
رپورٹ وائس آف جرمنی اردو نیوز-پاکستان ڈیسک
کوئٹہ: بلوچستان کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ حمزہ شفقات نے انکشاف کیا ہے کہ رواں برس صوبے بھر میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں کے دوران مجموعی طور پر 707 دہشت گرد ہلاک کیے گئے، جبکہ دہشت گردی کی لہر کے نتیجے میں 202 سکیورٹی اہلکار اور 280 شہری جان کی بازی ہار گئے۔
اتوار کے روز کوئٹہ میں ڈی آئی جی کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اعتزاز گورایہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حمزہ شفقات نے صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف جاری اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔

78 ہزار سے زائد خفیہ بنیادوں پر کارروائیاں
ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کے مطابق رواں سال بلوچستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے 78 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے، جن کے نتیجے میں متعدد دہشت گرد نیٹ ورکس کو کمزور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی مربوط حکمت عملی، خفیہ معلومات کے مؤثر استعمال اور بین الادارہ تعاون کے باعث دہشت گردوں کو نمایاں نقصان پہنچایا گیا۔
سکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں کی قربانیاں
حمزہ شفقات نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں بھاری قربانیاں بھی دی گئیں۔ ان کے مطابق کارروائیوں اور دہشت گرد حملوں کے دوران 202 سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے، جبکہ 280 معصوم شہری بھی دہشت گردی کا نشانہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قربانیاں امن کے قیام کے لیے دی جا رہی ہیں اور ریاست ان شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑی ہے۔
خاران میں کارروائی، تین دہشت گرد گرفتار
انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں ضلع خاران میں ایک کامیاب کارروائی کے دوران تین دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جن سے تفتیش جاری ہے۔
ان کے مطابق گرفتار دہشت گردوں سے اہم معلومات حاصل ہونے کی توقع ہے، جو آئندہ کارروائیوں میں مددگار ثابت ہوں گی۔
حکمت عملی میں بہتری، دہشت گردوں کا ہدف تبدیل
حمزہ شفقات کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں سال بہتر حکمت عملی کے باعث سکیورٹی فورسز پر براہِ راست حملوں میں کمی آئی ہے، تاہم دہشت گردوں نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے عام شہریوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے سکیورٹی اقدامات مزید سخت کیے جا رہے ہیں۔
بی ایل اے کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا بڑی کامیابی
ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے رواں برس کی سب سے بڑی سفارتی اور تزویراتی کامیابی امریکی حکومت کی جانب سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کو قرار دیا۔ ان کے مطابق اس فیصلے سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو تقویت ملی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے خلاف بیرونِ ملک بیٹھ کر دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور معاونت کرنے والے عناصر کے خلاف انٹرپول کے ذریعے کارروائیاں کی جائیں گی، اور عالمی سطح پر قانونی و سفارتی اقدامات تیز کیے جا رہے ہیں۔
ایس ایچ او خاران کا واقعہ
اس موقع پر ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایہ نے خاران میں پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اکتوبر میں ایس ایچ او خاران کو دہشت گردوں نے اغوا کرنے کی کوشش کی۔ ان کے مطابق دہشت گرد ایس ایچ او کو اغوا کر کے اپنے مقاصد کے لیے پروپیگنڈا کرنا چاہتے تھے، تاہم مزاحمت پر انہوں نے انہیں قتل کر دیا۔
اعتزاز گورایہ نے کہا کہ یہ واقعہ دہشت گردوں کی بزدلی اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوششوں کا واضح ثبوت ہے، اور ایسے عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت کارروائیاں جاری رہیں گی۔
امن کے قیام کا عزم
پریس کانفرنس کے اختتام پر حکام نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچستان میں امن و امان کے قیام، دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے، اور دہشت گردوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔







