اہم خبریںبین الاقوامی

بگرام ایئر بیس پر فوجی سازوسامان کی تیاری سے متعلق طالبان کا پروپیگنڈا بے نقاب

واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقاتی رپورٹ میں دعوے غلط ثابت، سیٹلائٹ شواہد نے حقیقت آشکار کر دی

مدثر احمد.امریکہ،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

واشنگٹن: افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے بگرام ایئر بیس کو دوبارہ فعال عسکری مرکز کے طور پر پیش کرنے اور وہاں جنگی طیاروں و بکتر بند گاڑیوں کی تیاری کے دعوؤں کو امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کی ایک تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ نے بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر، اوپن سورس انٹیلی جنس اور ماہرین کے تجزیے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ طالبان کے یہ دعوے محض گمراہ کن پروپیگنڈا ہیں جن کی زمینی حقیقت سے کوئی مطابقت نہیں۔

مدثر احمد.امریکہ،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقاتی رپورٹ میں دعوے غلط ثابت، سیٹلائٹ شواہد نے حقیقت آشکار کر دی

تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے بگرام ایئر بیس پر موجود ناکارہ اور استعمال کے قابل نہ رہنے والے جنگی طیاروں اور بکتر بند گاڑیوں کو صرف رنگ روغن کر کے رن وے اور ہینگرز میں کھڑا کر رکھا ہے۔ ان مشینوں کو فعال فوجی صلاحیت کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، حالانکہ تکنیکی اعتبار سے یہ سازوسامان کسی بھی جنگی یا دفاعی آپریشن کے قابل نہیں۔

سوشل میڈیا کے ذریعے گمراہ کن تاثر

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق طالبان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر منظم پروپیگنڈا مہم چلائی، جس میں جنگی مشقوں، طیاروں کی مرمت، عسکری پریڈز اور مسلح اہلکاروں کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کی گئیں۔ ان مناظر کا مقصد یہ تاثر دینا تھا کہ بگرام ایئر بیس مکمل طور پر فعال ہے اور طالبان جدید عسکری صلاحیت حاصل کر چکے ہیں۔ تاہم آزاد ذرائع اور سیٹلائٹ شواہد نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقاتی رپورٹ میں دعوے غلط ثابت، سیٹلائٹ شواہد نے حقیقت آشکار کر دی

امریکی اور عالمی حلقوں کی گہری نظر

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکہ میں بعض تحقیقاتی ادارے، سکیورٹی ماہرین اور مفاداتی حلقے بگرام ایئر بیس کی سرگرمیوں پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان حلقوں کی خصوصی دلچسپی افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی فوجی ہتھیاروں اور سازوسامان پر مرکوز ہے، جن کے مستقبل میں غلط استعمال کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ماضی میں کئی بار بگرام ایئر بیس کی واپسی کا مطالبہ کر چکے ہیں اور اسے خطے میں امریکی مفادات کے لیے اسٹریٹجک اہمیت کا حامل قرار دے چکے ہیں۔

اربوں ڈالر کا چھوڑا گیا امریکی اسلحہ

تحقیقی رپورٹ میں امریکا کے خصوصی نگران جنرل برائے افغان تعمیر نو (SIGAR) کی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس کے مطابق امریکی انخلا کے دوران افغانستان میں تقریباً 7.1 ارب ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیار اور فوجی سازوسامان چھوڑا گیا۔ اس اسلحے میں طیارے، ہیلی کاپٹرز، بکتر بند گاڑیاں، ہلکے و بھاری ہتھیار اور دیگر عسکری آلات شامل تھے، جن میں سے بڑی تعداد اب ناکارہ حالت میں ہے۔

طالبان کی اصل عسکری حیثیت پر سوالات

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں، بالخصوص امریکہ میں، طالبان کی اصل عسکری حیثیت اور افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کے حوالے سے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق طالبان اپنی داخلی سکیورٹی ضروریات پوری کرنے کے لیے منظم ریاستی فورس کے بجائے مختلف غیر منظم اور شدت پسند گروہوں پر انحصار کر رہے ہیں، جو افغانستان کے مستقبل کے لیے خطرناک رجحان ہے۔

دہشت گرد عناصر کی سرپرستی کے خدشات

رپورٹ میں پیش کیے گئے شواہد سے یہ تاثر مزید مضبوط ہوتا ہے کہ طالبان رجیم اپنے ساتھ تعاون کرنے والے دہشت گرد عناصر کی پشت پناہی جاری رکھ سکتی ہے اور دہشت گردی کو بطور ریاستی پالیسی برقرار رکھنے کا امکان موجود ہے۔ ماہرین کے مطابق اس طرزِ عمل سے نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن و سلامتی کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

پاکستان کے مؤقف کو تقویت

تحقیقی رپورٹ میں سامنے آنے والے حقائق پاکستان کے اس دیرینہ مؤقف کو بھی تقویت دیتے ہیں کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ اور طالبان کے ساتھ ان کے روابط خطے کے استحکام کے لیے بڑا چیلنج ہیں۔ رپورٹ کے مطابق طالبان کے دہشت گردانہ عزائم اور ان کی جانب سے گمراہ کن پروپیگنڈا نہ صرف پڑوسی ممالک بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی تشویش کا باعث ہے۔

نتیجہ

واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقاتی رپورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ بگرام ایئر بیس سے متعلق طالبان کے عسکری دعوے زمینی حقائق کے برعکس ہیں اور یہ محض نفسیاتی و ابلاغی جنگ کا حصہ ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس پروپیگنڈے کا مقصد اپنی طاقت کا مبالغہ آمیز تاثر دینا اور عالمی سطح پر دباؤ بڑھانا ہے، تاہم شواہد نے ان دعوؤں کی حقیقت آشکار کر دی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button