صحت

ڈیڑھ صدی پرانے وجائنل اسپیکیولم کو نیا روپ: نیدرلینڈز کی دو خواتین نے تولیدی صحت میں انقلاب کی بنیاد رکھ دی

یہ نیا آلہ صرف ایک طبی ایجاد نہیں بلکہ خواتین کے لیے تحفظ، وقار اور آرام کی نئی راہ ہموار کرنے والا قدم ہے۔

ڈیلفٹ (نیدرلینڈز):
خواتین کے تولیدی صحت سے متعلق دنیا بھر میں استعمال ہونے والے ایک قدیم اور تکلیف دہ طبی آلے کو اب نئی زندگی ملنے جا رہی ہے۔ نیدرلینڈز کی دو باصلاحیت خواتین، تمارا ہوولنگ اور آریادنہ ازکارا گوال نے مل کر "وجائنل اسپیکیولم” کے ڈیڑھ سو سال پرانے ڈیزائن کو مکمل طور پر ازسرنو ترتیب دے دیا ہے، جسے طبی دنیا میں ایک "انقلابی پیش رفت” قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ نیا آلہ صرف ایک طبی ایجاد نہیں بلکہ خواتین کے لیے تحفظ، وقار اور آرام کی نئی راہ ہموار کرنے والا قدم ہے۔


وجائنل اسپیکیولم: ایک دردناک ماضی

وجائنل اسپیکیولم ایک ایسا آلہ ہے، جو ہر روز دنیا بھر میں لاکھوں خواتین کے طبی معائنے، خاص طور پر تولیدی نظام کی جانچ کے دوران استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ عموماً سرد، سخت اور دھاتی ہوتا ہے اور خواتین کے لیے نفسیاتی خوف، تکلیف اور بے چینی کا باعث بنتا ہے۔

بہت سی خواتین نے اس آلے کے استعمال کو "ایذا رسانی کے اوزار” سے تشبیہ دی ہے، اور یہ شکایت دہائیوں سے موجود ہے کہ طبی عملے کی آسانی کے لیے تیار کیا گیا یہ آلہ مریضہ کی آرام، تحفظ یا جذباتی حساسیت کو مدنظر نہیں رکھتا۔


نیا ڈیزائن: انسانی ہمدردی اور انجینئرنگ کا امتزاج

تمارا ہوولنگ اور آریادنہ ازکارا گوال، دونوں ڈیلفٹ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے وابستہ صنعتی ڈیزائنر ہیں۔ انہوں نے خواتین کی شکایات، طبی عملے کے تجربات، اور تکنیکی ممکنات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نیا، نرم، قابلِ لچک اور کم تکلیف دہ متبادل تیار کیا ہے۔

تمارا ہوولنگ نے میڈیا کو بتایا:

"یہ حیرت انگیز ہے کہ ہم 21ویں صدی میں ہیں لیکن اب بھی خواتین کی تولیدی صحت کے لیے ایک ایسا آلہ استعمال ہو رہا ہے، جس کا ڈیزائن ڈیڑھ صدی پرانا ہے اور جو خوف اور تکلیف کی علامت بن چکا ہے۔”

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جدید طبی آلات میں مریض کے تجربے کو اولین حیثیت دی جانی چاہیے، خصوصاً ایسے معائنے میں جو پہلے ہی حساس اور نجی نوعیت کا ہو۔


نئے آلے کی خصوصیات:

  • نرم اور غیر دھاتی مواد سے تیار کیا گیا ہے؛

  • ارگونومک ڈیزائن جو جسمانی ساخت سے ہم آہنگ ہے؛

  • استعمال کے دوران کم تکلیف اور نفسیاتی دباؤ؛

  • مریضہ اور معالج کے درمیان اعتماد میں اضافہ؛

  • صفائی اور استعمال میں آسانی۔

یہ نیا آلہ ابھی ابتدائی آزمائشی مراحل میں ہے، مگر ابتدائی نتائج نہایت حوصلہ افزا ہیں۔ چند اسپتالوں اور کلینکس میں اس کا پائلٹ ٹیسٹنگ پروگرام شروع ہو چکا ہے، جس میں خواتین نے واضح طور پر روایتی اسپیکیولم کے مقابلے میں نئے آلے کو زیادہ آرام دہ، قابلِ قبول اور باعزت قرار دیا ہے۔


صنفی حساسیت اور طبی جدت کا سنگم

یہ ایجاد محض ایک تکنیکی کامیابی نہیں، بلکہ یہ طبی دنیا میں صنفی حساسیت کے بڑھتے ہوئے شعور کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ خواتین کی صحت سے متعلق ایسی تمام مصنوعات میں خواتین کی شمولیت، تجربہ اور ترجیحات کو مرکزی اہمیت دی جانی چاہیے۔

آریادنہ ازکارا گوال نے کہا:

"ہم چاہتے ہیں کہ خواتین خود کو معائنے کے دوران محفوظ، بااختیار اور باوقار محسوس کریں۔ ہمارا مقصد صرف تکلیف کم کرنا نہیں بلکہ خواتین کے تجربے کو یکسر تبدیل کرنا ہے۔”


عالمی سطح پر پذیرائی اور امید

طبی ماہرین، تولیدی صحت کے کارکنان اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس ایجاد کو "گیم چینجر” قرار دے رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی اختراعات نہ صرف طبی میدان میں ترقی کی علامت ہیں بلکہ خواتین کی خودمختاری، جسمانی وقار اور نفسیاتی بہبود کے لیے بھی اہم سنگِ میل ہیں۔


نتیجہ:

ایک ایسے آلے کو بدلنا، جو 150 سال سے بغیر کسی بنیادی تبدیلی کے لاکھوں خواتین پر روزانہ استعمال ہوتا رہا ہے، ایک بڑی جرات اور دانشمندی کا مظاہرہ ہے۔ نیدرلینڈز کی ان دو خواتین نے صرف ایک طبی آلہ نہیں بنایا، بلکہ خواتین کی صحت اور وقار کے سفر میں ایک نئی سمت دے دی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ دنیا بھر کے صحت کے نظام اس اہم پیش رفت کو کتنی جلدی اپناتے ہیں اور خواتین کے معائنے کو صرف ایک طبی عمل نہیں بلکہ انسانی احترام کا تجربہ بناتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button