
گولی کی زبان سمجھنے والوں کو گولی سے سمجھائیں گے: طلال چودھری
پاکستان کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے گا۔
ناصر خان خٹک-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ:
اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان کو درپیش دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں، اور جو عناصر صرف طاقت کی زبان سمجھتے ہیں، ان سے اسی زبان میں نمٹا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
"بات چیت سے کچھ حاصل نہیں ہوا، اب کارروائی ہو گی”
طلال چودھری نے افغانستان سے جاری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بارہا کوشش کی کہ افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کے ذریعے سرحد پار سے دہشت گرد حملے روکے جائیں، لیکن افسوس کہ ان مذاکرات کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ "گولی کی زبان سمجھنے والوں کو گولی سے سمجھانا ہی واحد راستہ رہ گیا ہے۔”
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے گا۔
سفارتی محاذ پر پاکستان کی کامیابیاں
وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی سفارت کاری آج اپنے 75 سالہ سفر کی بلندیوں پر ہے۔ "ہمیں بین الاقوامی سطح پر بڑی کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں، اور آج جب ہمارے وزیراعظم بیرون ملک دورے پر جاتے ہیں، تو ان کے استقبال کے لیے ریڈ کارپٹ بچھایا جاتا ہے۔ ایک وقت تھا جب ہمارے وزرائے اعظم کی کالز بھی کوئی نہیں سنتا تھا، لیکن آج صورتحال بالکل مختلف ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب سمیت کئی برادر اسلامی ممالک کے ساتھ دفاعی اور معاشی معاہدے طے پا چکے ہیں، جن کے ثمرات جلد پاکستانی عوام کے سامنے آئیں گے۔
تحریک انصاف پر شدید تنقید
طلال چودھری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ 13 سال سے ان کی حکومت رہی، لیکن دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ "جو لوگ ہمارے سپاہیوں اور معصوم بچوں کو شہید کر رہے ہیں، کیا ہم ان سے بات کریں؟”
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ہمارے فوجی افسران اور جوان اپنی جانوں کے نذرانے دے رہے ہیں۔ "کیا کسی سیاسی رہنما کے پاس میجر عدنان شہید جیسے بیٹے ہیں؟ آج بھی ہمارے جوان سرحدوں پر دہشت گردوں کے ساتھ برسر پیکار ہیں۔ ایسے میں قومی یکجہتی اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑا ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔”
نیشنل ایکشن پلان کی اہمیت
وزیر مملکت نے یاد دہانی کرائی کہ نیشنل ایکشن پلان نواز شریف کے دورِ حکومت میں بنا، جس کی بدولت 2018 تک دہشت گردی پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ "آج اگر دہشت گرد دوبارہ منظم ہو رہے ہیں تو ہمیں ایک مرتبہ پھر وفاق اور صوبوں کو مل کر ایک مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہو گی۔”
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں 80 فیصد حملہ آوروں کا تعلق افغانستان سے ہے، جو پاکستان کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
معاشی استحکام کی نوید
طلال چودھری نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اب درست سمت پر گامزن ہے، جس کے ثبوت بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا پاکستان کی طرف بڑھتا ہوا اعتماد ہے۔ "ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہو تاکہ یہاں سرمایہ کاری کو فروغ ملے۔”
انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی، معاشی ترقی اور بین الاقوامی ساکھ کے تحفظ کے لیے مضبوط فیصلے کرے۔
اختتامیہ: واضح پیغام
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے، اور اگر کوئی ملک یا گروہ ہماری سلامتی کو چیلنج کرے گا، تو اسے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ "جو طاقت کی زبان سمجھتے ہیں، ان سے طاقت ہی سے نمٹا جائے گا۔ ہم بات چیت کے حامی ہیں، لیکن کمزوری کا تاثر دینا ملک سے غداری کے مترادف ہے۔”



