پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

پنجاب اسمبلی اسپیکر ملک محمد احمد خان کا خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ کی اسمبلی آمد کے دوران پیش آنے والے ہنگامے پر انکوائری رپورٹ کا اعلان

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو اسمبلی میں داخلے کے لیے ضروری پروٹوکول اور شرائط پہلے ہی بتا دی گئی تھیں۔

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز پنجاب اسمبلی کے ساتھ

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے لاہور دورے کے دوران پنجاب اسمبلی میں پیش آنے والے ہنگامے کی مکمل انکوائری رپورٹ کے حوالے سے اہم اعلان کیا ہے۔ اسپیکر نے کہا کہ اس رپورٹ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا جا رہا ہے تاکہ اس واقعے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی جا سکیں۔

ہنگامے کا پس منظر
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، سہیل آفریدی، اپنے تین روزہ لاہور دورے کے دوران جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی میں خطاب کرنے کے لیے آئے تھے۔ تاہم، ان کی آمد کے دوران اسمبلی میں ناخوشگوار واقعات پیش آئے، جب ان کے ہمراہ آنے والے افراد اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ اس کے بعد، تحریک انصاف کے رہنماؤں اور صحافیوں کے درمیان بھی گرما گرم جملوں کا تبادلہ ہوا۔ ان حالات کی وجہ سے اسمبلی کا ماحول کشیدہ ہوگیا، اور اس معاملے کو سنبھالنا اسپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے ایک چیلنج بن گیا۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بیان
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی ایک ریڈ زون ہے جہاں سخت سیکیورٹی انتظامات لاگو ہیں اور یہاں داخلے کے لیے مخصوص اجازت نامہ یا کم از کم شناختی کارڈ کی تصدیق ضروری ہوتی ہے۔ اسپیکر نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو اسمبلی میں داخلے کے لیے ضروری پروٹوکول اور شرائط پہلے ہی بتا دی گئی تھیں۔ اس کے باوجود، ان کے ہمراہ آنے والے افراد اور اراکین اسمبلی کی فہرست میں موجود نہیں تھے اور انہیں سیکیورٹی حکام نے روکا۔ اسپیکر نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعلیٰ کے ہمراہ غیر شناخت شدہ افراد اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، جو کہ قواعد کے خلاف ہے۔

غیر مجاز افراد کا داخلہ
اسپیکر نے اس بات کی وضاحت کی کہ اسمبلی میں داخلے کے لیے ہر فرد کا شناختی ہونا ضروری ہے اور کسی بھی غیر مجاز انٹری کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد جو اسمبلی کے داخلے کے لیے ضروری شرائط پر پورا نہیں اُترتے، انہیں اسمبلی میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اسپیکر نے اس بات پر زور دیا کہ اسمبلی کی کارروائیاں اور اجلاس عوامی وسائل پر چلتی ہیں اور اس میں رکاوٹ ڈالنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔

تحریک انصاف کے کارکنوں کی اسمبلی میں آمد
اسپیکر نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں کو اسمبلی آنے سے نہیں روکا گیا، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اسمبلی میں غنڈہ گردی یا تشدد کی کسی بھی شکل کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اسپیکر نے مزید کہا کہ جمہوری حق کے طور پر اپوزیشن کو قانون سازی پر اعتراض کرنے کا پورا حق حاصل ہے، مگر احتجاج اور سیاسی سرگرمیوں کو عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے استعمال کرنا انتہائی غیر مناسب ہے۔

انکوائری کمیٹی کا قیام
اسپیکر نے انکشاف کیا کہ ایک اعلیٰ اختیاراتی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس نے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی اسمبلی آمد کے دوران کی جانے والی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا۔ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق، وزیر اعلیٰ کے ہمراہ متوقع تعداد سے زیادہ افراد آئے تھے اور ان میں سے کئی افراد نہ تو فہرست میں شامل تھے اور نہ ہی ان کی شناخت پیش کی جا سکی۔ اس سے سیکیورٹی قواعد کی خلاف ورزی ہوئی۔ رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا کہ روکے جانے پر سیکیورٹی عملے کے ساتھ ہاتھا پائی کی گئی، جس سے معاملہ مزید بگڑ گیا۔

غیر مجاز افراد میں سزا یافتہ افراد شامل
کمیٹی کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ غیر مجاز افراد میں وہ افراد بھی شامل تھے جو ماضی میں سزا یافتہ تھے، اور ان میں سے کئی افراد انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات میں ملوث تھے۔ اسپیکر نے اس بات پر سخت تنقید کی کہ ان افراد کو اسمبلی میں لانا کسی صورت بھی قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو افراد سرکاری عمارتوں کو جلانے میں ملوث ہیں، ان کو اسمبلی میں لانا ایک سنگین جرم ہے۔

قانونی کارروائی اور جمہوری اقدار کا تحفظ
اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے تمام اراکین، بشمول اسپیکر، اسمبلی کے قوانین کی پابندی کے لیے پوری طرح سے ذمہ دار ہیں، اور اسمبلی کے اندر اور باہر ہونے والی تمام خلاف ورزیوں پر کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے تمام اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کریں تاکہ جمہوری اقدار اور آئینی حقوق کی حفاظت کی جا سکے۔ اسپیکر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس معاملے کی جانچ پڑتال کر کے احتساب کے عمل کو آگے بڑھائیں گے۔

سیاسی جماعتوں کو مشورہ
اسپیکر نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اپنی سیاسی سرگرمیوں کو علاقائی سطح پر محدود رکھنے کے بجائے قومی سطح پر پھیلائیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی دائرہ کار ہی وفاق کو مضبوط بناتا ہے اور سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ وفاقی حکومت کی پالیسیوں کو سپورٹ کریں تاکہ ملک میں جمہوریت اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

نتیجہ
پنجاب اسمبلی میں ہونے والا ہنگامہ ایک سنگین واقعہ تھا جس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اس معاملے کی مکمل جانچ پڑتال کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے اور اس کا واضح موقف ہے کہ کسی بھی غیر قانونی یا غیر محفوظ عمل کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ جمہوری اقدار اور آئینی حقوق کا احترام کریں اور ملک کی ترقی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button