کے اثرات برسوں تک باقی رہتے ہیں۔ اب وقت ہے کہ ہم قومی سطح پر موسمیاتی تبدیلی، آبی نظم و نسق، اور آفات سے بچاؤ کے لیے پائیدار حکمت عملی اپنائیں۔