
انصار ذاہد-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کےساتھ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرپرسن کے عہدے پر بیرسٹر گوہر علی خان کی تقرری کی درخواست پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے تاحال فیصلہ نہیں کیا ہے، اور انہیں اس حوالے سے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اتوار کو سامنے آیا جب ای سی پی نے بیرسٹر گوہر علی خان کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ انہیں پی ٹی آئی کا چیئرپرسن تسلیم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
تفصیلات:
بیرسٹر گوہر علی خان نے 13 نومبر 2023 کو الیکشن کمیشن کو ایک درخواست دی تھی، جس میں سینیٹرز کی پی ٹی آئی میں شمولیت سے متعلق بات کی گئی تھی۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے ان سینیٹرز کو اپنی جماعت میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی جو جولائی میں تاخیر کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی سے ایوانِ بالا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ تاہم، ای سی پی نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اپنے خط میں کہا کہ چونکہ پی ٹی آئی کے اندرونی انتخابات (انٹرا پارٹی الیکشن) ابھی تک زیر التوا ہیں، اس لیے وہ بیرسٹر گوہر علی خان کو پی ٹی آئی کا چیئرپرسن تسلیم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
انٹرا پارٹی انتخابات کا مسئلہ:
پاکستان تحریک انصاف نے تین مرتبہ انٹرا پارٹی انتخابات کروائے ہیں، تاہم، پہلے دو انتخابات کو ای سی پی نے کالعدم قرار دے دیا تھا۔ تیسرے انٹرا پارٹی انتخاب کے بعد، پی ٹی آئی نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جس نے الیکشن کمیشن کو اس معاملے میں کوئی حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا تھا۔ اس کے نتیجے میں، پی ٹی آئی کی داخلی سیاست میں مزید الجھن پیدا ہو گئی ہے، اور اس کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
ای سی پی کا موقف:
الیکشن کمیشن نے اپنے خط میں کہا کہ چونکہ پی ٹی آئی نے لاہور ہائی کورٹ سے حکمِ امتناع حاصل کر رکھا ہے، اس لیے وہ اس وقت تک بیرسٹر گوہر علی خان کو پارٹی چیئرپرسن کے طور پر تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ای سی پی کا یہ کہنا ہے کہ جب تک پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ مکمل طور پر حل نہیں ہو جاتا، بیرسٹر گوہر کو پی ٹی آئی کا چیئرپرسن تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
بیرسٹر گوہر علی خان کا ردعمل:
ہفتے کے روز، بیرسٹر گوہر علی خان نے اس معاملے پر ایک پریس کانفرنس کی تھی، جس میں انہوں نے ای سی پی کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندرونی انتخابات کا آخری مرحلہ 3 مارچ 2024 کو ہوا تھا، اور اس سے متعلق تمام دستاویزات الیکشن کمیشن کو فراہم کی جا چکی ہیں، تاہم، ای سی پی کی طرف سے ابھی تک ان کی تقرری کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج انہیں پہلی بار الیکشن کمیشن کا خط موصول ہوا جس میں انہیں باضابطہ طور پر آگاہ کیا گیا کہ وہ پی ٹی آئی کے چیئرپرسن کے طور پر تسلیم نہیں کیے جا رہے۔
انہوں نے اس فیصلے کو "افسوس ناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ای سی پی کا یہ موقف پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔ بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے نہ صرف پارٹی کے داخلی امور متاثر ہوں گے بلکہ اس کے سیاسی عمل پر بھی اثر پڑے گا۔
آئندہ کی حکمت عملی:
اب جبکہ الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر علی خان کو پی ٹی آئی کا چیئرپرسن تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے، یہ دیکھنا ہوگا کہ پی ٹی آئی اس معاملے کو کس طرح حل کرتی ہے۔ پارٹی کے اندرونی انتخابات کا معاملہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، اور اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کو اپنے آئندہ سیاسی اقدامات کے بارے میں مزید حکمت عملی وضع کرنی ہوگی۔
اس معاملے میں حکومتی اور اپوزیشن کی جانب سے بھی ردعمل کا امکان ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف پی ٹی آئی کی اندرونی سیاست متاثر ہو رہی ہے بلکہ ملک کی سیاسی فضا بھی پرجوش اور غیر یقینی ہو چکی ہے۔
اختتام:
پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے اندرونی انتخابات اور ان کے قانونی نتائج ہمیشہ سے حساس اور پیچیدہ رہے ہیں۔ اب جبکہ پی ٹی آئی کے چیئرپرسن کے عہدے کے حوالے سے ای سی پی کا فیصلہ سامنے آ چکا ہے، یہ دیکھنا باقی ہے کہ کیا پارٹی اس معاملے کو حل کرنے کے لیے کوئی قانونی یا سیاسی قدم اٹھاتی ہے یا یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔



