
“بھارتی قیادت بنیانِ مرصوص کی شرمندگی کے باعث وزیراعظم شہباز شریف کا سامنا کرنے سے قاصر ہے” خواجہ سلمان رفیق کا خطاب
27 اکتوبر 1947ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ تاریخِ عالم کا ایک سیاہ باب ہے جو ہمیشہ بھارتی قیادت کے چہرے پر داغ کی طرح نمایاں رہے گا۔
ڈاکٹر اصغر واہلہ-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
لاہور: حکومتِ پنجاب کے زیرِ اہتمام یومِ سیاہ کشمیر کے موقع پر الحمراء آرٹ کونسل لاہور میں ایک پر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں صوبائی وزیرِ صحت اور چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے امن و امان خواجہ سلمان رفیق نے بطورِ مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کی عکاسی کرنے والی تصویری نمائش کا افتتاح کیا، جبکہ شرکاء نے کشمیری شہداء کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ تقریب کا آغاز پاکستان اور کشمیر کے قومی ترانوں سے ہوا۔
“27 اکتوبر تاریخِ عالم کا سیاہ باب ہے” — خواجہ سلمان رفیق
اپنے تفصیلی خطاب میں خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ تاریخِ عالم کا ایک سیاہ باب ہے جو ہمیشہ بھارتی قیادت کے چہرے پر داغ کی طرح نمایاں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں، اور کوئی بھی طاقت اس بندھن کو توڑ نہیں سکتی۔
انہوں نے واضح کیا کہ “پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا اور ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ لاکھوں کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، آزادی کی روشن صبح ضرور طلوع ہوگی۔”
“بھارتی قیادت وزیراعظم شہباز شریف کا سامنا کرنے سے خائف ہے”
خواجہ سلمان رفیق نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپریشن بنیانِ مرصوص میں بھارت کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا، جس کے باعث بھارتی قیادت آج بھی وزیراعظم محمد شہباز شریف کا سامنا کرنے سے ہر بین الاقوامی فورم پر خائف ہے۔
انہوں نے کہا کہ “بھارت کو اس آپریشن میں نہ صرف فوجی بلکہ سیاسی سطح پر بھی شرمندگی اٹھانا پڑی۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی برادری نے پاکستان کی حکمتِ عملی اور قیادت کے کردار کو سراہا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے وزیراعظم محمد شہباز شریف اور فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر کو "عظیم رہنما” قرار دینا بھارت کے لیے ایک اور سفارتی شکست ہے۔
“پاکستان کی ترقی کے لیے نوجوانوں کو آگے آنا ہوگا”
صوبائی وزیرِ صحت نے اس موقع پر پاکستان کے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے ہر نوجوان کو آگے بڑھنا ہوگا۔ آج پاکستان کو اتحاد، نظم و ضبط اور محنت کی ضرورت ہے۔ ہم سب سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر ریاستِ پاکستان کے لیے کام کریں۔”
انہوں نے کہا کہ “یہ ملک عظیم جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجے میں حاصل ہوا ہے، اب اسے سنوارنا اور مضبوط بنانا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔”
“نہرو کا وعدہ آج تک وفا نہ ہوا”
خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ بھارت نے 27 اکتوبر 1947ء کو جبری طور پر کشمیر کا الحاق کروایا، جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی تھی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے 2 نومبر 1947ء کو کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے تحت استصوابِ رائے کا وعدہ کیا تھا، لیکن آج 78 برس گزرنے کے باوجود بھارت نے اپنے وعدے کی خلاف ورزی کی ہوئی ہے۔
“کشمیری قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا”
خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ کشمیری عوام نے گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا:
“میں خود بہاولپور میں بھارتی جارحیت کے وقت موقع پر موجود تھا، جب 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات کو بھارت نے معصوم بچوں اور عورتوں پر حملہ کیا۔ ہم ان قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہر قطرہ خون کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ “ہمارے سینے کشمیر کے درد سے لبریز ہیں۔ ہم کشمیری بھائیوں کے ساتھ کل بھی تھے، آج بھی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔”
“مودی سے کسی بھلائی کی توقع نہیں”
صوبائی وزیر نے کہا کہ بھارت کا موجودہ وزیراعظم نریندر مودی خطے کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ “مودی حکومت نے ظلم، نفرت اور اشتعال انگیزی کی سیاست کو اپنا شعار بنا لیا ہے۔ ایسے رہنماؤں سے کسی خیر کی توقع نہیں کی جا سکتی۔”
انہوں نے کہا کہ دنیا کو سمجھنا ہوگا کہ جنوبی ایشیا کا امن کشمیر کے مسئلے کے منصفانہ حل سے وابستہ ہے۔
سید طاہر رضا ہمدانی اور انجینئر مشتاق احمد کے خیالات
تقریب سے سیکرٹری اطلاعات و ثقافت پنجاب سید طاہر رضا ہمدانی اور حریت رہنما انجینئر مشتاق احمد نے بھی خطاب کیا۔
سید طاہر رضا ہمدانی نے کہا کہ 27 اکتوبر برصغیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، جب بھارت نے کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کو زبردستی سلب کر لیا۔ “ہم کشمیری عوام کے عزم و حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ظلم کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھی ہے۔”
انجینئر مشتاق احمد نے کہا کہ کشمیر اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں۔ “کشمیر پاکستان سے الگ نہیں ہو سکتا۔ 27 اکتوبر بھارت کے لیے زیادہ سیاہ دن ہے کیونکہ اس دن اس نے نہ صرف کشمیریوں بلکہ عالمی اصولوں سے بھی غداری کی۔”
تقریب کا اختتام
تقریب کے اختتام پر یومِ سیاہ کی مناسبت سے ایک واک کا اہتمام کیا گیا جس کی قیادت خواجہ سلمان رفیق نے کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں پاکستانی اور کشمیری پرچم اٹھا رکھے تھے اور “کشمیر بنے گا پاکستان” کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔
خواجہ سلمان رفیق نے تقریب کے بہترین انتظامات پر محکمہ اطلاعات و ثقافت پنجاب اور الحمراء آرٹ کونسل کی انتظامیہ کو شاندار الفاظ میں سراہا۔
خلاصہ:
الحمراء آرٹ کونسل لاہور میں منعقدہ یومِ سیاہ کی تقریب پاکستان کی کشمیر پالیسی کے تسلسل اور کشمیری عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا مظہر تھی۔ خواجہ سلمان رفیق کا خطاب اس عزم کی تجدید تھا کہ کشمیر کی آزادی تک پاکستان کی جدوجہد جاری رہے گی، اور بھارت کے مظالم تاریخ کے صفحات پر سیاہ دھبے کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔



