
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
پاکستانی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں (سینیٹ اور قومی اسمبلی) کے ارکان پر مشتمل قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے اتوار کی شب 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی۔
اس اہم پیش رفت کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی اور اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ دیا، جس میں ملکی سیاسی صورتحال، پارلیمانی تعاون اور آئینی اصلاحات کے امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
آئینی ترمیم کی منظوری — وفاقی ہم آہنگی کی جانب اہم قدم
ذرائع کے مطابق، 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی، جس کی صدارت چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے کی۔
اجلاس کے دوران ترمیمی مسودے پر سیر حاصل بحث ہوئی، اور سینیٹ میں پہلے پیش کیے گئے بل میں کمیٹی کی مشاورت سے متعدد ترامیم شامل کی گئیں۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ
"پارلیمانی کمیٹی نے تفصیلی مشاورت کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ ترمیم وفاق کی مضبوطی، ادارہ جاتی توازن اور گورننس میں شفافیت کے لیے اہم کردار ادا کرے گی۔”
وزیراعظم کا عشائیہ — اتحادیوں کا شکریہ اور وفاقی ہم آہنگی پر زور
آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعظم ہاؤس میں حکومتی اور اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری ملک کے جمہوری، سیاسی اور وفاقی نظام کے استحکام کی جانب ایک مثبت پیش رفت ہے۔
وزیراعظم نے تمام اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں اور ارکانِ پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا:
"وفاق کی مضبوطی، ملک کے وسیع تر مفاد، صوبوں کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے ہم سب نے مل کر کوشش کی۔”
انہوں نے کہا کہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری، اتحادی جماعتوں کے سربراہان، اور تمام سینیٹرز کا تعاون اس قومی اتفاقِ رائے کا مظہر ہے جو پاکستان کے مستقبل کے لیے نہایت اہم ہے۔
اتحادیوں کی حمایت اور سیاسی استحکام پر اظہارِ اطمینان
شہباز شریف نے عشائیے سے خطاب میں کہا کہ حکومت کی جانب سے اب تک حاصل کیے گئے تمام سنگِ میل اتحاد، مشاورت اور مشترکہ سیاسی وژن کے نتیجے میں ممکن ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ:
"پاکستان کی سفارتی کامیابیاں، عالمی سطح پر بڑھتا ہوا اعتماد، اور ملکی معیشت کی بتدریج بہتری — یہ سب تمام اتحادی جماعتوں کے مابین ہم آہنگی اور باہمی اتحاد کا نتیجہ ہیں۔”
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے چیلنجز کے باوجود ملک کو سیاسی و معاشی استحکام کی راہ پر گامزن کیا ہے۔
"اللہ کے فضل و کرم سے ملک کی سمت درست ہو چکی ہے۔ معاشی اشاریے مثبت ہیں، سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے، اور ہم نے مشکل فیصلے ملک و قوم کے مفاد میں کیے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اختلافات بھلا کر ایک ساتھ کام کرنا ہو گا۔
فاروق ایچ نائیک: “آئینی اصلاحات وقت کی ضرورت”
اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مقصد ادارہ جاتی توازن، وفاقی ڈھانچے کی مضبوطی اور پارلیمان کے مؤثر کردار کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ترامیم طویل مشاورت کے بعد تیار کی گئی ہیں اور ان سے ملک میں جمہوری تسلسل اور قانون سازی کے عمل میں شفافیت آئے گی۔
فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ ترمیمی مسودہ اب منظوری کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کیا جائے گا، جہاں اسے متوقع طور پر وسیع حمایت حاصل ہو گی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا ردِعمل
سیاسی مبصرین کے مطابق، 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری موجودہ سیاسی منظرنامے میں ایک اہم پیش رفت ہے جو پارلیمانی اتفاقِ رائے اور جمہوری روایات کی مضبوطی کو ظاہر کرتی ہے۔
ان کے مطابق، یہ ترمیم وفاقی و صوبائی سطح پر اختیارات کی تقسیم اور حکمرانی کے نظام میں شفافیت کے نئے باب کا آغاز کر سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اتحادی جماعتوں کے اعزاز میں عشائیہ دینا ایک سیاسی اعتماد سازی کی کوشش بھی ہے، جس سے حکومت کے اندر اتحاد اور تعاون کے پیغام کو مزید تقویت ملی ہے۔
اختتامیہ
27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اب یہ مسودہ منظوری کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
سیاسی حلقے اس پیش رفت کو ملک میں جمہوری عمل کی مضبوطی اور وفاقی ہم آہنگی کی جانب ایک اہم سنگِ میل قرار دے رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے بقول:
"پاکستان کے استحکام اور ترقی کا راز اتحاد، مشاورت اور مشترکہ قومی وژن میں ہے۔ یہی وہ قوت ہے جو ہمیں ماضی کے بحرانوں سے نکال کر مستقبل کی راہ دکھائے گی۔”




