کاروباراہم خبریں

پاکستان کے معاشی استحکام کا انقلابی سفر — بھارتی میڈیا نے بھی اعتراف کر لیا

بھارتی میڈیا کی اس رپورٹ نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ دو سالوں میں ایسے معاشی اقدامات کیے ہیں جن کی مثال جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں کم ہی ملتی ہے۔

نئی دہلی / اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) — پاکستان کی معیشت نے 2023 سے 2025 تک کے عرصے میں جنوبی ایشیا میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ بھارتی ویب سائٹ "ساؤتھ ایشیا مانیٹر” کی تازہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے مؤثر معاشی پالیسیوں، اسمارٹ اصلاحات اور کامیاب اقتصادی سفارتکاری کے ذریعے نہ صرف ڈیفالٹ کے خطرے سے نجات حاصل کی بلکہ استحکام اور پائیدار ترقی کی نئی بنیاد بھی رکھی ہے۔

بھارتی میڈیا کی اس رپورٹ نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ دو سالوں میں ایسے معاشی اقدامات کیے ہیں جن کی مثال جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں کم ہی ملتی ہے۔


پاکستان کی کامیاب معاشی حکمتِ عملی

رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی معاشی بحالی کا آغاز 2023 میں اس وقت ہوا جب حکومت نے سخت مگر جامع اصلاحاتی ایجنڈا نافذ کیا۔ آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج اور اندرونی مالیاتی نظم و ضبط نے معیشت میں توازن پیدا کیا۔

اس کے ساتھ ساتھ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام نے پاکستان کے اقتصادی ڈھانچے میں بنیادی تبدیلی پیدا کی۔ ایس آئی ایف سی فریم ورک نے کان کنی، توانائی، آئی ٹی، زراعت اور دفاعی صنعتوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے دروازے کھول دیے۔


غیر ملکی سرمایہ کاری اور اسٹریٹجک شراکت داریاں

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان نے سی پیک کے دوسرے مرحلے میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کے ساتھ کان کنی، توانائی اور معدنی وسائل کے منصوبوں پر عملی پیش رفت کی۔

جون 2024 میں چین کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں نے پاکستان کے معدنیاتی وسائل کی ترقی اور توانائی کے شعبے میں نئی راہیں کھول دیں۔ اس کے علاوہ سعودی عرب اور یو اے ای کے سرمایہ کاروں نے بھی پاکستان میں نکل، لیتھیم اور تانبے کے منصوبوں میں دلچسپی ظاہر کی۔

رپورٹ کے مطابق، یہ شراکت داریاں پاکستان کی علاقائی اور بین الاقوامی اقتصادی حیثیت کو مضبوط بنا رہی ہیں۔


اقتصادی اشاریوں میں نمایاں بہتری

"ساؤتھ ایشیا مانیٹر” کی رپورٹ میں پاکستان کے اکنامک سروے 2024-25 کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مالیاتی اشاریوں میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق:

  • جی ڈی پی گروتھ نے 3 فیصد پرائمری سرپلس کے ساتھ گزشتہ 24 سالوں کی بلند ترین سطح حاصل کی۔

  • محصولات میں 36.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • آئی سی ٹی (انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی) کی برآمدات میں 23.7 فیصد اضافہ ہوا۔

  • افراط زر جو 2024 میں 17.3 فیصد تھی، اپریل 2025 میں کم ہو کر صرف 0.3 فیصد رہ گئی۔

  • ترسیلات زر کی ماہانہ اوسط 3.8 سے 4.0 ارب امریکی ڈالر کے درمیان رہی۔

ماہرین کے مطابق یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کی معیشت پائیدار استحکام کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔


پاکستانی اسٹاک مارکیٹ کا عالمی عروج

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ نے 2025 کے دوران امریکہ، فرانس اور چین کی بڑی مارکیٹوں کے ساتھ ساتھ بہترین کارکردگی دکھائی۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) نے ریکارڈ سرمایہ کاری اور انڈیکس میں نمایاں اضافہ درج کیا، جو عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی علامت قرار دیا گیا۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق، پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں استحکام اور سرمایہ کاری کے لیے آسان پالیسیوں نے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یقین اور تحفظ کا ماحول فراہم کیا ہے۔


علاقائی قیادت کی جانب پیش قدمی

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کا ابھرتا ہوا مالیاتی اور اقتصادی استحکام جنوبی ایشیا میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لیے ایک نیا مرکز بن چکا ہے۔

پاکستان کے معاشی اقدامات نے علاقائی مسابقت میں نئی جہتیں پیدا کی ہیں، جہاں سرمایہ کاری، برآمدات، اور روزگار کے مواقع میں واضح اضافہ ہو رہا ہے۔

بھارتی ویب سائٹ کے مطابق، "پاکستان کا معاشی سفر اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ درست سمت میں کی گئی اصلاحات اور شفاف پالیسیوں کے ذریعے ایک کمزور معیشت بھی عالمی سطح پر مستحکم مقام حاصل کر سکتی ہے۔”


بین الاقوامی ماہرین کا ردعمل

بین الاقوامی مالیاتی ماہرین نے پاکستان کی کارکردگی کو قابلِ تعریف قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے معاشی نظم و ضبط، ٹیکس اصلاحات اور پبلک سیکٹر گورننس میں جس تیزی سے بہتری لائی ہے، وہ جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے ایک مثالی ماڈل بن چکا ہے۔

عالمی ادارے جیسے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے بھی پاکستان کی معاشی سمت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔


خلاصہ

پاکستان کا 2023 سے 2025 تک کا معاشی سفر نہ صرف باہمی کوششوں، مستحکم پالیسیوں اور اصلاحاتی جذبے کی علامت ہے بلکہ اس نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر درست سمت میں فیصلے کیے جائیں تو معاشی بحران سے استحکام اور ترقی کی راہ ممکن ہے۔

بھارتی میڈیا کی جانب سے اس اعتراف کو ماہرین نے جنوبی ایشیا کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے، جو خطے میں تعاون، تجارت اور سرمایہ کاری کے نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button