پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف مسلسل دسویں روز بھی سیلاب متاثرین کے درمیان، گجرات میں ریلیف آپریشن کا تفصیلی جائزہ

جلال پور جٹاں میں قائم گورنمنٹ کالج فلڈ ریلیف کیمپ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے نہ صرف ریلیف انتظامات کا جائزہ لیا بلکہ متاثرہ خاندانوں سے ملاقات بھی کی اور ان کے مسائل سنے۔

لاہور / گجرات ( نمائندہ خصوصی):
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے مسلسل دسویں دن بھی متاثرین کے درمیان موجود رہیں۔ اس بار انہوں نے جلال پور جٹاں میں قائم گورنمنٹ کالج فلڈ ریلیف کیمپ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے نہ صرف ریلیف انتظامات کا جائزہ لیا بلکہ متاثرہ خاندانوں سے ملاقات بھی کی اور ان کے مسائل سنے۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی معائنہ بھی کیا تاکہ صورتحال کا براہ راست مشاہدہ کیا جا سکے۔ ریلیف کیمپ میں موجود لائیوسٹاک، ہیلتھ، خوراک اور ٹرانسپورٹ سمیت تمام سروس پوائنٹس کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اور موقع پر موجود عملے کو ہدایات بھی جاری کی گئیں۔


سیلاب سے شدید متاثرہ گجرات: 95 موضع، 23 ہزار آبادی متاثر

انتظامیہ کی جانب سے وزیراعلیٰ کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضلع گجرات کے 95 دیہات سیلاب کی لپیٹ میں آ چکے ہیں، جن کی مجموعی آبادی 23,000 سے زائد ہے۔ اس بحران کے پیش نظر 20 فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں متاثرین کو خوراک، طبی سہولیات، پانی اور رہائش کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

ریلیف آپریشن میں اب تک:

  • 2200 افراد کو کامیابی سے ریسکیو کیا گیا ہے۔

  • 395 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

  • 3346 سیلاب متاثرہ مریضوں کا فلڈ میڈیکل کیمپس میں علاج کیا گیا ہے۔


لائیوسٹاک کا تحفظ: جانوروں کی ویکسینیشن، خوراک اور ادویات کی فراہمی

وزیراعلیٰ نے لائیوسٹاک کاؤنٹر اور موبائل وین کا دورہ بھی کیا اور جانوروں کے تحفظ کے لیے جاری اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ رپورٹ کے مطابق:

  • 1450 جانور محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے۔

  • 5960 جانوروں کو ویکسین دی گئی۔

  • مویشیوں کے لیے مفت چارہ، ادویات اور ونڈا کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔

  • 1535 سائیلج بیلز اور 535 بیگ ونڈا سیلاب متاثرہ فارمز میں تقسیم کیے گئے ہیں۔


طبی امداد اور انسداد وبائی امراض: 10 کلینک آن وہیل متحرک

سیلاب متاثرین کی صحت کے حوالے سے بھی خاطر خواہ اقدامات کیے جا رہے ہیں:

  • 10 کلینک آن وہیل یونٹس سیلاب زدہ علاقوں میں مسلسل متحرک ہیں۔

  • ہیلتھ کیمپس میں تمام بنیادی ادویات اور طبی سہولیات دستیاب ہیں۔

  • انسداد ڈینگی اسپرے، مچھر دانیاں، اور ریپیلنٹس کی مفت فراہمی جاری ہے۔


ریلیف امداد کی تفصیلات: خوراک، راشن اور ضروری سامان کی تقسیم

حکام نے بتایا کہ:

  • 17990 فوڈ پیکٹس اور 3230 خشک راشن بیگز متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کیے گئے ہیں۔

  • 500 بوری آٹا مقامی فلور مل کی جانب سے عطیہ کیا گیا۔

  • متاثرین کو خیمے، چارپائیاں، قالین، دودھ اور پینے کا صاف پانی بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔


متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی: سڑکیں اور آمد و رفت

سیلاب سے 21 سڑکیں متاثر ہوئی تھیں جن میں سے 15 سڑکوں کی بحالی مکمل کر لی گئی ہے۔ باقی ماندہ سڑکوں پر بھی مرمت اور بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے تاکہ متاثرہ علاقوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ برقرار رکھا جا سکے۔


وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت: "متاثرین کی ہر ضرورت اولین ترجیح ہے”

دورے کے دوران وزیراعلیٰ نے ریلیف انتظامیہ کو سختی سے ہدایت دی کہ:

"سیلاب متاثرین کی عزتِ نفس مجروح نہ ہو، ان کے لیے خوراک، علاج، رہائش اور دیگر سہولیات میں کوئی کمی نہ آنے دی جائے۔ حکومت پنجاب پوری قوت کے ساتھ ان کے ساتھ کھڑی ہے۔”

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امدادی سرگرمیوں کی خود مانیٹرنگ جاری رکھیں گی اور کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔


خدمت کی سیاست اور انتظامی حکمت عملی کا عملی مظاہرہ

وزیراعلیٰ پنجاب کا مسلسل 10 دنوں سے متاثرہ علاقوں میں موجود رہنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ موجودہ حکومت عوامی مسائل کے حل میں صرف اعلانات تک محدود نہیں بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے ریلیف اور بحالی کے کاموں کی قیادت کر رہی ہے۔

سیلاب جیسی قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمت عملی، فوری ردعمل اور شفاف امداد وہ عناصر ہیں جو پنجاب حکومت کی موجودہ کوششوں میں نمایاں ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button