کاروبار

پاکستان اور بائنانس کے درمیان 2 ارب ڈالر تک کے اثاثوں کی ٹوکنائزیشن کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط

ٹوکنائزیشن کسی بھی اثاثے کا ڈیجیٹل نمائندہ تیار کرنے کا عمل ہے، جس سے اس اثاثے کی عالمی سطح پر خرید و فروخت زیادہ شفاف، محفوظ اور تیز رفتار ہو جاتی ہے۔

انصار ذاہد سیال.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کےساتھ

اسلام آباد: پاکستان کی وزارتِ خزانہ نے جمعے کے روز اعلان کیا ہے کہ حکومتِ پاکستان نے دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو ایکسچینج بائنانس کے ساتھ ایک اہم مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد خود مختار بانڈز، ٹریژری بلز اور حکومتی کموڈٹی ریزروز کو ڈیجیٹل صورت میں تبدیل کرنے یعنی ٹوکنائزیشن کے امکانات کا جائزہ لینا ہے۔ یہ اقدام دو ارب ڈالر تک کے اثاثوں کا احاطہ کر سکتا ہے اور حکومت کے مطابق اس سے لیکویڈیٹی میں اضافہ، سرمایہ کاروں کی رسائی میں وسعت اور عالمی منڈی سے روابط مضبوط ہوں گے۔

بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو مقامی لائسنسنگ کے لیے ابتدائی منظوری

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے ورچوئل اثاثہ جات کے ریگولیٹر نے نہ صرف بائنانس بلکہ ایک اور عالمی کرپٹو پلیٹ فارم ایچ ٹی ایکس (HTX) کو بھی مقامی سطح پر سبسڈریز قائم کرنے کے لیے رجسٹریشن کی ابتدائی منظوری دے دی ہے۔ اس پیش رفت کے نتیجے میں دونوں پلیٹ فارمز اب پاکستان میں مکمل ایکسچینج لائسنس کے حصول کے لیے درخواستیں تیار کر سکیں گے۔

ٹوکنائزیشن کیا ہے اور پاکستان کے لیے کیوں اہم؟

وزارتِ خزانہ کے مطابق، ایم او یو کا مقصد پاکستان کے حقیقی اثاثوں کو عالمی فنانس کے جدید ڈھانچوں سے ہم آہنگ کرنا ہے، جہاں بلاک چین ٹیکنالوجی کے ذریعے اثاثوں کی تقسیم، خریدو فروخت اور سرمایہ کاری مزید شفاف اور آسان ہو جاتی ہے۔
ٹوکنائزیشن کے تحت جن اثاثوں کو ڈیجیٹل ٹوکن کی شکل دی جا سکتی ہے، ان میں شامل ہیں:

  • خود مختار بانڈز

  • ٹریژری بلز

  • تیل، گیس، دھاتوں اور دیگر خام مال پر مشتمل حکومتی کموڈٹی ریزروز

ٹوکنائزیشن کسی بھی اثاثے کا ڈیجیٹل نمائندہ تیار کرنے کا عمل ہے، جس سے اس اثاثے کی عالمی سطح پر خرید و فروخت زیادہ شفاف، محفوظ اور تیز رفتار ہو جاتی ہے۔

عالمی رجحانات کے تناظر میں پاکستان کا فیصلہ

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا بھر میں کرپٹو قوانین کے حوالے سے سختی میں اضافہ ہورہا ہے، لیکن ساتھ ہی کئی ممالک — جن میں متحدہ عرب امارات، جاپان اور یورپی یونین کے بعض ممالک شامل ہیں — کرپٹو ایکسچینجز کے لیے باقاعدہ لائسنسنگ فریم ورک بنانے کی کوششوں کو وسعت دے رہے ہیں۔ اس عالمی ماحول میں پاکستان کا یہ اقدام ملکی مالیاتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ایک اہم کوشش سمجھا جا رہا ہے۔

منصوبے کے ممکنہ فوائد

وزارتِ خزانہ کے مطابق، ٹوکنائزیشن منصوبے سے متعدد فوائد حاصل ہو سکتے ہیں، جن میں شامل ہیں:

  • لیکویڈیٹی میں اضافہ

  • شفافیت میں بہتری

  • بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی آسان رسائی

  • عالمی مالیاتی منڈیوں سے بہتر روابط

  • اثاثوں کے مؤثر انتظام اور بہتر قیمتوں کا حصول

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ مختلف ریگولیٹری منظوریوں سے مشروط ہے، تاہم اس کا مجموعی حجم دو ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔

سرکاری اور بین الاقوامی ردِ عمل

وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے اس ایم او یو کو پاکستان کے جاری اصلاحاتی سفر کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم ملک کی مالیاتی سمت کے حوالے سے ایک ’’طویل مدتی شراکت داری‘‘ کی بنیاد ثابت ہوسکتا ہے۔

بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژاؤ نے بھی اس معاہدے کو عالمی بلاک چین انڈسٹری کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان میں ٹوکنائزیشن کے مکمل نفاذ کی جانب ایک عملی پیش رفت ہے اور اس سے ڈیجیٹل مالیات کے شعبے میں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button