اہم خبریںتازہ ترین

قصور: کوٹ رادھا کشن کے نواحی گاؤں سے 35 سالہ نوجوان اغوا، کچے کے ڈاکوؤں نے ایک کروڑ روپے تاوان اور دو آئی فونز کا مطالبہ کر دیا

"ہمارے بیٹے کی جان خطرے میں ہے، حکومت، پولیس اور ریاستی ادارے فوری کارروائی کریں، تاوان کی رقم ہمارے لیے ناممکن ہے۔"

قصور ( نمائندہ خصوصی تحصیل کوٹ رادھا کشن) — ضلع قصور کے ایک پُرامن علاقے میں اچانک ہولناک صورتحال اس وقت پیدا ہو گئی، جب تحصیل کوٹ رادھا کشن کے نواحی گاؤں بت سے تعلق رکھنے والا 35 سالہ نوجوان ندیم کچے کے علاقے کے مبینہ ڈاکوؤں کے ہتھے چڑھ گیا۔ اغوا کاروں نے متاثرہ خاندان سے ایک کروڑ روپے نقد رقم اور دو عدد آئی فونز تاوان کے طور پر طلب کیے ہیں، جبکہ مغوی کی ویڈیو بھیج کر اہل خانہ کو دباؤ میں لایا جا رہا ہے۔


اغوا کی تفصیلات: فیکٹری جاتے ہوئے اغوا

خاندانی ذرائع کے مطابق، ندیم روزانہ کی طرح اپنے معمولات کے تحت فیکٹری کے لیے روانہ ہوا، مگر راستے میں ہی کچے کے مسلح ڈاکوؤں نے اُسے اغوا کر لیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی علاقے میں خوف و ہراس کی فضا پھیل گئی ہے اور مقامی افراد میں شدید بےچینی پائی جا رہی ہے۔


ویڈیو پیغام: مغوی پر تشدد، تاوان کی اپیل

اغوا کے بعد ڈاکوؤں نے ندیم کی ایک ویڈیو اس کے ورثا کو بھجوائی ہے، جس میں مغوی کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنتے ہوئے دکھایا گیا ہے بلکہ وہ اپنے اہل خانہ سے جان بچانے کے لیے تاوان فوری ادا کرنے کی اپیل بھی کر رہا ہے۔ ویڈیو میں پسِ منظر سے ڈاکوؤں کی آوازیں بھی سنائی دیتی ہیں، جو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

مغوی کے خاندان نے ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے، اور کہا ہے کہ:

"ہمارے بیٹے کی جان خطرے میں ہے، حکومت، پولیس اور ریاستی ادارے فوری کارروائی کریں، تاوان کی رقم ہمارے لیے ناممکن ہے۔”


ڈاکوؤں کی مطالبات: تاوان اور لگژری فونز

ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں نے ورثا سے ایک کروڑ روپے کی نقد رقم کے ساتھ ساتھ دو عدد جدید آئی فون بھی طلب کیے ہیں۔ یہ مطالبات ویڈیو میں بھی واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں۔ اغواکاروں کا دعویٰ ہے کہ وہ کچے کے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں اور اگر ان کی شرائط پوری نہ کی گئیں تو وہ مغوی کی جان کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔


پولیس کی کارروائی: ٹیم تشکیل دے دی گئی

ڈی پی او قصور عیسیٰ خان سکھیرا نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تھانہ کوٹ رادھا کشن کے ایس ایچ او انسپکٹر سید ابرار علوی کی قیادت میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
انسپکٹر سید ابرار علوی نے وائس آف جرمنی اردو سروس سے خصوصی گفتگو میں بتایا:

"ہم اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ پولیس کی سپیشل ٹیمیں کچے کے ممکنہ راستوں اور مشکوک عناصر پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان شاء اللہ، ہم مغوی کو جلد بازیاب کرانے میں کامیاب ہوں گے۔”


علاقہ مکینوں میں خوف و ہراس

اغوا کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ہے اور کوٹ رادھا کشن سمیت گرد و نواح کے دیہات میں شدید خوف و ہراس کی فضا ہے۔ شہریوں نے سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کچے کے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کیا جائے اور وہاں چھپے مسلح گروہوں کے خلاف فوجی طرز کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔


حکومت سے اپیل: مغوی کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے

متاثرہ خاندان اور اہلِ علاقہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب، آئی جی پولیس، اور وفاقی وزارتِ داخلہ سے فوری نوٹس لینے اور مغوی کی بحفاظت بازیابی کے لیے فوری اقدامات کرنے کی پرزور اپیل کی ہے۔

"ندیم محنت کش اور پرامن شہری ہے، اُسے بغیر کسی وجہ کے نشانہ بنایا گیا۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے بیٹے کو زندہ واپس لایا جائے۔”


نتیجہ: امن و امان کے چیلنجز اور عوامی اعتماد کا امتحان

یہ واقعہ نہ صرف قصور بلکہ پورے پنجاب میں امن و امان کی صورتحال پر سوالیہ نشان چھوڑ گیا ہے۔ اگر کچے کے ڈاکو اس حد تک دائرہ وسیع کر چکے ہیں کہ تحصیل کے عام شہریوں کو یرغمال بنا کر تاوان مانگ رہے ہیں، تو یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ پولیس اور متعلقہ ادارے اس واقعے پر کس قدر فوری، موثر اور نتیجہ خیز کارروائی کرتے ہیں، کیونکہ مغوی کی زندگی لمحہ بہ لمحہ خطرے میں ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button