کراچی : وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ قانونی اصلاحات میں سب سے بڑی رکاوٹ وکیل کھڑی کرتے ہیں ۔دنیا بھر میں فرانزک پر فوکس ہوتا ہے پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ۔ فوجداری نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں ۔ ایس ایچ او کیلئے بی اے پاس ہونا ضروری ہوگا جبکہ کیس کا فیصلہ 9 ماہ میں ہوگا۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ قانون کی حکمرانی میں مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ فیصلے کرنا حکومت نے عدالت کا کام ہے۔ ماضی میں اعلیٰ عدالتوں نے بڑے زبردست فیصلے کیے ہیں۔ ٹرائل کورٹ کے ججز کا قتل اسی وجہ سے ہوا کہ وہ ثبوت کو تبدیل کردیتے تھے۔
’حکومت پیٹرول کی قیمت 300 روپے اور ڈالر 250 روپے تک لے کر جائے گی‘ صوبائی وزیر کا خوفناک دعویٰ
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ خواتین کو پراپرٹی کے حقوق سے محروم رکھنے میں اس کے اپنے شامل ہوتے ہیں۔ جائیداد میں ماں،بیٹے اور بیٹی کا بھی حصہ ہے۔ اگر باپ انتقال کر جائے تو بیٹا جائیداد پر حق جماکر بیٹھ جاتا تھا۔ بیٹی اور ماں کو جائیداد حاصل کرنے میں کئی سال لگ جاتے تھے ۔ جب کسی خاتون کے ساتھ کوئی بھی زیادتی ہوتی ہے اس کے پیچھے مردہوتا ہے۔ پاکستان میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ پاکستان میں خواتین اور بچوں کے کریمنل معاملے کوقانون بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی میں کسی مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔ جب کسی عدالت میں جاتے ہیں تو جج کے سامنے سوال جواب ہوتے ہیں۔ جج کے سامنے جوابات کسی بھی زبان میں دیئے جاتے ہیں۔ ججز بیان کو انگریزی میں ٹائپ کراتے ہیں۔