انٹرٹینمینٹ

پاکستانی شاعرہ مشعل ساحر کی انگریزی کتاب کا گورمکھی ترجمہ،امرتسر لٹریری فیسٹیول میں شاندار رونمائی

مشق و مشرقی پنجاب کے درمیان مشترکہ زبان، ادب اور ثقافتی اقدار کے تناظر میں یہ قدم دونوں خطوں کے ادبی رشتے کو مزید مضبوط بنانے کی اہم کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

امرتسر، بھارت: پاکستان کی معروف شاعرہ اور بیرسٹر مشعل ساحر کی انگریزی شاعری کو سرحد پار ایک منفرد اعزاز ملا ہے۔ بھارتی پنجاب کے معروف شاعر اور مترجم گوریندر سنگھ کالسی نے مشعل ساحر کے انگریزی نظموں کے مجموعے “Atma – Safar-e-Zaat” کا گورمکھی رسم الخط میں ترجمہ “Ae Dard Vi Kihda Dard Ae” کے عنوان سے مکمل کر لیا ہے۔

خالصہ کالج امرتسر میں کتاب کی باوقار رونمائی

نئے ترجمے کی تقریبِ رونمائی امرتسر کے تاریخی خالصہ کالج میں منعقدہ لٹریری فیسٹیول اور بک فیئر کے دوران ہوئی، جس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے ممتاز ادیبوں، شاعروں، اساتذہ اور ادب دوستوں نے شرکت کی۔ تقریب میں گوریندر سنگھ کالسی نے نہ صرف کتاب کی رونمائی کی بلکہ مشعل ساحر کی منتخب نظموں کے گورمکھی تراجم بھی حاضرین کو سنائے، جنہیں بھرپور داد ملی۔

مشترکہ ادبی ورثے کی نئی جہت

مشعل ساحر کی کتاب کے اس سرحد پار ترجمے نے پاکستانی شاعری کو بھارتی پنجاب کے قارئین تک ایک نئے انداز میں پہنچایا ہے۔ مشق و مشرقی پنجاب کے درمیان مشترکہ زبان، ادب اور ثقافتی اقدار کے تناظر میں یہ قدم دونوں خطوں کے ادبی رشتے کو مزید مضبوط بنانے کی اہم کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

ادبی حلقوں کے مطابق، یہ ترجمہ نہ صرف پاکستانی شاعری کی عالمی رسائی کو وسیع کرتا ہے بلکہ پنجابی ادب کی سرحد پار وحدت اور باہمی ادبی احترام کو بھی نئی سمت دیتا ہے۔

مشعل ساحر: ادبی میدان میں جراتمند آواز

بیرسٹر مشعل ساحر کی شاعری اپنی روحانی گہرائی، وجودی کیفیات اور انسانی احساسات کی لطافت کے باعث پہچانی جاتی ہے۔ ان کی انگریزی کتاب “Atma – Safar-e-Zaat” سے قبل بھی ان کا ایک اور انگریزی مجموعہ “Mohabbat – An Unsaid Language” شائع ہو کر خوب پذیرائی حاصل کر چکا ہے۔

گورمکھی ترجمہ اُن کی شاعری کو نہ صرف بھارتی پنجاب بلکہ پوری پنجابی زبان بولنے والی دنیا تک رسائی فراہم کرتا ہے، جو شاعرہ اور پاکستانی ادب دونوں کے لیے ایک نمایاں اعزاز ہے۔

ادبی دنیا کا مثبت ردِعمل

ادبی ماہرین کے مطابق:

  • یہ ترجمہ پاک—بھارت ادبی روابط میں مثبت پیش رفت ہے

  • مشعل ساحر کی شاعری بین الاقوامی سطح پر شناخت حاصل کر رہی ہے

  • سرحد پار ادبی تبادلے ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دے سکتے ہیں

تقریب کے شرکاء نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ادب اور شاعری وہ پل ہیں جو سرحدوں سے بالاتر ہو کر دلوں کو جوڑتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button