
پنجاب حکومت کی سخت کارروائیاں: تحریک لبیک پاکستان کے 3,600 مالی معاونت کنندگان کی نشاندہی اور دہشت گردی کے خلاف کریک ڈاؤن
عظمٰی بخاری نے کہا کہ "ریاست کی حفاظت اور عوام کے جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، اور اس کے لیے ہم کسی بھی قدم سے گریز نہیں کریں گے۔"
لاہور: وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب، عظمٰی بخاری نے ایک اہم پریس کانفرنس میں صوبے میں امن و امان کے قیام اور ریاستی رٹ کو قائم رکھنے کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے مؤثر اقدامات کا اعلان کیا۔ انہوں نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مالی معاونت کنندگان کی نشاندہی کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی فنڈنگ کی تفصیلات
عظمٰی بخاری نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے اندرون و بیرونِ ملک تحریک لبیک پاکستان کے 3,600 مالی معاونت کنندگان کی نشاندہی کی ہے، جو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ٹی ایل پی کی معاونت کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، 2021 میں پولیس سے چھینے گئے اسلحے کا حالیہ احتجاج میں استعمال کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے گی جو ریاست کے خلاف بندوق اٹھاتے ہیں، کیونکہ ریاست کی رٹ سب سے بالاتر ہے۔
عظمٰی بخاری نے کہا کہ "ریاست کی حفاظت اور عوام کے جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، اور اس کے لیے ہم کسی بھی قدم سے گریز نہیں کریں گے۔”
غیر قانونی اسلحہ کے خلاف کارروائیاں
وزیر اطلاعات نے غیر قانونی اسلحہ کے بارے میں بھی ایک اہم اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اسلحہ فوراً جمع کروایا جائے گا اور اسلحہ رکھنے والے افراد کو ایک ماہ کے اندر پولیس کے حوالے کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی، پنجاب حکومت نے 28 اسلحہ ڈیلرز کے لائسنس منسوخ کر دیے ہیں اور کوئی نیا اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا۔
عظمٰی بخاری نے بتایا کہ صوبے میں 511 اسلحہ ڈیلرز میں سے 393 کے لائسنس کو قابلِ قبول قرار دیا گیا ہے، جبکہ 28 ڈیلرز کے لائسنس منسوخ کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلحہ سے پاک پنجاب کی پالیسی پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا اور نفرت انگیز مواد پر کریک ڈاؤن
عظمٰی بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے انتہا پسندانہ مواد اور اشتعال انگیز بیانات پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ اب تک 75 نفرت انگیز سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کیے جا چکے ہیں اور 107 افراد کو اشتعال انگیزی کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، "پنجاب حکومت سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے گی۔ اس کے علاوہ، صوبے میں انتہا پسند جتھوں کی تشہیر پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، اور ان کے بینرز، وال چاکنگ اور پوسٹرز کو ہٹایا جا رہا ہے۔”
امن کمیٹیاں اور کومبنگ آپریشنز
عظمٰی بخاری نے بتایا کہ صوبے بھر میں امن کمیٹیاں فعال کر دی گئی ہیں، جن کا مقصد شہریوں میں امن قائم کرنا اور ریاستی رٹ کو برقرار رکھنا ہے۔ علاوہ ازیں، غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف کومبنگ آپریشنز بھی جاری ہیں تاکہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنائی جا سکے۔
"تمام اضلاع میں خصوصی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ غیر قانونی افراد کو باعزت طریقے سے اپنے وطن واپس بھیجا جا سکے۔” وزیر اطلاعات نے کہا کہ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان باشندوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور جو شہری ان افراد کو پناہ دیں گے، ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے گی۔
مساجد کی صورتحال اور مذہبی آزادی کی ضمانت
عظمٰی بخاری نے اس بات کی وضاحت کی کہ کسی بھی مسجد کو بند نہیں کیا گیا ہے اور جمعہ کی نماز حسبِ معمول ادا کی جائے گی۔ انہوں نے کہا، "مساجد ہمارے معاشرتی اور مذہبی نظام کا ایک اہم حصہ ہیں، اور ان کے ذریعے کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی یا غیر قانونی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال صرف اذان اور جمعہ کے خطبات تک محدود ہوگا، اور کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی پر قانون حرکت میں آئے گا۔
پنجاب حکومت کا عزم: قانون کی عملداری اور ریاستی رٹ کا تحفظ
عظمٰی بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت ہر اُس اقدام پر قائم ہے جو عوام کے جان و مال کے تحفظ، قانون کی عملداری اور ریاست کے استحکام کے لیے ضروری ہو۔ انہوں نے کہا، "کسی بھی فرد یا گروہ کو تشدد یا انتشار کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر کسی نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا تو پنجاب حکومت پوری قوت سے جواب دے گی۔”
وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر صوبے بھر میں پیس کمیٹیاں فعال کی جا رہی ہیں اور موبائل پولیس اسٹیشنز کا آغاز کر دیا گیا ہے تاکہ شہریوں کو فوری انصاف فراہم کیا جا سکے۔
خلاصہ:
عظمٰی بخاری نے اپنی پریس کانفرنس میں پنجاب حکومت کے متعدد اقدامات کا ذکر کیا جن کا مقصد ریاست کی رٹ کو مضبوط کرنا، عوام کی حفاظت کرنا اور غیر قانونی سرگرمیوں کو ختم کرنا ہے۔ ٹی ایل پی کے 3,600 مالی معاونت کنندگان کی نشاندہی اور دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائیاں، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کی پھیلاؤ پر کریک ڈاؤن، اور غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف کارروائیاں ان اقدامات میں شامل ہیں۔ وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت ریاستی رٹ کے خلاف کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے اور قانون کے تحت سخت کارروائیاں کی جائیں گی۔



