انٹرٹینمینٹ

یومِ آزادی: قربانی، ایثار اور خلوصِ نیت کی داستان — کرنل جی بی شاہ (ر) کی زبانی

"1947 کے بعد پاکستان کا قائم رہنا محض جذبے کی بدولت ممکن ہوا۔ اُس وقت سول ایڈمنسٹریشن تقریباً مفلوج ہو چکی تھی، اعلیٰ افسران ہندوستان جا چکے تھے اور وسائل کی شدید قلت تھی۔"

نیوز ڈیسک اسلام آباد: 14 اگست کا دن وطنِ عزیز پاکستان کی تاریخ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جب ایک آزاد اور خودمختار ریاست کا خواب حقیقت میں بدلا۔ یہ دن صرف جشن کا موقع نہیں بلکہ تجدیدِ عہد کا پیغام لیے ہوئے ہے، جو ہمیں ہمارے بزرگوں کی بے مثال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔
ریٹائیرڈ کرنل جی بی شاہ نے یومِ آزادی کے موقع پر تحریکِ آزادی کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا قیام محض جغرافیائی تبدیلی نہیں، بلکہ ایک ایسا معرکۂ حق تھا جو قربانی، جدوجہد اور ایمان پر استوار تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ "1947 کے بعد پاکستان کا قائم رہنا محض جذبے کی بدولت ممکن ہوا۔ اُس وقت سول ایڈمنسٹریشن تقریباً مفلوج ہو چکی تھی، اعلیٰ افسران ہندوستان جا چکے تھے اور وسائل کی شدید قلت تھی۔”
کرنل شاہ نے مزید بتایا کہ "ہجرت کر کے آنے والے وہ مہاجرین، جو ہندوستان میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے، پاکستان آ کر نہ صرف کم تنخواہیں قبول کرتے بلکہ ریاست کی خاطر ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار رہتے۔ یہی ایثار اور خلوصِ نیت اس نوخیز مملکت کی اصل طاقت بنے، جنہوں نے پاکستان کو ابتدا کے سنگین بحرانوں سے نکال کر استحکام کی راہ پر گامزن کیا۔”
یومِ آزادی نہ صرف ماضی کی یادگار ہے، بلکہ یہ ہمیں باور کرواتا ہے کہ قوموں کی تعمیر قربانی اور قومی یکجہتی کے بغیر ممکن نہیں۔ کرنل جی بی شاہ کی گفتگو نئی نسل کے لیے پیغام ہے کہ پاکستان ایک خواب نہیں بلکہ ایک عزم اور ایثار کی جیتی جاگتی تعبیر ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button