مشرق وسطیٰاہم خبریں

نیتن یاہو کی عرب ممالک سے حماس کے خاتمے کے لیے تعاون کی اپیل

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے بعد خطے میں نئی سفارتی کشمکش

بین الاقوامی امور ڈیسک (خصوصی رپورٹ)

یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے عرب ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مل کر حماس کو غزہ پٹی سے نکالنے کے لیے تعاون کریں۔ عالمی سلامتی کونسل کی طرف سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کی منظوری کے ایک روز بعد نیتن یاہو کے یہ بیانات سامنے آئے ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان منصوبے کے چند اہم نکات پر اختلافات موجود ہیں۔

نیتن یاہو کی پوسٹس اور موقف

منگل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر متعدد پوسٹس میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل خطے کے تمام پڑوسیوں کی جانب “امن و خوشحالی کا ہاتھ” بڑھاتا ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی تعریف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ غزہ کو ‘‘مکمل غیر فوجی’’ بنانے، ہتھیاروں کی تلفی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے ایک مؤثر راستہ فراہم کرتا ہے۔

وزیر اعظم کے ترجمان نے ’’حماس کو نکالنے‘‘ کی اصطلاح کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد 20 نکاتی منصوبے کے مطابق غزہ میں حماس کی سیاسی و عسکری موجودگی کا مکمل خاتمہ ہے۔

امریکی منصوبے کی اہم شقیں

صدر ٹرمپ کے منصوبے میں شامل اہم نکات میں:

  • حماس کے ہتھیار ڈالنے پر عام معافی

  • ایسے ارکان کے لیے محفوظ راستہ جو غزہ چھوڑنا چاہیں

  • حماس کا غزہ کی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا

  • فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات کے ذریعے مستقبل میں فلسطینی ریاست کی راہ ہموار کرنے کا اشارہ

منصوبے میں حماس کے لازمی طور پر خاتمے یا انخلا کا کوئی واضح مطالبہ موجود نہیں۔

اسرائیلی تحفظات اور اندرونی اختلافات

ووٹنگ سے قبل نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کی اب بھی مخالفت کرتا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ ان کے دائیں بازو کے اتحادیوں نے واشنگٹن کی جانب سے ریاستی راہ کے اشارے پر سخت ردِعمل ظاہر کیا تھا۔

نیتن یاہو غزہ کی کسی بھی عبوری یا مستقل حکومت میں فلسطینی اتھارٹی کی شمولیت کے بھی مخالف ہیں۔

سلامتی کونسل کا فیصلہ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں استحکام کے لیے ایک کثیر القومی فورس تعینات کرنے کی منظوری دی ہے، جو ٹرمپ منصوبے کے مطابق عارضی طور پر وہاں موجود ہوگی۔
اس کے علاوہ “بورڈ آف پیس” کے قیام کی منظوری دی گئی ہے، جو غزہ میں تعمیر نو اور معاشی بحالی کی نگرانی کرے گا۔

حماس کا ردِعمل

فلسطینی تنظیم حماس نے قرارداد اور منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ:

  • یہ فلسطینی عوام کے سیاسی و انسانی حقوق پورے نہیں کرتا

  • فلسطینی غزہ پر بین الاقوامی سرپرستی قبول نہیں کریں گے

  • غیر جانبداری برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی فورس کو صرف سرحدی جنگ بندی کی نگرانی تک محدود رہنا چاہیے

حماس نے خبردار کیا کہ اگر فورس نے اسے غیر مسلح کرنے کی کوشش کی تو وہ اپنی غیر جانبداری کھو دے گی۔

غزہ کے شہریوں کی رائے

غزہ میں بے گھر ایک تاجر، ابو عبداللہ نے فون پر بتایا:
“اگر بین الاقوامی فورس کا مطلب اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا ہے تو عوام اس کی حمایت کریں گے۔ حماس تنہا فیصلہ نہیں کر سکتی، مگر ہم ایک قبضہ ختم کرکے دوسرا بین الاقوامی قبضہ بھی قبول نہیں کریں گے۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button