
مودی حکومت میں خواتین غیر محفوظ: "بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ” محض نعرہ، حقیقت سنگین تر
18 سالہ نوجوان لڑکی کو سالگرہ کی تقریب سے واپسی پر اغوا کر کے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا
نئی دہلی (نمائندہ خصوصی+ بھارتی انسانی حقوق کمیشن) — بھارت میں نریندر مودی کی حکومت کے دعوؤں کے برعکس خواتین کے خلاف جرائم میں ہوشربا اضافہ سامنے آ رہا ہے۔ "بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ” جیسے بلند آہنگ نعرے زمینی حقائق سے یکسر مختلف ثابت ہو رہے ہیں، اور ہر گزرتے دن کے ساتھ بھارت خواتین کے لیے ایک غیر محفوظ ملک بنتا جا رہا ہے۔
تازہ ترین واقعہ بھارتی ریاست اڈیشہ کے ضلع جگت سنگھ پور میں پیش آیا، جہاں 18 سالہ نوجوان لڑکی کو سالگرہ کی تقریب سے واپسی پر اغوا کر کے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اس المناک واقعے نے نہ صرف مقامی آبادی کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ ایک بار پھر مودی حکومت کی کارکردگی اور خواتین کے تحفظ سے متعلق پالیسیوں پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
درندگی کی داستان: کھیت میں اجتماعی زیادتی، لڑکی کی حالت تشویشناک
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، متاثرہ لڑکی اپنی سہیلی کے ساتھ رات کے وقت تقریب سے واپس آ رہی تھی کہ دو ملزمان نے اسے زبردستی اغوا کر لیا۔ بعد ازاں لڑکی کو قریبی کھیت میں لے جا کر درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔ لڑکی کی سہیلی خوفزدہ ہو کر موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی اور فوری طور پر مقامی افراد کو اطلاع دی، جس پر متاثرہ لڑکی کو نیم مردہ حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، متاثرہ لڑکی کی حالت اب بھی نازک ہے اور اسے ضلع ہیڈکوارٹر اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ پولیس نے متاثرہ لڑکی کے والد کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا ہے اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
سیاسی ردعمل: اپوزیشن سراپا احتجاج، بی جے ڈی کا اعلان
اس واقعے کے بعد ریاست بھر میں سیاسی ماحول گرما گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں مودی حکومت اور مقامی انتظامیہ پر شدید تنقید کر رہی ہیں۔ بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) کے رہنما پریابرات موہاپاترا نے کہا:
"یہ واقعہ نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ مودی حکومت کی مکمل ناکامی کی علامت بھی ہے۔ ہم تمام مجرموں کی گرفتاری تک ایس پی آفس کا گھیراؤ جاری رکھیں گے۔”
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ خواتین کے تحفظ کے لیے بلند و بانگ دعوے اور اشتہارات کی بجائے زمینی اقدامات کیے جائیں۔
تجزیہ: مودی حکومت کے دور میں خواتین کا تحفظ کیوں کمزور ہوا؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے خواتین کی فلاح و بہبود کے نام پر اربوں روپے کی مہمات ضرور چلائیں، لیکن عملی اقدامات میں شدید کمی رہی۔ خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم، پولیس کی سست روی، عدالتی نظام کی پیچیدگیاں اور سیاسی مداخلت نے انصاف کو تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔
ماہر سماجیات ڈاکٹر انور آچاریہ کا کہنا ہے:
"بھارت میں ریپ کلچر اب ایک اجتماعی مرض بنتا جا رہا ہے۔ جب تک قانون کی گرفت، معاشرتی شعور، اور حکومتی سنجیدگی ایک ساتھ نہیں آئیں گے، ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔”
عالمی سطح پر تشویش، بھارت کی ساکھ داؤ پر
ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر بین الاقوامی ادارے بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے مظالم پر بارہا تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں بھارت کو دنیا کے ان ممالک میں شمار کیا گیا ہے جہاں خواتین کے ساتھ جنسی جرائم کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
"بیٹی بچاؤ” ایک دکھاوا؟
مودی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی "بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ” مہم کا اصل مقصد خواتین کو تعلیم، تحفظ اور ترقی کے مواقع دینا تھا۔ تاہم، موجودہ حالات میں یہ مہم محض کاغذی دعویٰ اور سیاسی نعرہ بن کر رہ گئی ہے۔
مختلف سرویز کے مطابق، بھارت میں ہر گھنٹے میں اوسطاً 3 خواتین جنسی تشدد کا شکار ہو رہی ہیں۔ متعدد کیسز میں بااثر ملزمان کو سیاسی تحفظ دیا گیا، اور متاثرہ خاندان انصاف کے لیے دربدر ٹھوکر کھانے پر مجبور ہوا۔
ایک قومی المیہ اور اجتماعی ناکامی
جگت سنگھ پور کا واقعہ نہ صرف ایک قانونی و سماجی سانحہ ہے بلکہ بھارت کی اخلاقی، سیاسی اور عدالتی ساخت پر بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ جب تک حکومت عملی اقدامات نہیں اٹھاتی، پولیس شفاف تحقیقات نہیں کرتی، اور عدلیہ فوری انصاف فراہم نہیں کرتی، بھارت میں خواتین کا تحفظ خواب ہی رہے گا۔