
آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ملک گیر پابندی بدھ کے روز نافذ ہو گئی۔ یہ قانون، جو گزشتہ سال پاس ہوا تھا، نابالغوں کو ٹک ٹاک، ریڈٹ، فیس بک، یو ٹیوب اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹس بنانے سے روکتا ہے۔
اگر کمپنیاں ان نئے قواعد کی خلاف ورزی کرتی ہیں اور نابالغوں کو پلیٹ فارم تک رسائی سے نہیں روکتیں، تو انہیں 4 کروڑ 95 لاکھ آسٹریلوی ڈالر (تقریباً 3 کروڑ یورو) تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔
وزیرِاعظم انتھونی البانییز نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا، ”یہ واقعی آسٹریلوی ہونے پر فخر کا دن ہے، اور یہ کہ ”یہ اصلاحات ہمارے ملک کو درپیش سب سے بڑے سماجی اور ثقافتی تبدیلیوں میں سے ایک ہیں۔‘‘
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس قانون کا مقصد نوجوانوں کے لیے آن لائن حفاظت بہتر بنانا ہے۔
بڑے پلیٹ فارمز کو کم عمر صارفین کو بلاک کرنے کا حکم
دس بڑے پلیٹ فارمز کو مقامی وقت کے مطابق نصف شب سے عمر کی تصدیق کے اقدامات اپنانے کا حکم دیا گیا۔ اس میں ٹک ٹاک، ریڈٹ، فیس بک، یو ٹیوب اور انسٹا گرام، سنیپ چیٹ جیسے پلیٹ فارمز کے ساتھ ہی ٹوئچ اور کک جیسے اسٹریمنگ پلیٹ فارمز بھی شامل ہیں۔
واٹس ایپ، ای میل سروسز، آن لائن گیمز اور تعلیمی ٹولز کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
قانون نافذ ہوتے ہی لاکھوں کم عمر صارفین خودکار طور پر اپنے اکاؤنٹس سے لاگ آؤٹ ہو گئے۔ وقت ختم ہونے سے چند گھنٹے قبل، کچھ بچوں نے اپنے آن لائن ناظرین کو الوداع کہتے ہوئے seeyouwhenim16 # جیسے ہیش ٹیگز استعمال کیے۔
آن لائن نقصانات پر حکومت کی بڑھتی ہوئی تشویش
البانیز حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں نوجوانوں میں سائبر بُلیئنگ، پریشان کن مواد اور سوشل میڈیا کے حد سے زیادہ استعمال سے وابستہ دیگر خطرات کی روک تھام کے لیے ہیں۔
وزیر اعظم البانیز نے اس پابندی کے نفاذ میں درپیش چیلنجز کا اعتراف کرتے ہوئے کہا، یہ خامیوں سے پاک نہیں ہے۔ تاہم یہ ایک بڑا فیصلہ ہے۔ کامیابی یہ ہے کہ یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ کامیابی یہ ہے کہ ہم اس موضوع پر گفتگو کر رہے ہیں۔‘‘
ایکس، میٹا اور ڈیجیٹل گروپس کا قانون پر تنقید
بڑے پلیٹ فارمز اور شہری آزادیوں کے لیے کام کرنے والے گروپس نے اس قانون پر تنقید کی ہے۔
میٹا، جو انسٹا گرام اور فیس بک کی مالک ہے، نے کہا کہ یہ ضابطہ بچوں کو کم منظم اور غیر محفوظ آن لائن جگہوں کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔
ایلون مسک کی ملکیت والے ایکس پلیٹ فارم نے کہا کہ یہ پابندی کینبرا کی طرف سے لازمی قرار دی گئی ہے۔ ”یہ ہمارا انتخاب نہیں، یہ وہ ہے جو آسٹریلوی قانون ہم سے تقاضا کرتا ہے۔‘‘
کمپنیوں نے حکومت کو بتایا ہے کہ وہ عمر کا تعین کرنے کے لیے عمر کا اندازہ لگانے والے ٹولز، سیلفی پر مبنی تخمینہ اور اختیاری شناختی چیک کرنے والے ٹولز استعمال کریں گی۔ کینبرا کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے نئے پلیٹ فارم نوجوان صارفین میں مقبول ہوں گے، فہرست میں مزید پلیٹ فارمز شامل کیے جاتے رہیں گے۔
ریڈِٹ نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا وہ آسٹریلیا کی عدالت میں اس پابندی کو چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ایک ڈیجیٹل رائٹس گروپ پہلے ہی کم عمر صارفین کی رسائی بحال کرنے کے لیے درخواست دائر کر چکا ہے۔
متعدد حکومتیں، جن میں نیوزی لینڈ، ڈنمارک اور ملائیشیا شامل ہیں، یہ اشارہ دے چکی ہیں کہ وہ آسٹریلیا کےاس اقدام کا جائزہ لینے یا اسے اپنانے پر غور کریں گی۔



