
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
پاکستان میں حکومت نے اپنے فلیگ شپ پروگرام "اپنی چھت اپنا گھر” کے تحت 15 لاکھ روپے کے قرضے فراہم کر کے کم آمدنی والے افراد کو اپنے گھر کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کا موقع دینے کی کوشش کی ہے۔ یہ سکیم خصوصاً ان افراد کے لیے ہے جن کے پاس زمین تو ہے، مگر وہ مالی وسائل کی کمی کے باعث اپنا گھر تعمیر کرنے سے قاصر ہیں۔ تاہم، اس سکیم کو لے کر ایک سوال بار بار اٹھ رہا ہے: کیا 15 لاکھ روپے میں ایک مکمل گھر بنانا ممکن ہے؟ یہ سوال اس لیے اہم ہے کیونکہ بہت سے افراد نے اس رقم کو ناکافی قرار دیا ہے، اور کئی لوگ اس سکیم سے فائدہ اٹھانے کے باوجود اپنے گھروں کی تکمیل میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
مریم اورنگزیب کا جواب: "کم سے کم ضرورت والی چھت 15 لاکھ میں بن سکتی ہے”
اس سوال پر پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ "اس سکیم کا ڈیزائن بہت سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے اور ہر پہلو کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ کم سے کم ضرورت والی چھت اس پیسے میں بن سکتی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام کا مقصد ان افراد کو مدد فراہم کرنا ہے جو سچ میں اپنے گھر کی تعمیر چاہتے ہیں اور جنہیں اس عمل کے دوران کسی مالی پریشانی کا سامنا ہوتا ہے۔ مریم اورنگزیب نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ سکیم ان افراد کے لیے ہے جن کے پاس اپنی زمین ہے اور جو اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے عزم رکھتے ہیں۔
15 لاکھ میں کیا بن سکتا ہے؟
حکومت کی طرف سے فراہم کیے گئے قرضے کی رقم 15 لاکھ روپے ہے، لیکن بہت سے افراد اس سوال کا جواب تلاش کر رہے ہیں کہ کیا اس رقم میں ایک مکمل گھر بنانا ممکن ہے؟ خاص طور پر ان افراد کے لیے جو شہر کے مہنگے علاقوں میں رہتے ہیں، جہاں زمین کی قیمت زیادہ اور تعمیرات کے اخراجات بھی بڑھ چکے ہیں، 15 لاکھ روپے میں ایک مکمل گھر بنانا مشکل ہو سکتا ہے۔
بیشتر افراد اس رقم کو اپنے گھروں کی تعمیر کے لیے ناکافی سمجھتے ہیں، اور یہ مسئلہ ان لوگوں کے لیے زیادہ پیچیدہ ہے جنہیں زمین کی خریداری یا ابتدائی تعمیرات کے لیے بھی اضافی فنڈز کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم، مریم اورنگزیب کے مطابق اس سکیم میں صرف وہ افراد شامل ہیں جن کے پاس زمین ہے اور جنہوں نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی اس مقصد کے لیے مختص کی ہوئی ہے۔
گھر کی تعمیر میں اضافی اخراجات: ایک حقیقت
گھر کی تعمیر میں صرف اس کی ساختی ضروریات پورا کرنا ہی نہیں، بلکہ پانی، بجلی، گیس، اور دیگر سہولتوں کے لیے بھی اضافی اخراجات شامل ہیں۔ 15 لاکھ روپے کی رقم میں ان سب اخراجات کو پورا کرنا ممکن نہیں، خاص طور پر اگر یہ زمین ایک غیر ترقی یافتہ علاقے میں ہو جہاں بنیادی سہولتیں نہیں ہوں۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ تعمیراتی مواد کی قیمتوں میں اضافہ بھی اس سکیم کے تحت گھر بنانے کے عمل کو پیچیدہ بنا سکتا ہے۔ کئی افراد نے شکایت کی ہے کہ اگرچہ انہیں قرضہ مل گیا ہے، لیکن تعمیرات کے اخراجات اور دیگر مسائل نے ان کی کوششوں کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
حکومتی ردعمل: عوامی توقعات اور حکومتی منصوبہ بندی
حکومت نے اس سکیم کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے، اور وزیر ہاؤسنگ بلال یسین نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس سکیم کے تحت تقریباً 150 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جا چکے ہیں، اور اس کے ذریعے ہزاروں افراد کو اپنے گھروں کا مالک بننے کا موقع ملا ہے۔ بلال یسین نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد نہ صرف لوگوں کو رہائش فراہم کرنا ہے، بلکہ ان میں ذاتی ذمہ داری کا احساس بھی پیدا کرنا ہے۔
کیا یہ سکیم کم آمدنی والے افراد کے لیے سودمند ثابت ہو گی؟
اس سکیم کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ آیا 15 لاکھ روپے کی رقم واقعی ان افراد کے لیے کافی ہے جنہیں یہ قرضہ دیا جا رہا ہے۔ بہت سے افراد نے اس رقم کو ناکافی قرار دیا ہے، مگر حکومت کا کہنا ہے کہ یہ سکیم ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں صرف ایک ابتدائی مدد کی ضرورت ہے اور وہ خود بھی اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے کام کرنے کے عزم رکھتے ہیں۔
حکومت نے اس سکیم کو ایک سٹرکچرڈ اور محتاط منصوبہ قرار دیا ہے، اور اس کا مقصد لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لانا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو کرائے کے گھروں میں رہ کر اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ لیکن یہ سوال بھی اہم ہے کہ آیا اس سکیم سے حقیقتاً وہ لوگ فائدہ اٹھا پائیں گے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، یا پھر یہ صرف ایک سیاسی بیان بازی اور انتخابی حکمت عملی بن کر رہ جائے گی۔
آگے کا منظر: انتخابی فائدہ یا عوامی خدمت؟
"اپنی چھت اپنا گھر” سکیم کا سیاسی پس منظر بھی واضح ہے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت اس سکیم کو اپنی انتخابی حکمت عملی کے طور پر استعمال کر رہی ہے تاکہ پنجاب میں اپنے ووٹ بینک کو بحال کیا جا سکے۔ اگرچہ حکومت نے اس منصوبے کو عوامی خدمت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم اس کا سیاسی اثر آئندہ انتخابات میں ہی واضح ہو گا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اس سکیم کے ذریعے ن لیگ کو پنجاب میں عوام کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے، لیکن اس کا حقیقی اثر اور کامیابی آئندہ انتخابات کے نتائج سے ہی معلوم ہو گا۔
نتیجہ: 15 لاکھ میں گھر بننا: ایک سچائی یا خواب؟
"15 لاکھ روپے میں گھر بنانا” کا سوال اب ایک بڑا معمہ بن چکا ہے۔ حکومت کا دعویٰ یہ ہے کہ یہ رقم کم سے کم ضروریات کے مطابق ایک چھوٹا سا گھر تعمیر کرنے کے لیے کافی ہو سکتی ہے، مگر حقیقت میں اس رقم میں مکمل گھر کی تعمیر ایک مشکل کام ہو سکتا ہے۔ تاہم، حکومت کا مقصد عوامی خدمت اور غریب افراد کو اپنے چھت کا مالک بنانا ہے، اور اس سکیم کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ آیا اس پروگرام کے تحت افراد واقعی اپنے گھروں کی تکمیل کر پائیں گے یا نہیں۔






