
بھارت کے خلاف یومِ سیاہ — کشمیر سنٹر لاہور کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ اور دستخطی مہم، بھارتی فوج کشی کی شدید مذمت
اس موقع پر لاہور پریس کلب کے باہر ایک بڑے احتجاجی مظاہرے اور دستخطی مہم کا اہتمام کیا گیا
انعام کشمیری-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
ریاست جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے اور فوجی جارحیت کے 78 سال مکمل ہونے پر کشمیر سنٹر لاہور اور جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام یومِ سیاہ بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔ اس موقع پر لاہور پریس کلب کے باہر ایک بڑے احتجاجی مظاہرے اور دستخطی مہم کا اہتمام کیا گیا، جس میں شہریوں، سول سوسائٹی، طلباء، بوائز اسکاؤٹس، وکلاء، تاجروں، اور مختلف سیاسی و سماجی جماعتوں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
شرکاء نے پلے کارڈز، بینرز اور کشمیری پرچم اٹھا رکھے تھے جن پر "کشمیر بنے گا پاکستان”، "Stop Indian Brutality in IIOJK” اور "We Stand with Kashmir” جیسے نعرے درج تھے۔ شرکاء نے بھارت کی فوجی جارحیت، انسانی حقوق کی پامالیوں اور کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت سے مسلسل انکار پر شدید احتجاج کیا۔
مقررین کا خطاب — “کشمیر کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی”
احتجاجی مظاہرے سے ممتاز سیاسی، مذہبی اور سماجی شخصیات نے خطاب کیا جن میں مسلم لیگ کے رہنما سید نصیب اللہ گردیزی، پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما غلام عباس میر، سابق رکن قانون ساز اسمبلی مولانا شفیع جوش، انچارج کشمیر سنٹر انعام الحسن، سینئر نائب صدر مسلم لیگ لائرز ونگ منظور گیلانی ایڈووکیٹ، صدر مسلم کانفرنس لاہور سرکل اقبال قریشی، سیکرٹری جنرل کشمیر ایکشن کمیٹی فاروق آزاد، جے کے ایل ایف کے رہنما آفتاب نازکی، وکلاء رہنما راجہ ہستم ایڈووکیٹ، عالمی سیاح مقصود چغتائی، اسکاؤٹس لیڈر ماسٹر محمد اشفاق، عاطف میر، مقبول اعوان، شاہد ندیم، علامہ مشتاق قادری، بشارت وہرہ، فیصل فابانی اور بلال بٹ شامل تھے۔
مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ بھارت نے 27 اکتوبر 1947 کو قانون آزادی ہند اور بین الاقوامی اصولوں کو پامال کرتے ہوئے جموں و کشمیر پر غیر قانونی فوج کشی کی۔ بھارت کا یہ اقدام نہ صرف غیر قانونی بلکہ غیر آئینی اور اخلاقی لحاظ سے بھی ناقابلِ قبول تھا۔ مقررین نے کہا کہ جس بنیاد پر بھارت نے حیدرآباد دکن اور جوناگڑھ پر قبضہ کیا، اسی اصول کو کشمیر کے معاملے میں خود ہی مسترد کردیا، جو دوغلے معیار کی واضح مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے اور اس کا قدرتی، تاریخی اور جغرافیائی الحاق پاکستان کے ساتھ ہی ہونا چاہیے۔ کشمیری عوام اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے حقِ خود ارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
دستخطی مہم — بھارتی مظالم کے خلاف عوامی عزم
اس موقع پر کشمیر سنٹر لاہور کی جانب سے بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف دستخطی مہم بھی شروع کی گئی۔ عوام کی بڑی تعداد نے اس مہم میں شرکت کرتے ہوئے بھارت کی غیر قانونی کارروائیوں کی مذمت کی اور کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
دستخطی مہم کے منتظمین کے مطابق، اس مہم کا مقصد عالمی برادری تک کشمیری عوام کی آواز پہنچانا اور بھارت کے غاصبانہ تسلط کے خلاف عوامی رائے کو مضبوط بنانا ہے۔
پاکستان کشمیریوں کا وکیل اور سفیر ہے — مقررین
مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کا واحد سفیر اور وکیل ہے جو بین الاقوامی سطح پر ان کی آواز بن رہا ہے۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی فورمز پر کشمیر کاز کو مزید مؤثر انداز میں اجاگر کرے اور بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھائے تاکہ کشمیریوں کو ان کا حقِ خود ارادیت دیا جا سکے۔
رہنماؤں نے کہا کہ کشمیریوں نے پون صدی سے زائد عرصے سے قربانیوں کی ایک لازوال تاریخ رقم کی ہے۔ ہزاروں کشمیری نوجوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ماؤں بہنوں نے اپنی عزتوں کی قربانی دی، لیکن آزادی کے جذبے کو کمزور نہیں ہونے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کا مقصد واضح ہے — بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کسی بھی قیمت پر اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے اور یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا۔
کشمیری و پاکستانی عوام — ایک جسم دو جان
مقررین نے پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا کہ وہ ہر سال 27 اکتوبر کو یومِ سیاہ کے طور پر مناتے ہیں اور کشمیری عوام کے ساتھ اپنی اخلاقی اور جذباتی وابستگی کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کا دن دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے منایا جاتا ہے تاکہ بھارت کے مظالم اور جبر سے دنیا کی نظریں نہ چرائیں۔
مقررین نے کہا کہ پاکستانی اور کشمیری عوام ایک جسم دو جان کی مانند ہیں، ان کا رشتہ ایمان، عقیدت اور آزادی کی مشترکہ جدوجہد سے جڑا ہے۔ انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ بھارت کے خلاف یہ جدوجہد اُس دن تک جاری رہے گی جب تک کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتا۔
اختتامی کلمات
احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر شرکاء نے کشمیری شہداء کے لیے دعائے مغفرت کی اور "کشمیر بنے گا پاکستان” کے نعروں سے فضا گونج اٹھی۔ مقررین نے امید ظاہر کی کہ وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام اپنی لازوال قربانیوں کے نتیجے میں آزادی کی منزل حاصل کر لیں گے۔



