داعش خراسان کا بڑا کمانڈر محمد احسانی عرف انوار افغانستان میں ہلاک، سیکیورٹی ذرائع کی تصدیق
پاکستان میں داعش خراسان نیٹ ورک کے خودکش بمباروں کی بھرتی، تربیت اور ترسیل کا نگران تھا۔ وہ سال 2022 کے پشاور کوچہ رسالدار بم دھماکے کا مرکزی سہولت کار تھا
ناصر خان خٹک.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:
اسلام آباد: شدت پسند تنظیم داعش خراسان کو ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب اس کے ایک مرکزی کمانڈر محمد احسانی عرف انوار کو مزار شریف، افغانستان میں ایک کارروائی کے دوران ہلاک کر دیا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق احسانی نہ صرف دہشت گرد نیٹ ورک کا ایک سرگرم اور خطرناک رکن تھا بلکہ پاکستان میں کئی بڑے حملوں کا سہولت کار اور منصوبہ ساز بھی رہا ہے۔
دہشت گرد ماضی اور پاکستان میں کارروائیاں
ذرائع کے مطابق محمد احسانی، جو تاجک نسل سے تعلق رکھتا تھا، پاکستان میں داعش خراسان نیٹ ورک کے خودکش بمباروں کی بھرتی، تربیت اور ترسیل کا نگران تھا۔ وہ سال 2022 کے پشاور کوچہ رسالدار بم دھماکے کا مرکزی سہولت کار تھا، جس میں 67 بے گناہ شہری شہید اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ یہ حملہ ملک میں فرقہ واریت اور عدم استحکام پھیلانے کی ایک بھیانک کوشش تھی، جس کے پیچھے احسانی جیسے عناصر کا ہاتھ تھا۔
ستمبر 2025 کا آپریشن: خفیہ معلومات کا نتیجہ
احسانی کی ہلاکت کی خبر ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ستمبر 2025 میں خیبر پختونخوا میں ایک خفیہ آپریشن کے دوران داعش خراسان کے تین اہم دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا، جن میں ایک افغان شہری بھی شامل تھا۔ تفتیش اور انٹیلیجنس معلومات کے مطابق انہی کارروائیوں کے نتیجے میں احسانی کی موجودگی کا پتہ چلا، جو بعد ازاں مزار شریف میں ایک کارروائی کے دوران مارا گیا۔
تاجک دہشت گرد نیٹ ورک پر کاری ضرب
ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد احسانی تاجک خودکش حملہ آوروں کو پاکستان اسمگل کرنے، ان کی تربیت، رہائش، اور ٹارگٹ سلیکشن جیسے معاملات کی نگرانی کرتا تھا۔ اس کی سرگرمیوں کا دائرہ کار پاکستان کے قبائلی علاقوں سے لے کر افغانستان کے شمالی حصوں تک پھیلا ہوا تھا، جہاں اس نے کئی دہشت گرد نیٹ ورکس کو مربوط کیا ہوا تھا۔
باجوڑ میں "آپریشن سربکف” جاری
پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے باجوڑ، خیبرپختونخوا میں "آپریشن سربکف” بھی جاری ہے، جس کا مقصد داعش خراسان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سہولت کاروں اور نیٹ ورکس کو نشانہ بنانا ہے۔ اس آپریشن کے دوران کئی اہم گرفتاریوں کے علاوہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا جا چکا ہے۔
ریاست کی پختہ عزم
حکام کا کہنا ہے کہ احسانی جیسے دہشت گردوں کی ہلاکتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ریاست پاکستان کسی بھی قیمت پر دہشت گردی کو برداشت نہیں کرے گی۔ فورسز نہ صرف داخلی محاذ پر بلکہ سرحد پار موجود خطرات کے خلاف بھی مکمل تیاری کے ساتھ کارروائی کر رہی ہیں۔
علاقائی سلامتی کے لیے اہم پیش رفت
احسانی کی ہلاکت نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے لیے بھی ایک اہم سیکیورٹی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، کیونکہ وہ نہ صرف پاکستان میں بلکہ افغانستان میں بھی کئی شدت پسند گروہوں کے ساتھ رابطے میں تھا۔ اس کی سرگرمیاں تاجکستان، ازبکستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک پھیلنے کی اطلاعات بھی تھیں۔
بین الاقوامی اداروں کی نظر
عالمی سیکیورٹی اداروں نے بھی احسانی کی ہلاکت کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے، کیونکہ وہ ان چند عناصر میں شامل تھا جو داعش خراسان کو عالمی سطح پر وسعت دینے کی کوششوں میں سرگرم تھے۔
نتیجہ:
محمد احسانی عرف انوار کی ہلاکت پاکستان اور خطے میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ایک بڑی کامیابی ہے۔ اس سے نہ صرف داعش خراسان نیٹ ورک کو ایک کاری ضرب لگی ہے، بلکہ دہشت گردی کے منصوبوں کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔ سیکیورٹی اداروں نے یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین کو کسی بھی شدت پسند ایجنڈے کے لیے استعمال کرنے والوں کو انجام تک پہنچایا جائے گا، چاہے وہ سرحد کے اِس طرف ہوں یا اُس طرف۔




