پاکستان

پنجاب کو اسلحہ سے پاک کرنے کے لیے حکومت کے تاریخی اقدامات — آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی اہم پریس کانفرنس

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے وژن کے مطابق صوبہ بھر میں غیر قانونی اسلحہ کے خاتمے کے لیے “پنجاب سرینڈر آف اللیگل آرمز ایکٹ 2025” متعارف، سخت سزائیں، بھاری جرمانے اور مؤثر کریک ڈاؤن کا اعلان

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے تحت صوبہ کو اسلحہ سے پاک کرنے کے لیے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے آج لاہور میں ایک اہم پریس کانفرنس کی، جس میں صوبہ بھر سے ناجائز اسلحہ کے خاتمے، لائسنس یافتہ اسلحہ کی جانچ پڑتال اور اسلحہ کے غیر قانونی استعمال کے خلاف سخت کارروائی کے منصوبے کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پر اسپیشل سیکرٹری ہوم فضل الرحمٰن، ایڈیشنل آئی جی سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔


غیر قانونی اسلحہ کے خاتمے کے لیے تاریخی قانون متعارف

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے اعلان کیا کہ صوبہ بھر میں “پنجاب سرینڈر آف اللیگل آرمز ایکٹ 2025” نافذ کیا جا رہا ہے۔ اس قانون کے تحت صوبے کے تمام شہریوں کو 15 دن کے اندر اندر غیر قانونی اسلحہ جمع کروانا لازم ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے، خریدنے یا فروخت کرنے والے افراد کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، جبکہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کو 4 سے 14 سال تک قید اور 10 لاکھ سے 30 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔ اسپیشل سیکرٹری ہوم فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ یہ جرم ناقابل ضمانت تصور کیا جائے گا۔


لائسنس یافتہ اسلحہ کی مکمل جانچ پڑتال

ڈاکٹر عثمان انور نے بتایا کہ پنجاب میں 10 لاکھ سے زائد لائسنس یافتہ اسلحہ کی ازسرنو سکروٹنی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سکروٹنی اور سرچ آپریشنز صوبہ بھر میں بیک وقت شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ ہر اسلحہ کا درست اندراج اور قانونی حیثیت واضح کی جا سکے۔

آئی جی پنجاب نے مزید بتایا کہ ڈالا کلچر کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر متحرک ہیں، اور ذاتی دشمنیوں یا تحفظ کے نام پر غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کی جائیں گی۔


ناجائز اسلحہ جمع کروانے کے لیے مراکز قائم

آئی جی پنجاب نے بتایا کہ شہری سی سی ڈی، متعلقہ تھانوں اور مقرر کردہ مراکز پر اپنا ناجائز اسلحہ بغیر کسی قانونی کارروائی کے ابتدائی 15 دن کے اندر جمع کروا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برآمد شدہ غیر قانونی اسلحہ سی سی ڈی کی زیر نگرانی ضائع کیا جائے گا تاکہ یہ دوبارہ کسی کے ہاتھوں میں نہ جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی بارڈر چیک پوسٹوں پر جدید اسکینر نصب کیے جا رہے ہیں تاکہ صوبہ میں غیر قانونی اسلحہ کی ترسیل کو روکا جا سکے۔


پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیز کے لیے سخت ریگولیشنز

ڈاکٹر عثمان انور نے بتایا کہ پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں کے گارڈز کی بھرتی کے عمل کو سخت کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام پرائیویٹ گارڈز کو پولیس کی زیر نگرانی تربیت فراہم کی جا رہی ہے جبکہ سیکیورٹی کمپنیوں کے لائسنس ریگولیٹ کیے جا رہے ہیں۔
مزید برآں، سیکیورٹی گارڈز کے لیے ایک نیا “پینک بٹن” سسٹم متعارف کروایا جا رہا ہے جو براہ راست ایمرجنسی ہیلپ لائن 15 سے منسلک ہو گا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتِ حال میں فوری کارروائی ممکن بنائی جا سکے۔


جرائم میں کمی — سی سی ڈی کی کارکردگی نمایاں

ایڈیشنل آئی جی سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سی سی ڈی کے قیام سے صوبہ بھر میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
ان کے مطابق:

  • قتل کے جرائم میں 33 فیصد کمی

  • گاڑیاں چھیننے کی وارداتوں میں 62 فیصد کمی

  • گاڑیاں چوری ہونے کے واقعات میں 51 فیصد کمی

  • ڈکیتیوں میں 70 فیصد اور راہزنی کی وارداتوں میں 71 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبہ بھر میں قتل کی وارداتیں 1300 سے کم ہو کر 800 رہ گئی ہیں، اور مجموعی طور پر جرائم کی شرح میں 70 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
سہیل ظفر چٹھہ نے کہا کہ ناجائز اسلحہ کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے نتیجے میں آئندہ 4 ماہ میں اسلحہ کے زور پر کیے جانے والے جرائم میں 75 فیصد تک کمی لائی جائے گی۔


چائلڈ سیفٹی پروگرام کی کامیابیاں

آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ورچوئل سنٹر فار چائلڈ سیفٹی کے ذریعے 2500 سے زائد اغوا یا گمشدہ بچوں کو ان کے گھروں تک واپس پہنچایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پنجاب پولیس کی ڈیجیٹل اور ٹیکنالوجیکل اصلاحات کا ایک اہم سنگ میل ہے، جو عوام کے اعتماد کی بحالی میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔


صحافیوں سے گفتگو

پریس کانفرنس کے اختتام پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے صحافیوں کے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے وژن کے مطابق صوبے کو پرامن، محفوظ اور اسلحہ سے پاک بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسی “پیس فار پراسپیریٹی” کے تحت عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہے۔


خلاصہ

پنجاب میں اسلحہ سے پاک معاشرہ تشکیل دینے کے لیے حکومت کا یہ اقدام صوبے کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے وژن کے مطابق، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور ان کی ٹیم کی قیادت میں صوبے میں نہ صرف ناجائز اسلحہ کے خلاف بھرپور مہم شروع کی جا چکی ہے بلکہ جرائم کے خاتمے، امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی بھی نافذ کی جا رہی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button