اہم خبریںپاکستان

1971 کی پاک بھارت جنگ: مظلوم بہاری کمیونٹی پر بھارتی درندگی کا خونی باب

ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق 1971 میں بھارت نے مشرقی پاکستان میں اپنی عسکری اور سیاسی حکمتِ عملی کے تحت مسلح گروہ مکتی باہنی کی کھل کر سرپرستی کی

تحریر سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز

1971 کی پاک بھارت جنگ برصغیر کی تاریخ کا ایک ایسا المناک اور سیاہ باب ہے جس کے اثرات آج بھی خطے کی سیاست، معاشرت اور اجتماعی یادداشت پر گہرے نقوش چھوڑے ہوئے ہیں۔ یہ جنگ صرف ریاستی تصادم تک محدود نہیں رہی بلکہ اس کے دوران عام شہریوں، بالخصوص بہاری کمیونٹی، کو جس منظم تشدد، قتل و غارت اور انسانیت سوز مظالم کا سامنا کرنا پڑا، وہ آج بھی انصاف کے متلاشی ہیں۔

ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق 1971 میں بھارت نے مشرقی پاکستان میں اپنی عسکری اور سیاسی حکمتِ عملی کے تحت مسلح گروہ مکتی باہنی کی کھل کر سرپرستی کی۔ اس گروہ کو نہ صرف اسلحہ، تربیت اور لاجسٹک مدد فراہم کی گئی بلکہ اسے محب وطن پاکستانیوں، خصوصاً اردو بولنے والی بہاری کمیونٹی، کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ شہری نشانہ بنے اور پورے پورے علاقے موت، خوف اور تباہی کی تصویر بن گئے۔

عینی شاہدین کی گواہی: دردناک یادیں آج بھی تازہ

بہاری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے امیر حسن ان مظالم کے عینی شاہد ہیں۔ اگرچہ وہ اس وقت کم عمر تھے، لیکن ان کے مطابق اس دور کی ہولناک یادیں آج بھی ان کے ذہن میں نقش ہیں۔ امیر حسن بتاتے ہیں کہ ان کے والد اور بہنوئی چٹاگانگ کے محاذ پر بھارتی جارحیت کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔ ان کے مطابق یہ صرف ایک خاندان کی کہانی نہیں بلکہ ہزاروں بہاری خاندانوں کی مشترکہ داستانِ غم ہے۔

امیر حسن کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج اور مکتی باہنی نے مشترکہ طور پر مختلف علاقوں پر حملے کیے، گھروں سے مردوں کو گھسیٹ کر باہر نکالا گیا اور مقامی آبادی کو یرغمال بنایا گیا۔ ان کے بقول یرغمال بنائے گئے مردوں کو ہاتھ پاؤں باندھ کر بے دردی سے قتل کیا گیا، جبکہ خواتین اور بچوں کو کنوؤں اور گڑھوں میں پھینک دیا گیا۔ ان کی والدہ بھی اسی وحشیانہ کارروائی میں گولی لگنے سے شہید ہو گئیں، جبکہ خود امیر حسن شدید زخمی ہونے کے باوجود زندہ بچ نکلے۔

پاک فوج کے شانہ بشانہ بہاری نوجوان

عینی شاہدین کے مطابق اس دور میں بہاری نوجوانوں نے شدید خطرات کے باوجود پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر بھارتی فوج اور مکتی باہنی کا مقابلہ کیا۔ محدود وسائل کے باوجود ان نوجوانوں نے اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر اپنے گھروں، خاندانوں اور نظریے کا دفاع کیا۔ یہ مزاحمت اس بات کی عکاس تھی کہ بہاری کمیونٹی نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان سے اپنی وابستگی کا ثبوت دیا۔

میڈیا پروپیگنڈا اور تاریخ کی مسخ شدہ تصویر

امیر حسن کا کہنا ہے کہ آج بھی بھارتی حکومت اور اس سے منسلک میڈیا 1971 کے واقعات کو مسخ کرنے اور پاک فوج کو بدنام کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ ان کے مطابق یہ حقیقت سے نظریں چرانے کے مترادف ہے، کیونکہ 1971 میں ہونے والے مظالم کی اصل ذمہ داری بھارتی فوج اور اس کی سرپرستی میں کام کرنے والی مسلح تنظیموں پر عائد ہوتی ہے۔ تاریخ کے اوراق میں یہ جرائم واضح طور پر درج ہیں جنہیں جھٹلایا نہیں جا سکتا۔

بہاری کمیونٹی کا عزم اور وفاداری

امیر حسن نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بہاری کمیونٹی آج بھی پاک فوج اور پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے اور آخری دم تک اپنی وفاداری نبھاتی رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ 1971 کے زخم آج بھی ہرے ہیں، مگر اس کے باوجود بہاری کمیونٹی نے صبر، استقامت اور قربانی کی مثال قائم کی ہے۔

تاریخ کا ناقابلِ فراموش باب

1971 کی جنگ کے دوران بھارتی ریاستی دہشت گردی اور مکتی باہنی کے جرائم تاریخ کے سینے پر ہمیشہ کے لیے ثبت ہو چکے ہیں۔ یہ ایک ایسا باب ہے جسے نہ بھلایا جا سکتا ہے اور نہ ہی نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ متاثرین آج بھی عالمی برادری سے انصاف کے منتظر ہیں تاکہ ان مظالم کا اعتراف ہو اور تاریخ کو اس کے اصل تناظر میں دیکھا جا سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button