اہم خبریںپاکستان

یومِ دفاعِ پاکستان: 6 ستمبر 1965 — وہ دن جب دشمن کو ناکوں چنے چبوائے گئے

فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے 6 ستمبر کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ "ہم حالت جنگ میں ہیں، اور ہماری افواج سرحدوں پر دشمن کو منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔

 سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ:
6 ستمبر 1965 کا دن پاکستان کی تاریخ کا ایک درخشاں باب ہے، جب قوم کے جذبے، افواج کے حوصلے اور شہداء کی قربانیوں نے مادرِ وطن کی حرمت پر کوئی آنچ نہ آنے دی۔ یہ وہ دن ہے جب بھارت نے پاکستان پر اچانک حملہ کر کے جنگ کا آغاز کیا، مگر اسے پاکستانی افواج کے فولادی عزم اور عوام کے غیرمتزلزل اتحاد کا ایسا جواب ملا جس کی گونج آج بھی دشمن کی یادداشتوں میں تازہ ہے۔

■ جنگ کا آغاز: دشمن کی چالاکی اور پاکستان کا فوری ردِعمل

5 ستمبر 1965 کی رات کے سناٹے میں بھارتی افواج نے بین الاقوامی سرحد پار کرتے ہوئے لاہور کے محاذ پر بھرپور حملہ کیا۔ بھارتی وزیرِ اعظم لال بہادر شاستری نے اعلانِ جنگ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف مکمل جنگ چھیڑ دی ہے۔ دشمن کا خیال تھا کہ وہ لاہور میں ناشتہ کرے گا، مگر پاک فوج نے ایسی مزاحمت دکھائی کہ بھارتی خواب چکنا چور ہو گئے۔

فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے 6 ستمبر کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ "ہم حالت جنگ میں ہیں، اور ہماری افواج سرحدوں پر دشمن کو منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔ ہم پر امن قوم ہیں، مگر کسی بھی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوں گے۔”

■ لاہور، واہگہ، بیدیاں — دفاعِ وطن کی عظیم داستانیں

لاہور کے دفاع میں پاکستان کی بری فوج نے جس مستعدی، جرأت اور مہارت کا مظاہرہ کیا، وہ عسکری تاریخ کا ناقابلِ فراموش باب ہے۔ واہگہ اور بیدیاں کے مقامات پر شدید لڑائی کے بعد بھارتی ٹینکوں، توپوں اور نفری کو تباہ کر دیا گیا۔ دشمن نہ صرف پسپا ہوا بلکہ کئی مقامات پر اپنے مورچے چھوڑ کر فرار ہوا۔

جسر کے مقام پر ہونے والی جنگ میں پاکستانی جوانوں نے دشمن کے دانت کھٹے کر دیے۔ لڑائی کے بعد دریائے راوی کا جنوبی علاقہ دشمن کے قبضے سے مکمل طور پر آزاد کرا لیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق میدانِ جنگ سے تقریباً 800 بھارتی فوجیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں، جو اس شکست کی ناقابلِ تردید گواہی تھیں۔

■ چھمب، سیالکوٹ، اور کشمیر کے محاذ پر بھی دشمن کی پسپائی

چھمب کے محاذ پر پاک فوج کی پیش قدمی دشمن کے وہم و گمان سے بھی تیز تھی۔ دشمن کے کئی مورچے تباہ کر دیے گئے، اور تقریباً 35 بھارتی فوجیوں کو زندہ گرفتار کر کے ان کے قبضے سے بھاری جنگی سازوسامان برآمد کیا گیا، جس میں دشمن کی 25 پاؤنڈ فیلڈ گنز بھی شامل تھیں۔

■ پاک فضائیہ کی شاندار کارروائی — پٹھان کوٹ کا حملہ

پاکستانی فضائیہ نے بھی اس جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ ایک رات بھارت کے پٹھان کوٹ ایئر بیس پر کامیاب حملہ کرتے ہوئے 22 بھارتی جنگی طیارے تباہ کر دیے گئے۔ یہ حملہ اتنا اچانک، درست اور مہلک تھا کہ دشمن سنبھل نہ سکا اور اس کا فضائی برتری کا خواب مٹی میں مل گیا۔

■ جنگ کا حقیقی سرمایہ — شہداء کا خون

جنگِ ستمبر صرف عسکری فتح کی داستان نہیں، بلکہ بے مثال قربانیوں کی وہ تاریخ ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ کئی سپوت ایسے تھے جنہوں نے اپنی جان وطن پر قربان کر کے مادرِ ملت کا سر فخر سے بلند کیا:

  • کیپٹن اسلام احمد خان — دیوی پور، اکھنور میں دشمن سے مردانہ وار لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ ان کی دلیری دشمن کی صفوں میں خوف کی علامت بن گئی۔

  • میجر فخر عالم خان — اکھنور کے محاذ پر دشمن کی 14 آرٹلری گنز پر قبضہ کیا، مگر ان کا ٹینک دشمن کے گولے کا نشانہ بنا۔ وہ شہادت کا جام پی گئے، مگر فتح کی بنیاد رکھ گئے۔

  • میجر محمد منیر خان — نجلے چک کے مقام پر اینٹی ٹینک گولی کا نشانہ بنے، مگر ان کی پیش قدمی نے دشمن کو ہلا کر رکھ دیا۔

  • میجر محمد سرور — اکھنور کے قریب اپنے ٹینک میں دشمن کے حملے کا نشانہ بنے، اور جلتے ہوئے ٹینک میں شہادت کا درجہ پایا۔

  • کیپٹن خالد حمید لودھی — تروٹی اور جوڑیاں میں فتح کے بعد اکھنور کی جانب بڑھتے ہوئے دشمن کی گولیوں کا شکار ہوئے۔

ان شہداء کی داستانیں آج بھی پاکستان کے ہر کوچہ و بازار میں سنائی جاتی ہیں۔

■ قوم کا جذبہ — عوام اور فوج کا مثالی اتحاد

6 ستمبر کا دن صرف محاذ جنگ کا دن نہ تھا، بلکہ یہ دن قوم کے اتحاد، عزم اور حوصلے کی بھی علامت بن گیا۔ ہر پاکستانی شہری فوج کے شانہ بشانہ کھڑا تھا۔ خواتین نے اپنے زیور فوج کو عطیہ کیے، بچے دعاؤں کے حلقے بنا کر محاذ کی کامیابی کی دعائیں کرتے، اور مزدور، کسان، تاجر سب قومی یکجہتی کی مثال بنے۔

لاہور کے شہریوں نے اس وقت تاریخ رقم کی جب انہوں نے شہر کے داخلی دروازوں پر کھڑے ہو کر فوجی دستوں کا خیر مقدم کیا اور دشمن کو پیغام دیا کہ یہ قوم نہتی ہو کر بھی فولاد ہے۔


نتیجہ: 6 ستمبر — صرف تاریخ نہیں، ایک جذبہ، ایک پیغام

جنگِ ستمبر 1965 نے دنیا کو بتا دیا کہ پاکستان نہ صرف ایک ایٹمی قوت بننے کی راہ پر گامزن ہے، بلکہ یہ قوم جذبے، غیرت، اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہے۔ 6 ستمبر محض ایک یومِ دفاع نہیں، بلکہ ایک یومِ تجدیدِ عہد ہے — عہدِ وفا، عہدِ قربانی، اور عہدِ استقلال۔

آج بھی جب یہ دن آتا ہے، پاکستانی قوم اپنے شہداء کو سلام پیش کرتی ہے، افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، اور اس عزم کی تجدید کرتی ہے کہ "ہم زندہ قوم ہیں، پائندہ قوم ہیں، ہم سب کی ہے پہچان — پاکستان!”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button