
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی، سرمایہ کاری و فضائی رابطے بڑھانے پر بات چیت
قیام پاکستان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اتار چڑھاؤ آیا، خاص طور پر بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجد کے دور حکومت میں
ڈھاکہ: ڈھاکہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر عمران حیدر نے اتوار کے روز بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس سے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی، سرمایہ کاری، اور فضائی رابطوں کو مزید فروغ دینے کے امکانات پر تفصیل سے بات چیت کی گئی۔ یہ ملاقات دو طرفہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کا مقصد پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
تاریخی پس منظر اور تعلقات کا جائزہ
پاکستان اور بنگلہ دیش کا تاریخی تعلق ایک پیچیدہ اور اہم سفر پر مشتمل ہے۔ دونوں ممالک 1971 تک ایک ہی ملک کا حصہ تھے، جب تک بنگلہ دیش نے آزادی حاصل نہ کر لی۔ پاکستان کے قیام میں بنگال کے رہنماؤں کا بھی اہم کردار تھا، خاص طور پر شیر بنگال حسین شہید سہروردی کی قیادت میں بنگلہ دیش کی آزادی کی حمایت کی گئی تھی۔ تاہم، قیام پاکستان کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اتار چڑھاؤ آیا، خاص طور پر بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجد کے دور حکومت میں، جب دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔
حسینہ واجد کی حکومت سے علیحدگی کے بعد تعلقات میں بہتری
حسینہ واجد کی 5 اگست 2024 کو اقتدار سے علیحدگی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات میں ایک نیا باب شروع ہوا ہے۔ اس سیاسی تبدیلی کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان روابط میں بہتری آئی ہے اور اب دونوں ملک دفاعی، تجارتی، اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے اقتصادی تعلقات
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں دونوں ممالک نے اپنے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت دونوں ممالک ایک مشترکہ تجارتی گروپ قائم کرنے پر اتفاق کر چکے ہیں۔ اس گروپ کا مقصد دو طرفہ تجارت کو ایک ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔ 2023 اور 2024 کے درمیان پاکستان نے بنگلہ دیش کو 661 ملین ڈالر کی اشیاء برآمد کیں، جبکہ بنگلہ دیش نے پاکستان کو 57 ملین ڈالر کی اشیاء برآمد کیں۔ یہ اعداد و شمار پاکستان کی ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے جاری کیے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں 20 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔
فضائی رابطوں کی توسیع
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان فضائی رابطوں کو مزید بہتر بنانے کے لیے پاکستان کے ہائی کمشنر عمران حیدر نے ڈھاکہ اور کراچی کے درمیان براہ راست پروازوں کا امکان بھی ظاہر کیا ہے۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے عوامی روابط میں اضافے اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے اہم قدم ہو گا۔
ثقافتی اور تعلیمی تعاون
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ثقافتی و تعلیمی تعلقات بھی بڑھ رہے ہیں۔ بنگلہ دیشی طلباء پاکستان کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں، خاص طور پر میڈیکل، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلیمی اداروں کے مابین تعاون کو بڑھانے کے لیے مشترکہ پروگرامز کی تشکیل پر غور کیا جا رہا ہے۔
سماجی اور ثقافتی روابط میں بہتری
پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوامی سطح پر روابط میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک کے عوامی سطح پر تعلقات میں بہتری آنا، ایک مثبت تبدیلی کا غماز ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان دوری کو کم کر رہا ہے۔ پاکستانی اور بنگلہ دیشی نوجوانوں کے درمیان ثقافتی تعلقات کی بہتری، دونوں ممالک کے مشترکہ ورثے اور تاریخ کے حوالے سے نئی نسل کو آگاہی دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
باہمی تعاون کے امکانات
پاکستان کے ہائی کمشنر عمران حیدر نے اس بات کا بھی عندیہ دیا ہے کہ دونوں ممالک دفاعی، تجارتی، سرمایہ کاری اور فضائی شعبے میں آپس میں مزید قریبی تعلقات قائم کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد یونس نے ان کوششوں کو سراہتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے نئے دروازے کھلیں گے اور دونوں برادر ممالک اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے۔
آگے کا سفر
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان اس وقت جو تعلقات کا آغاز ہو رہا ہے، وہ دونوں ممالک کے عوامی و تجارتی مفادات کے لیے مفید ثابت ہو گا۔ اس سے نہ صرف اقتصادی تعلقات میں بہتری آئے گی بلکہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان ایک نیا اعتماد اور تعلق بھی قائم ہو گا، جو دونوں کے لیے ایک دوسرے کے قریب لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
نتیجہ
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کی بحالی اور فروغ کی یہ کوششیں دونوں ممالک کے لیے خوش آئند ہیں۔ دونوں ممالک کے حکام کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کی سیاسی، اقتصادی، اور ثقافتی سطح پر مشترکہ کوششیں کی جائیں گی، تاکہ دونوں کے عوام کو زیادہ فوائد حاصل ہو سکیں۔



