
سٹاربکس نے چین کے کاروبار کا کنٹرول 4 بلین ڈالر میں بویو کیپٹل کو فروخت کرنے کا اعلان کر دیا
چین میں مارکیٹ شیئر میں کمی اور مقامی برانڈز کے بڑھتے دباؤ کے باعث کمپنی نے بڑا فیصلہ کر لیا
بیجنگ / سیاٹل: عالمی کافی چین سٹاربکس (Starbucks) نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے چائنا آپریشنز کا کنٹرول چینی انویسٹمنٹ فرم بویو کیپٹل (Boyu Capital) کو 4 بلین ڈالر کے معاہدے میں فروخت کرے گی۔ یہ حالیہ برسوں میں کسی بین الاقوامی صارف کمپنی کے ذریعے چین کے کاروباری یونٹ کی سب سے بڑی اور اہم ڈویژن سمجھی جا رہی ہے۔
معاہدے کی تفصیلات
سٹاربکس کے مطابق، یہ جوائنٹ وینچر (شراکتی منصوبہ) بویو کیپیٹل کے ساتھ تشکیل دیا جائے گا، جس میں بویو کو 60 فیصد کنٹرولنگ اسٹیک حاصل ہوگا، جبکہ سٹاربکس اپنے 40 فیصد حصص برقرار رکھے گا۔
کمپنی نے واضح کیا کہ وہ برینڈ، دانشورانہ املاک (Intellectual Property) اور لائسنسنگ کے حقوق اپنے پاس رکھے گی، جبکہ نیا ادارہ چین میں روزمرہ ریٹیل آپریشنز کو سنبھالے گا۔
سٹاربکس کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے بعد چین میں اس کے کاروبار کی کل مالیت 13 بلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ اس میں نہ صرف بویو کیپٹل سے حاصل ہونے والی 4 بلین ڈالر کی رقم شامل ہے بلکہ سٹاربکس کے باقی 40 فیصد شیئرز کی متوقع مارکیٹ ویلیو بھی شامل ہے۔
پس منظر: چین میں سٹاربکس کا بدلتا منظر
سٹاربکس کے لیے چین ہمیشہ ایک اہم مارکیٹ رہا ہے، جہاں اس نے گزشتہ دو دہائیوں میں ہزاروں کیفے کھولے۔ تاہم، مقامی کافی برانڈز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور اقتصادی سست روی نے اس کے کاروبار پر دباؤ بڑھا دیا۔
تحقیقی ادارے یورو مانیٹر انٹرنیشنل (Euromonitor International) کے مطابق، چین میں سٹاربکس کا مارکیٹ شیئر 2019 میں 34 فیصد سے کم ہو کر 2023 میں صرف 14 فیصد رہ گیا ہے۔
یہ کمی زیادہ تر سستی قیمتوں، مقامی ذائقوں اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں چینی برانڈز جیسے Luckin Coffee اور Cotti Coffee کے بڑھتے ہوئے اثر کی وجہ سے ہوئی ہے۔
بویو کیپٹل کے لیے ایک بڑی سرمایہ کاری
بویو کیپیٹل — جو علی بابا گروپ، تسنگہوا یونیورسٹی اور دیگر بڑے چینی کاروباروں میں سرمایہ کاری کے لیے جانی جاتی ہے — اب سٹاربکس چین کے آپریشنل کنٹرول کے ساتھ کافی انڈسٹری میں اپنی موجودگی کو وسعت دے گی۔
معاہدے کے تحت، بویو نہ صرف ریٹیل آؤٹ لیٹس چلائے گا بلکہ سپلائی چین، قیمتوں کے ڈھانچے اور مقامی کسٹمر انگیجمنٹ پر بھی اختیار حاصل کرے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ڈیل بویو کو چینی صارف مارکیٹ میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کا موقع دے گی، جبکہ سٹاربکس کے لیے یہ ری اسٹرکچرنگ اور سرمایہ کی واپسی کا مؤثر ذریعہ ثابت ہو گی۔
سٹاربکس کی حکمتِ عملی: “ری اسٹرکچرنگ، مگر واپسی کے ساتھ”
سٹاربکس کے سی ای او لیکسمین ناراسمن (Laxman Narasimhan) نے ایک بیان میں کہا:
“یہ معاہدہ چین میں ہمارے برانڈ کی طویل مدتی موجودگی کو مستحکم کرے گا۔ ہم بویو کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے تاکہ سٹاربکس کا معیار، ذائقہ اور کسٹمر تجربہ برقرار رہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی چین میں اپنی موجودگی ختم نہیں کر رہی بلکہ ایک نئے بزنس ماڈل کے ذریعے زیادہ پائیدار اور منافع بخش آپریشنز کی طرف جا رہی ہے۔
چینی صارفین کے رجحانات میں تبدیلی
ماہرین کے مطابق، چینی صارفین اب زیادہ قیمت کے بجائے قدر (Value) پر توجہ دے رہے ہیں۔
معاشی سست روی، بڑھتی مہنگائی اور نوجوان طبقے کے بدلتے رجحانات نے پریمیم کافی برانڈز کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں۔
چینی برانڈز، جو کہ موبائل ایپس کے ذریعے ڈسکاؤنٹس اور ریوارڈ پوائنٹس پیش کرتے ہیں، نے صارفین کو اپنی جانب راغب کیا ہے۔
مستقبل کی سمت
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سٹاربکس کے لیے یہ ”اسٹریٹجک پیچھے ہٹنا“ ہے، جس سے کمپنی کو مالی لحاظ سے استحکام حاصل ہوگا اور وہ دیگر منڈیوں — جیسے بھارت، انڈونیشیا اور ویتنام — میں زیادہ توجہ دے سکے گی۔
اسی دوران، بویو کیپٹل کے کنٹرول میں آنے کے بعد چین میں سٹاربکس کی برانڈ شناخت، قیمتوں کی پالیسی اور مارکیٹ توسیع کی رفتار میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔
نتیجہ
یہ 4 بلین ڈالر کا معاہدہ نہ صرف سٹاربکس کے لیے ایک تجارتی موڑ ہے بلکہ یہ عالمی کمپنیوں کے لیے ایک انتہائی اہم سبق بھی ہے کہ چینی مارکیٹ میں بقاء کے لیے مقامی حکمتِ عملی اپنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔
جہاں سٹاربکس اپنی عالمی برانڈ ویلیو کو برقرار رکھنے کے لیے ری اسٹرکچرنگ کر رہا ہے، وہیں بویو کیپٹل کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی کافی مارکیٹ میں اپنی گرفت کو مضبوط کرے۔



