پاکستاناہم خبریں

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: ماجرہ کلاں میں ایک ہی خاندان کے چھ افراد لقمۂ اجل، درجنوں دیہات متاثر، حکومت کا ریلیف کا وعدہ

ہمارا تین مرلے کا گھر مکمل طور پر پانی میں بہہ گیا۔ میری بیٹی کا جہیز، زندگی بھر کی کمائی، سب ختم ہو گیا۔ جب شور مچا کہ پانی آ رہا ہے، ہم دونوں میاں بیوی کام پر تھے

رپورٹ: نیچرل ڈیزاسٹر ڈیسک:

پنجاب کے مختلف علاقوں، خصوصاً اپر پنجاب میں جاری شدید بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی نے جہاں کئی بستیاں اجاڑ دیں، وہیں درجنوں خاندانوں کی زندگیوں کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ جموں سے آنے والے برساتی نالوں، خاص طور پر نالہ ڈیک اور دیگر چھوٹے نالوں نے سیالکوٹ، ظفروال اور سمڑیال جیسے اضلاع میں قیامت خیز مناظر رقم کیے ہیں۔


ماجرہ کلاں کا سانحہ: ایک ہی خاندان صفحۂ ہستی سے مٹ گیا

سیالکوٹ کی تحصیل سمڑیال کے گاؤں ماجرہ کلاں میں ایک دردناک واقعہ پیش آیا، جہاں ایک ہی خاندان کے چھ افراد، جن میں بچے بھی شامل تھے، سیلابی ریلے میں لوگوں کی آنکھوں کے سامنے بہہ گئے۔
گاؤں کے بزرگ حاجی شمشیر نے بتایا:

"36 سالہ عمران، اس کی اہلیہ اور چار بچے رات کے وقت اچانک آئے پانی میں پھنس گئے۔ ہم لوگ چھتوں پر چڑھ گئے لیکن ان کے گھر میں سیڑھیاں نہیں تھیں، وہ گلی میں نکلے اور رشتہ داروں کی طرف بھاگے، لیکن پانی بہت تیز تھا۔ وہ سب ہماری آنکھوں کے سامنے بہہ گئے۔”

ریسکیو ٹیموں نے اب تک عمران، ان کی اہلیہ اور دو بچوں کی لاشیں نکال لی ہیں، جبکہ دو بچیوں کی تلاش جاری ہے۔ گاؤں میں سوگ کا سماں ہے، ہر آنکھ اشک بار ہے، اور پورے علاقے پر دھک کا ماحول طاری ہے۔


ظفروال میں بھی تباہی، عذرہ بی بی کی فریاد: ’ہم صرف بچوں کو بچا سکے‘

تحصیل ظفروال کی رہائشی عذرہ بی بی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ:

"ہمارا تین مرلے کا گھر مکمل طور پر پانی میں بہہ گیا۔ میری بیٹی کا جہیز، زندگی بھر کی کمائی، سب ختم ہو گیا۔ جب شور مچا کہ پانی آ رہا ہے، ہم دونوں میاں بیوی کام پر تھے۔ بھاگ کر گھر پہنچے تو صرف بچوں کو بچا سکے۔ گھر، سامان سب کچھ بہہ گیا۔ ہم نے کُھلے آسمان تلے رات گزاری۔ اب کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کہاں جائیں۔”


زرعی شعبہ بھی بری طرح متاثر، نرما کی فصلیں تباہ

علاقے میں صرف رہائشی مکانات ہی نہیں بلکہ زرعی زمینیں اور فصلیں بھی سیلاب کی نذر ہو گئیں۔ محمد علی نامی کسان نے بتایا:

"میری 10 ایکڑ کی نرمے کی فصل مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ بجلی کے بلوں نے پہلے ہی کمر توڑ دی تھی، اب فصل بھی بہہ گئی۔ گاؤں کے ہر کسان کا یہی حال ہے۔ آنکھوں کے سامنے سب کچھ ختم ہوتا دیکھنا ایسا صدمہ ہے جو بیان نہیں کیا جا سکتا۔”

انہوں نے حکومتی عدم توجہی پر بھی افسوس کا اظہار کیا:

"اگر بند وقت پر مضبوط کیے جاتے تو اتنا نقصان نہ ہوتا۔ ہمیں حکومت کہیں نظر نہیں آئی۔”


NDMA اور PDMA کی رپورٹ، سرکاری اعلانات

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے مطابق پنجاب میں اب تک بارشوں اور سیلاب کے باعث 13 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جبکہ درجنوں زخمی اور بے گھر ہوئے ہیں۔ لاکھوں روپے مالیت کی فصلیں اور جائیدادیں تباہ ہو چکی ہیں۔

پنجاب حکومت نے پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کو نقصان کا تخمینہ لگانے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے:

"پنجاب کا خزانہ بھرا ہوا ہے، وسائل کی کمی نہیں۔ ہم عوام کو اس کڑے وقت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ متاثرین کی مکمل مالی معاونت کی جائے گی۔”


ماہرین موسمیات کی وارننگ اور مستقبل کا خطرہ

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں مزید بارشیں متوقع ہیں، خصوصاً بالائی پنجاب اور شمالی علاقوں میں۔ ماہرین نے نشیبی علاقوں کے رہائشیوں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے۔


نتیجہ: ایک آزمائش، ایک امتحان

پنجاب میں جاری سیلابی صورتحال ایک انسانی المیہ کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ گاؤں گاؤں، بستی بستی میں کہانیاں ایسی ہیں جو صرف خبر نہیں بلکہ اندر تک ہلا دینے والے واقعات ہیں۔ چاہے وہ ماجرہ کلاں کے عمران کا خاندان ہو، عذرہ بی بی کی بیٹی کا بہہ گیا جہیز، یا محمد علی کی تباہ شدہ فصل — ہر کہانی پاکستان کے دیہی عوام کی بے بسی، قربانی اور حوصلے کی عکاس ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اپنے اعلانات پر کس قدر عمل درآمد کر پاتی ہے، اور آیا متاثرین کو صرف تسلیاں ملیں گی یا واقعی عملی ریلیف اور بحالی کا کوئی مؤثر نظام بھی سامنے آئے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button