مشرق وسطیٰاہم خبریں

دمشق کی عدالت کا بڑا فیصلہ: بشار الاسد کے خلاف قتل اور تشدد کے الزامات پر گرفتاری کا وارنٹ جاری

"یہ فیصلہ صرف ایک عدالتی کارروائی نہیں، بلکہ ان تمام متاثرین کے لیے انصاف کی امید کا پیغام ہے، جنہوں نے برسوں تک ریاستی جبر کا سامنا کیا۔"

دمشق/ماسکو (بین الاقوامی خبر رساں ادارے):

شام میں دو دہائیوں تک مطلق العنان حکمرانی کرنے والے برطرف صدر بشار الاسد کے خلاف بالآخر ان کے اپنے ملک میں قتل عمد، تشدد اور خانہ جنگی بھڑکانے جیسے سنگین الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔ دمشق کی ایک اعلیٰ عدالت کے تفتیشی جج توفیق العلی کے مطابق، یہ وارنٹ غیرحاضری میں جاری کیے گئے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر انٹرپول کے ذریعے ان کی گرفتاری کی کوششیں تیز کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔


روس فرار کے بعد پہلی بڑی عدالتی کارروائی

بشار الاسد دسمبر 2024 میں اس وقت روس فرار ہو گئے تھے جب دارالحکومت دمشق کی سمت اسلام پسند باغیوں کے طاقتور اتحاد نے پیش قدمی شروع کی۔ ملک میں طویل عرصے تک جاری سیاسی و عسکری کشمکش کے بعد بالآخر ان کی حکومت کا خاتمہ ہوا، اور ایک عبوری نیشنل کونسل نے اقتدار سنبھالا، جس کا دعویٰ ہے کہ وہ ملک کو جمہوری، انسان دوست اور بین الاقوامی تعاون کے اہل ریاست میں بدلنے کے لیے پرعزم ہے۔


2011 کے مظالم پر قانونی گرفت

ریاستی خبر رساں ادارے سانا کے مطابق، بشار الاسد کے خلاف تازہ الزامات کا تعلق 2011 میں جنوبی شہر درعا میں شروع ہونے والی حکومت مخالف تحریک پر کیے گئے کریک ڈاؤن سے ہے۔ درعا وہی مقام تھا جہاں شام میں جمہوریت نواز، پرامن احتجاجات کا آغاز ہوا تھا، جنہیں ریاست نے شدید فوجی طاقت سے کچلنے کی کوشش کی۔

ان مظاہروں پر بدترین ریاستی تشدد نے بعد میں شام کو مکمل خانہ جنگی میں دھکیل دیا، جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق لاکھوں افراد ہلاک، زخمی یا لاپتہ ہو چکے ہیں، جبکہ کروڑوں شامی شہری دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔


عدالت کا فیصلہ: انصاف کے دروازے کھلنے کا آغاز؟

جج توفیق العلی نے اپنے بیان میں کہا:

"یہ فیصلہ صرف ایک عدالتی کارروائی نہیں، بلکہ ان تمام متاثرین کے لیے انصاف کی امید کا پیغام ہے، جنہوں نے برسوں تک ریاستی جبر کا سامنا کیا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ اس عدالتی اقدام سے بین الاقوامی سطح پر بشار الاسد کی گرفتاری کے لیے قانونی بنیاد فراہم ہو گئی ہے۔ بین الاقوامی پولیس ایجنسی انٹرپول کو وارنٹ کی کاپیاں ارسال کی جا رہی ہیں تاکہ وہ بشار الاسد کو حراست میں لینے کے لیے متعلقہ ممالک سے تعاون حاصل کرے۔


وزارت انصاف کی باضابطہ تصدیق

شامی وزارتِ انصاف نے جمعرات کے روز باضابطہ طور پر گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا جس میں "قتل، تشدد، شہریوں کے اغواء، اور ملک میں خانہ جنگی بھڑکانے” جیسے الزامات شامل ہیں۔ وزارت کے مطابق، یہ وارنٹ متاثرین کے اہل خانہ کی جانب سے دائر کردہ قانونی درخواستوں پر جاری کیا گیا ہے۔

وزارت کے ترجمان نے کہا:

"ہم نئی قیادت کے تحت ایک ایسا شام بنانا چاہتے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہو، اور کوئی بھی شخص، خواہ وہ سابق صدر ہی کیوں نہ ہو، قانون سے بالاتر نہ ہو۔”


نئی شامی حکومت کی عالمی برادری سے اپیل

بشار الاسد کی رخصتی کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے احترام، عدلیہ کی خودمختاری، اور قومی مفاہمت کے پیغام کو اجاگر کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ نئی قیادت کا دعویٰ ہے کہ وہ ملک میں شفافیت، انسانی حقوق، اور قانونی انصاف کو فروغ دینے کے لیے سرگرم ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ عالمی برادری کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ شام اب ماضی کے سیاہ باب سے نکل چکا ہے، اور ملک کی تعمیر نو میں بین الاقوامی تعاون کا طلبگار ہے۔


بین الاقوامی ردعمل اور قانونی پیچیدگیاں

بشار الاسد کی روس میں موجودگی عالمی قانونی نظام کے لیے ایک پیچیدہ چیلنج بن چکی ہے۔ روس کی جانب سے انہیں سیاسی پناہ دیے جانے کی اطلاعات نے شامی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کے امکانات کو مشکوک بنا دیا ہے۔

ماہرین قانون کے مطابق، اگرچہ انٹرپول وارنٹ جاری کر سکتا ہے، لیکن بشار الاسد کو روسی سرزمین سے گرفتار کر کے واپس لانا ایک سفارتی بحران کو جنم دے سکتا ہے۔


خلاصہ: تاریخ ایک نئے موڑ پر

بشار الاسد، جنہوں نے برسوں تک ریاستی طاقت کے ذریعے اقتدار کو دوام بخشنے کی کوشش کی، اب خود انصاف کے کٹہرے میں ہیں۔ دمشق کی عدالت کا فیصلہ محض ایک علامتی کارروائی نہیں بلکہ اس کے دورِ اقتدار کے ستم زدہ شہریوں کے لیے انصاف کا پہلا سنگِ میل ہو سکتا ہے۔

تاہم، کیا عالمی برادری اس اقدام کو عملی جامہ پہنانے میں مدد دے گی؟ کیا روس بشار الاسد کی حوالگی پر آمادہ ہو گا؟ اور کیا شام واقعی ایک نئے، شفاف اور جمہوری دور میں داخل ہو رہا ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات آنے والے دنوں میں تاریخ رقم کریں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button