
پاکستان اور کوریا کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی میں تعاون کی نئی راہیں، خالد مگسی کی کوئیکا کے صدر سے ملاقات
اس منصوبے کے ذریعے پاکستان اور کوریا کے درمیان جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی، جس سے دونوں ممالک کے ماہرین کو ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی خالد مگسی نے کوئیکا (کوریائی بین الاقوامی تعاون ایجنسی) کے صدر چانگ وون سام کی قیادت میں کوریائی وفد سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ ملاقات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کو مزید مستحکم کرنا اور دونوں ملکوں کے عوام کے لیے مشترکہ ترقی کے امکانات کو فروغ دینا تھا۔
پاکستان-کوریا ٹیسٹنگ لیبارٹری کا افتتاح:
ملاقات کے دوران، وفاقی وزیر خالد مگسی نے بتایا کہ کوئیکا کے صدر چانگ وون سام پاکستان کے دورے پر ہیں، جہاں ان کا مقصد پاکستان-کوریا ٹیسٹنگ لیبارٹری برائے پی وی ماڈیولز اور آلات کا افتتاح کرنا ہے۔ یہ لیبارٹری دونوں ممالک کے درمیان سائنسی اور تکنیکی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے ذریعے پاکستان اور کوریا کے درمیان جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی، جس سے دونوں ممالک کے ماہرین کو ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔
پاکستان میں کوئیکا کے ترقیاتی منصوبے:
خالد مگسی نے یہ بھی ذکر کیا کہ پاکستان کے مختلف حصوں میں کوئیکا کی جانب سے کئی اہم ترقیاتی منصوبے جاری ہیں، جو ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان منصوبوں میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری، تعلیم و صحت کے شعبے میں تعاون، اور توانائی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجیز کی فراہمی شامل ہیں۔ وزیر نے کہا کہ کوئیکا کا کردار پاکستان کے مختلف علاقوں کی ترقی میں بہت اہم ہے، اور اس کے تعاون سے پاکستان میں متعدد شعبوں میں پائیدار ترقی ممکن ہو رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs):
وفاقی وزیر نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور کوریا دونوں ممالک اپنے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے حصول کے لیے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی شراکت داری اس بات کی غماز ہے کہ عالمی سطح پر ترقی کے عمل میں اہم کردار ادا کیا جا سکتا ہے اور اس کے ذریعے نہ صرف اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکتا ہے بلکہ ماحولیاتی اور سماجی چیلنجز کا مقابلہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
کوریائی وفد کی حمایت:
کوئیکا کے صدر چانگ وون سام نے اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ کوریا پاکستان کے لیے ایک طویل المدتی اور باہمی پائیدار شراکت دار ہے، اور اس شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کوریائی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ کوریائی وفد پاکستان میں تمام منصوبوں کی کامیابی کے لیے کام کرے گا اور دونوں ممالک کی مشترکہ ترقی کے لیے نئی حکمتِ عملی تیار کی جائے گی۔
چانگ وون سام نے کہا کہ کوریا پاکستان میں ٹیکنالوجی، تعلیم، توانائی، اور دیگر اہم شعبوں میں نئے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے لیے تیار ہے، تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچ سکے اور علاقائی ترقی میں حصہ داری کی راہ ہموار ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کی شراکت داری سے نہ صرف پاکستان کی ترقی میں مدد ملے گی بلکہ جنوبی ایشیا میں استحکام اور معاشی ترقی کو بھی فروغ ملے گا۔
نئی راہوں کا آغاز:
یہ ملاقات پاکستان اور کوریا کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں نئے امکانات کے دروازے کھولنے کے حوالے سے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سائنسی اور تکنیکی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وفاقی وزیر خالد مگسی نے کہا کہ یہ ملاقات پاکستان اور کوریا کے عوام کے درمیان محبت اور تعاون کے نئے امکانات کو فروغ دے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کوریا کے درمیان مضبوط تعلقات نہ صرف دونوں ممالک کی ترقی کے لیے اہم ہیں بلکہ یہ خطے میں استحکام اور ترقی کی راہ ہموار کرنے کے لیے بھی ضروری ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں کے ذریعے پاکستان میں نئی ٹیکنالوجیز کا تعارف کرایا جائے گا، جو ملک کی معیشت کو مزید مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
دورے کا اثر اور آئندہ اقدامات:
چانگ وون سام کے اس دورے کے دوران پاکستان اور کوریا کے درمیان کئی اہم معاہدے بھی متوقع ہیں، جن میں سائنسی تحقیق، صنعتوں کی جدید کاری، اور ماحولیاتی تحفظ جیسے شعبوں میں تعاون شامل ہو گا۔ وفاقی وزیر نے اس بات کی امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کی شراکت داری سے پاکستان کی معیشت کو ایک نیا مقام ملے گا اور اس کی عالمی سطح پر شناخت مزید مستحکم ہوگی۔
پاکستان اور کوریا کے درمیان اس نئی شراکت داری کے تحت مختلف شعبوں میں تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی، جس سے نہ صرف دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں اضافہ ہو گا بلکہ اس کے ذریعے جنوبی ایشیا میں بھی ایک نیا معاشی ماڈل متعارف ہو گا۔
اختتامیہ:
پاکستان اور کوریا کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا یہ موقع دونوں ممالک کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط شراکت داری کا آغاز پاکستان کے سائنسی اور تکنیکی شعبے میں ترقی کے لیے ایک نیا باب رقم کر رہا ہے، جس سے دونوں ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے نئے امکانات کا آغاز ہوگا۔ اس ملاقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان اور کوریا کی دوستی نہ صرف موجودہ دور میں مستحکم ہو رہی ہے بلکہ مستقبل میں اس میں مزید وسعت آئے گی۔



