
غزہ جا رہے امدادی قافلے کی حفاظت کیلئے اسپین اور اٹلی نے بحریہ کے جہاز روانہ کر دیے، ڈرون حملوں کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا
بین الاقوامی پانیوں میں قافلے کی کئی کشتیوں پر اور اس کے آس پاس "کم از کم 13 دھماکے" سنے گئے۔
ایتھنز (یونان): غزہ کی سخت ناکہ بندی کو توڑنے کے لیے روانہ ہوئے کشتیوں کے ایک قافلے میں شامل کارکنوں نے بدھ کو کہا کہ یونان کے جنوب میں کچھ کشتیوں پر کئی ڈرون حملے کیے گئے۔ اس خبر کے بعد اسپین اور اٹلی نے سماجی کارکنوں کی حفاظت کے لیے جنگی بحری جہازوں کو روانہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
غزہ کی طرف رواں دواں ‘گلوبل سمڈ فلوٹیلا’ نے کہا کہ اس پر رات کے وقت "نامعلوم ڈرونز اور کمیونیکیشن جامنگ” کے ذریعے حملے کیے گئے۔ بیان میں میں کہا گیا کہ قافلے کی کئی کشتیوں پر اور اس کے آس پاس "کم از کم 13 دھماکے” سنے گئے۔ اس دوران ڈرون یا ہوائی جہاز کے ذریعہ کم از کم 10 کشتیوں پر "نامعلوم اشیاء” گرائیں گئیں۔

غزہ کی طرف رواں دواں گلوبل سمڈ فلوٹیلا (AP)
اس میں مزید کہا گیا کہ اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے لیکن جہازوں کو نقصان پہنچا ہے اور "مواصلات میں بڑے پیمانے پر رکاوٹ” پیدا ہوئی ہے۔ کارکنوں کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک مختصر ویڈیو میں ایک جہاز پر یا اس کے قریب دھماکا ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم یونان کے کوسٹ گارڈ نے کسی پریشانی کی کال کی اطلاع نہیں دی۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے فوری طور پر حملے سے متعلق سوالات کا جواب نہیں دیا۔
اس قافلے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس میں 50 کے قریب جہاز اور درجنوں ممالک کے شرکاء شامل ہیں اور ان کا مقصد غزہ کی ناکہ بندی کی توڑتے ہوئے علامتی طور پر فلسطینیوں کے لیے خوراک اور ادویات سمیت انسانی امداد پہنچانا ہے۔
اسی بیچ اسرائیلی وزارت خارجہ نے منتظمین پر حماس سے منسلک ہونے کا الزام لگایا ہے، جسے منتظمین مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیل نے تجویز پیش کی ہے کہ کارکن اپنی امداد کو اسرائیلی بندرگاہ اشکلون میں اتاریں تاکہ اسے غزہ پہنچایا جا سکے، یہ کہتے ہوئے کہ وہ ناکہ بندی کی کسی خلاف ورزی کو قبول نہیں کرے گا۔
اٹلی اور اسپین کی بحریہ کے گشتی جہاز روانہ
سماجی کارکنوں کی کشتیوں پر دھماکوں کی اطلاع کے بعد اٹلی کے وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو ان حملوں کی شدید مذمت کی اور ممکنہ امدادی کارروائیوں کے لیے بحریہ کے ایک فریگیٹ کو فعال کر دیا۔

غزہ کی طرف رواں دواں گلوبل سمڈ فلوٹیلا (AP)
کروسیٹو نے کہا کہ فریگیٹ فاسان "ممکنہ امدادی کارروائیوں کے لیے کریٹ کے شمال میں اپنی پوزیشن سے علاقے کی طرف روانہ ہو گیا ہے۔” اٹلی نے اس فیصلے سے اسرائیل کو آگاہ کر دیا ہے۔
اسی کے ساتھ ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے کہا کہ اسپین بھی فلوٹیلا کی مدد کے لیے اپنی بحریہ کی ایک گشتی جہاز بھیجے گا یا کارکنوں کی حفاظت کا کام انجام دے گا۔
سانچیز نے پیر کو نیویارک میں کہا، "ہسپانوی حکومت کا مطالبہ ہے کہ بین الاقوامی قانون کی تعمیل کی جائے اور بحیرہ روم میں محفوظ طریقے سے سفر کرنے کے ہمارے شہریوں کے حق کا احترام کیا جائے۔”
دریں اثنا اٹلی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس کے کمپیوٹر سسٹم "میل بم دھماکوں” یعنی سائبر حملوں سے مغلوب ہو گئے ہیں جس میں ہزاروں کی تعداد میں جعلی ای میلز نے فلوٹیلا پر حملے کے بعد اس کے سرورز کو متاثر کیا ہے۔
اس سے قبل بدھ کے روز، گلوبل سمد فلوٹیلا نے اپنے حامیوں کو ایک فوری اپیل بھیج کر وزارت کو ای میل کرنے کا کہا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ فلوٹیلا پر حملے کی مذمت کرے اور قصورواروں پر سفارتی دباؤ ڈالنے کے لیے سخت موقف اختیار کرے۔
وہیں یورپی یونین نے بھی کسی بھی طاقت کے استعمال کے خلاف خبردار کیا۔ یورپی کمیشن کی ترجمان ایوا ہرن سیرووا نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت نیویگیشن کی آزادی کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔
اس کے علاوہ قافلے پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان تھمین الخیتان نے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔



