مشرق وسطیٰ

جنگ بندی کا امکان پیدا ہوتے ہی غزہ پر اسرائیلی حملے، 72 ہلاک

اسرائیلی حملوں سے اب تک مجموعی طور پر 56 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں عام شہری بھی شامل ہیں

غزہ کے شعبہ صحت کے کارکنوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں سنیچر کو دن اور رات کے وقت حملوں میں کم سے کم 72 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب 21 ماہ سے جاری تصادم میں جنگ بندی کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایک حملے کا نشانہ خان یونس کے قریب موواسی کیمپ میں تین بچے اور ان کے والدین بنے۔
ان کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت حملے کی زد میں آئے جب وہ سو رہے تھے۔
بچوں کی دادی سوید ابو تیمہ نے روتے ہوئے کہا کہ ’ان بچوں نے ان کا کیا بگاڑا تھا، ان کا قصور کیا تھا۔‘
دوسرے رشتہ دار ان کے خون آلود چہروں کو چومتے رہے جب کہ کچھ نے ان کی لاشوں پر پھول رکھے۔
شفا ہسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک اور حملے میں غزہ کے فلسطین سٹیڈیم کے قریبی علاقے میں 12 افراد ہلاک ہوئے، جہاں جنگ کی وجہ سے بے گھر ہونے والے لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔
اپارٹمنٹ پر ایک اور حملے میں آٹھ افراد جان سے گئے۔
شعبہ صحت کے حکام کے مطابق نصر ہسپتال میں بھی 20 لاشیں لائی گئی ہیں۔
الاہلی ہسپتال کا کہنا ہے سنیچر کو دن کے وقت ہونے والے ایک حملے میں 11 افراد ہلاک ہوئے جن کی لاشیں ہسپتال لائی گئیں۔
ہسپتال کے مطابق ’ایک اور حملہ مشرقی غزہ کے علاقے میں اس مقام پر کیا گیا جہاں لوگ جمع تھے جس میں پانچ بچوں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوئے جبکہ بوریجی پناہ گزین کیمپ پر حملے میں دو افراد جان سے گئے۔‘
’اگلے ہفتے جنگ بندی کی امید ہے‘
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو صحافیوں سے گفتگو میں امکان ظاہر کیا تھا کہ غزہ کے معاملے پر کام کر رہے ہیں اور اگلے ہفتے کے دوران جنگ بندی کا معاہدہ ہو سکتا ہے۔
اس حوالے سے ہونے والے اقدامات سے واقفیت رکھنے والے ایک سرکای عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے اے پی کو بتایا کہ اسرائیل کے وزیر برائے تزویراتی امور ران ڈرمر اگلے ہفتے واشنگٹن پہنچ رہے ہیں جہاں غزہ میں جنگ بندی، ایران اور بعض دوسرے امور پر بات چیت ہو گی۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ایک بار پھر ہو رہے ہیں، جن کا سلسلہ مارچ میں اس وقت بند ہو گیا تھا جب اسرائیل نے پہلے مرحلے کی جنگ بندی کو توڑتے ہوئے حملے شروع کر دیے تھے جس سے غزہ میں انسانی المیہ مزید بڑھا۔
غزہ میں اس وقت 50 کے قریب یرغمالی باقی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں سے نصف سے بھی کم زندہ ہیں۔ یہ لوگ بھی انہی 251 یرغمالیوں میں شامل تھے جن کو سات اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے کے موقع پر پکڑا گیا تھا۔
جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے چھ ہزار سے زائد ہلاکتیں
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے اب تک مجموعی طور پر 56 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں عام شہری بھی شامل ہیں اور نصف سے زائد خواتین اور بچے تھے۔
بیان کے مطابق ’مارچ میں ختم ہونے والی پچھلی جنگ بندی کے بعد سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد چھ ہزار 89 ہو گئی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button